1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ: مجموعی ہلاکتوں کی تعداد اب ساڑھے پینتالیس ہزار سے زائد

29 دسمبر 2024

اطلاعات کے مطابق اتوار کو غزہ شہر کے وسط میں واقع الوفا ہسپتال کی بالائی منزل پر اسرائیلی حملے میں سات افراد ہلاک ہو گئے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ان ہلاکتوں کی اطلاعات کا جائزہ لے رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/4ofJ2
اسرائیلی حملوں میں غزہ کا بڑا حصہ کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے
اسرائیلی حملوں میں غزہ کا بڑا حصہ کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہےتصویر: Omar AL-QATTAA/AFP

غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجی کی جانب سے آج بروز اتوار اس ساحلی پٹی میں کیے گئے حملوں میں مزید کم از کم سولہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ حکام کے مطابق غزہ شہر کے وسط میں واقع الوفا ہسپتال کی بالائی منزل پر اسرائیلی حملے میں سات افراد ہلاک اور متعدد دیگر شدید زخمی ہو گئے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ان اطلاعات کے بعد حالات کا جائزہ لے رہی ہے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے یہ تازہ حملہ شمالی غزہ میں فعال آخری بڑے ہسپتال کمال عدوان کی جبری بندش کے ایک روز بعد کیا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس کے جنگجو ہسپتالوں اور عوامی مقامات کو پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کر رہے ہیں
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس کے جنگجو ہسپتالوں اور عوامی مقامات کو پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کر رہے ہیںتصویر: Ohad Zwigenberg/AP Photo/picture alliance

بیت حانون کے رہائشیوں کو مکمل انخلا کا حکم

دریں اثناء اسرائیلی فورسز نے شمالی غزہ میں واقع بیت حانون کے علاقے میں رہنے والے تمام باشندوں کو اتوار کے روز یہ قصبہ چھوڑ دینے کا حکم دیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے اس علاقے سے فلسطینی عسکریت پسندوں کی طرف سے راکٹ فائر کیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے یہاں کے رہائشیوں کو انخلا کا حکم دیا ہے۔

مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ وہاں سے نکلنے سے نقل مکانی کی ایک نئی لہر پیدا ہوئی ہے، حالانکہ یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ اسرائیلی فوج کے اس حکم سے کتنے مقامی لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں اس کی تقریباً تین ماہ قبل دوبارہ شروع کی گئی بھرپور فوجی مہم کا مقصد وہاں حماس کے عسکریت پسندوں کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنا ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کی عام شہریوں کو انخلاء کی ہدایات کا مقصد انہیں نقصان سے بچانا ہے۔ فلسطینی اور اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے اور انخلا سے حالات مزید خراب ہو رہے ہیں۔

بیت حانون، جبالیہ اور بیت لاہیہ کے شمالی قصبوں کے آس پاس کا زیادہ تر علاقہ لوگوں سے خالی کرانے کے بعد مسمار کر دیا گیا ہے، جس سے ان قیاس آرائیوں کو تقویت ملتی ہے کہ اسرائیل غزہ میں لڑائی ختم ہونے کے بعد اس علاقے کو ایک بفر زون کے طور پر اپنے پاس رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

اسرائیلی فوج نے چھ اکتوبر سے شمالی غزہ میں اپنی کارروائیوں میں تیزی لا رکھی ہے
اسرائیلی فوج نے چھ اکتوبر سے شمالی غزہ میں اپنی کارروائیوں میں تیزی لا رکھی ہےتصویر: -/AFP

اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز بیت حانون کے علاقے میں اپنی نئی کارروائی کے آغاز کا اعلان بھی کیا۔

حماس کے زیر انتظام سول ایمرجنسی سروس نے کہا کہ اس کا اس قصبے میں اب تک پھنسے لوگوں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے اور وہ مسلح چھاپوں کی وجہ سے علاقے میں اپنی ٹیمیں بھیجنے سے قاصر ہے۔ جمعہ کو اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں کمال عدوان ہسپتال پر بھی حملہ کیا تھا۔

اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ عسکریت پسند اس طبی سہولت کا استعمال کر رہے تھے، تاہم حماس اس کی تردید کرتی ہے۔ غزہ میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ کچھ مریضوں کو کمال عدوان ہسپتال سے انڈونیشیا ہسپتال میں منتقل کیا گیا ہے، جو اس وقت فعال نہیں ہے اور یہ کہ  ڈاکٹروں کو اس ہسپتال میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔

کمال عدوان میں باقی رہ جانے والے دیگر مریضوں اور عملے کے ارکان کو دیگر طبی سہولیات میں لے جایا گیا۔ وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے اتوار کے روز ہی غزہ شہر میں واقع الاحلی عرب بیپٹسٹ ہسپتال کی بالائی منزل کو اسرائیلی ٹینک کے ایک گولے سے نشانہ بنایا گیا۔

شمالی غزہ کے محاصرے کو تین ماہ ہو چکے ہیں، اور اس دوران اس محصور علاقے میں کھانے پینے کی اشیاء اور طبی رسد کی شدید قلت پائی جاتی ہے
شمالی غزہ کے محاصرے کو تین ماہ ہو چکے ہیں، اور اس دوران اس محصور علاقے میں کھانے پینے کی اشیاء اور طبی رسد کی شدید قلت پائی جاتی ہےتصویر: Omar AL-QATTAA/AFP

غزہ میں وزارت صحت کے مطابق حماس کے خلاف چودہ ماہ سے زائد عرصے سے جاری اسرائیلی فوجی مہم میں اب تک 45,514  فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس تنگ ساحلی پٹی کی 2.3 ملین کی آبادی میں سے زیادہ تر افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور غزہ کا بڑا حصہ کھنڈرات کی شکل اختیار کر چکا ہے۔

یہ جنگ سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے سے شروع ہوئی تھی، جس میں 1,200 لوگ مارے گئے تھے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے جبکہ عسکریت پسند 251 افراد کو یرغمال بنا کر غزہ بھی لے  گئے تھے، جن میں سے ایک سو کے قریب اب بھی حماس کی قید میں ہیں۔

ش ر⁄ ر ب، م م (روئٹرز، اے ایف پی)

غزہ کے بچے، بقا کی جدوجہد میں