1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستمقبوضہ فلسطینی علاقے

غزہ میں ’نصف سے زائد زرعی زمین ناقابل کاشت‘ ہو چکی

17 جون 2024

جنگ سے تباہ حال غزہ پٹی کی سیٹلائٹ سے حاصل کردہ تصاویر کا تجزیہ پیش کرتے ہوئے اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ کی زرعی زمین ناقابل کاشت ہو چکی ہے اور یہ اراضی اب بھوک کے شکار شہریوں کا پیٹ بھرنےکے قابل نہیں رہی۔

https://p.dw.com/p/4h6kf
Israel-Gaza-Krieg | Häusertrümmer
تصویر: Evad Baba/AFP

خبر رساں ادارے روئٹرز کی ایک رپوٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی علاقے غزہ پٹی   میں جنگ اور بمباری سے تباہی کے نتیجے میں نصف سے زیادہ زرعی زمین فصلیں اگانے کے قابل نہیں رہی۔ سیٹلائٹ تصاویر سے حاصل کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اس فلسطینی خطے میں اراضی کے ایک بہت بڑے حصے پر اب کوئی کاشت نہیں ہو سکتی۔

آٹھ ماہ سے جاری اسرائیلی بمباری کے بعد غزہ میں بھوک پھیل چکی ہے۔ حال ہی میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے غزہ میں انسانوں کی شدید بھوک کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا تھا، ''غزہ میں اب بھوک اور قحط جیسی تباہ کن صورت حال پیدا ہو چکی ہے۔‘‘

غزہ کی سرزمین بارود سے آلودہ
غزہ کے 57 فیصد زرعی رقبے کی پیداواری صلاحیتں بری طرح متاثر ہوئی ہیںتصویر: Majdi Fathi/IMAGO

مئی 2017 ء اور 2024 ء کے درمیان لی گئی سیٹلائٹ تصویروں کا تجزیہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیٹلائٹ سینٹر (UNOSAT) اور اقوام متحدہ کی خوراک و زراعت کی تنظیم FAO نے کہا ہے کہ فوڈ سکیورٹی کے لیےانتہائی اہم  غزہ  کے 57 فیصد زرعی رقبے کی پیداواری صلاحیتں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔

غزہ میں قحط اور بھوک، ’جرمنی خاموش نہیں رہ سکتا‘

 UNOSAT  کے ایک حالیہ بیان کے مطابق مئی 2024 میں غزہ پٹی میں فصلوں کی صحت اور زرعی زمین کی زرخیزی پچھلے سات موسموں کے اوسط معیار کے مقابلے میں واضح تنزلی کا شکار ہوئی ہے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا، ''زرعی زمین کی کوالٹی کی اتنی زیادہ خرابی کی بنیادی وجوہات تنازعات سے متعلق سرگرمیاں بشمول گولہ باری، بھاری بکتر بند گاڑیوں کی نقل و حرکت اور بم دھماکے وغیرہ ہیں۔‘‘

غزہ  پٹی میں اسرائیلی زمینی اور فضائی کارروائی کا آغاز اس وقت ہوا تھا، جب سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے وہ دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ حماس کے عسکریت پسندوں نے 250 سے زائد افراد کو یرغمال بھی بنا لیا تھا۔

خان یونس کیمپ کے بھوکے فلسطینی بچے
آٹھ ہزار سے زیادہ بچوں کو شدید غذائی قلت کا سامناتصویر: Hatem Ali/AP/dpa/picture alliance

حماس کے خلاف اسرائیلی دفاعی افواج کی کارروائیوں کے نتیجے میں حماس کے طبی ذرائع کے مطابق اب تک 37 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔  حماس کے زیر انتظام غزہ میں وزارت صحت کے مطابق وہاں بڑے پیمانے پر جنگی تباہی ہوئی ہے اور امداد کی ترسیل کے راستے بھی تقریباﹰ بند ہیں۔

عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے حال ہی میں کہا تھا کہ غزہ میں  پانچ سال سے کم عمر کے آٹھ ہزار سے زیادہ بچوں کو شدید غذائی قلت سے بچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

ک م/ ع ب، م م (روئٹرز، اے ایف پی)