غزہ: مجموعی ہلاکتوں کی تعداد اب ساڑھے پینتالیس ہزار سے زائد
29 دسمبر 2024غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجی کی جانب سے آج بروز اتوار اس ساحلی پٹی میں کیے گئے حملوں میں مزید کم از کم سولہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ حکام کے مطابق غزہ شہر کے وسط میں واقع الوفا ہسپتال کی بالائی منزل پر اسرائیلی حملے میں سات افراد ہلاک اور متعدد دیگر شدید زخمی ہو گئے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ان اطلاعات کے بعد حالات کا جائزہ لے رہی ہے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے یہ تازہ حملہ شمالی غزہ میں فعال آخری بڑے ہسپتال کمال عدوان کی جبری بندش کے ایک روز بعد کیا گیا ہے۔
بیت حانون کے رہائشیوں کو مکمل انخلا کا حکم
دریں اثناء اسرائیلی فورسز نے شمالی غزہ میں واقع بیت حانون کے علاقے میں رہنے والے تمام باشندوں کو اتوار کے روز یہ قصبہ چھوڑ دینے کا حکم دیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے اس علاقے سے فلسطینی عسکریت پسندوں کی طرف سے راکٹ فائر کیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے یہاں کے رہائشیوں کو انخلا کا حکم دیا ہے۔
مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ وہاں سے نکلنے سے نقل مکانی کی ایک نئی لہر پیدا ہوئی ہے، حالانکہ یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ اسرائیلی فوج کے اس حکم سے کتنے مقامی لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں اس کی تقریباً تین ماہ قبل دوبارہ شروع کی گئی بھرپور فوجی مہم کا مقصد وہاں حماس کے عسکریت پسندوں کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کی عام شہریوں کو انخلاء کی ہدایات کا مقصد انہیں نقصان سے بچانا ہے۔ فلسطینی اور اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے اور انخلا سے حالات مزید خراب ہو رہے ہیں۔
بیت حانون، جبالیہ اور بیت لاہیہ کے شمالی قصبوں کے آس پاس کا زیادہ تر علاقہ لوگوں سے خالی کرانے کے بعد مسمار کر دیا گیا ہے، جس سے ان قیاس آرائیوں کو تقویت ملتی ہے کہ اسرائیل غزہ میں لڑائی ختم ہونے کے بعد اس علاقے کو ایک بفر زون کے طور پر اپنے پاس رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز بیت حانون کے علاقے میں اپنی نئی کارروائی کے آغاز کا اعلان بھی کیا۔
حماس کے زیر انتظام سول ایمرجنسی سروس نے کہا کہ اس کا اس قصبے میں اب تک پھنسے لوگوں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے اور وہ مسلح چھاپوں کی وجہ سے علاقے میں اپنی ٹیمیں بھیجنے سے قاصر ہے۔ جمعہ کو اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں کمال عدوان ہسپتال پر بھی حملہ کیا تھا۔
اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ عسکریت پسند اس طبی سہولت کا استعمال کر رہے تھے، تاہم حماس اس کی تردید کرتی ہے۔ غزہ میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ کچھ مریضوں کو کمال عدوان ہسپتال سے انڈونیشیا ہسپتال میں منتقل کیا گیا ہے، جو اس وقت فعال نہیں ہے اور یہ کہ ڈاکٹروں کو اس ہسپتال میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔
کمال عدوان میں باقی رہ جانے والے دیگر مریضوں اور عملے کے ارکان کو دیگر طبی سہولیات میں لے جایا گیا۔ وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے اتوار کے روز ہی غزہ شہر میں واقع الاحلی عرب بیپٹسٹ ہسپتال کی بالائی منزل کو اسرائیلی ٹینک کے ایک گولے سے نشانہ بنایا گیا۔
غزہ میں وزارت صحت کے مطابق حماس کے خلاف چودہ ماہ سے زائد عرصے سے جاری اسرائیلی فوجی مہم میں اب تک 45,514 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس تنگ ساحلی پٹی کی 2.3 ملین کی آبادی میں سے زیادہ تر افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور غزہ کا بڑا حصہ کھنڈرات کی شکل اختیار کر چکا ہے۔
یہ جنگ سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے سے شروع ہوئی تھی، جس میں 1,200 لوگ مارے گئے تھے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے جبکہ عسکریت پسند 251 افراد کو یرغمال بنا کر غزہ بھی لے گئے تھے، جن میں سے ایک سو کے قریب اب بھی حماس کی قید میں ہیں۔
ش ر⁄ ر ب، م م (روئٹرز، اے ایف پی)