1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتاسرائیل

غزہ میں اسرائیلی حملے جاری، المغازی میں سرنگوں کا انکشاف

10 جنوری 2024

اسرائیلی دفاعی افواج غزہ پٹی میں حماس کے خلاف اپنے حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ بحیرہ احمر میں حوثی باغیوں کے تازہ حملوں سے ایک نئی کشیدگی کا خطرہ پیدا ہو چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/4b5IN
Rotes Meer Houthi US-Kriegsschiff  USS Dwight D. Eisenhower Militäreinsatz Frachtschiffe
یمن کے وسیع تر حصوں پر قابض حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر میں بڑے حملے کیے ہیںتصویر: Ruskin Naval/U.S. Navy/AP Photo/picture alliance

سکیورٹی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ حماس اور اسرائیلی دفاعی افواج کے مابین جاری مسلح تنازعہ خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ یہ انتباہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے، جب یمن کے وسیع تر حصوں پر قابض حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر میں بڑے حملے کیے ہیں۔

امریکی اور برطانوی بحری افواج نے بتایا ہے کہ حوثی باغیوں نے بیس میزائل فائر کیے اور ڈرونز بھیجے، جنہیں تباہ کر دیا گیا۔ ایران نواز حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر میں تجارتی راستوں کو نشانہ بنانا شروع کر رکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ حملے غزہ پٹی میں اسرائیلی حملوں کے جواب میں کیے جا رہے ہیں۔

جرمنی نے حوثی باغیوں کے ان تازہ حملوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ جرمن وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ حوثی باغی خطے میں تجارتی بحری جہازوں  کو نشانہ بناتے ہوئے اس تنازعے کو بڑھانا چاہتے ہیں۔

جنگ کے بعد غزہ کی سکیورٹی عالمی برادری کی ذمہ داری، جرمن وزیر خارجہ

غزہ کی جنگ: بلنکن کی عرب اور اسرائیلی رہنماؤں سے ملاقاتیں

اتوار کے دن جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے کہا تھا کہ ایران نواز حزب اللہ اور حوثیوں کو 'آگ سے کھیلنا ترک کر دینا چاہیے‘۔ وہ اس وقت مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں۔ جرمن وزیر کی کوشش ہے کہ اسرائیل اور حماس کے مابین جاری تنازعہ خطے کو اپنی لپیٹ میں نہ لے لے۔

غزہ پٹی میں اسرائیلی فوج کی زمینی کاررائیوں میں اضافہ

جرمن وزیر خارجہ نے بدھ کے دن لبنانی وزیر اعظم نجیب میقاتی سے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق اس دوران حزب اللہ کی طرف سے اسرائیل پر کیے جانے والے حملوں پر بھی گفتگو ہوئی۔ گزشتہ کچھ دنوں سے حزب اللہ اور اسرائیلی افواج کے مابین سرحدوں پر فائرنگ کا تبادلہ دیکھا جا رہا ہے۔

غزہ پٹی میں اسرائیلی حملے بدستور جاری

اسرائیلی دفاعی افواج غزہ پٹی میں حماس کے جنگجوؤں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کی خاطر اپنے حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج کی طرف سے بدھ کے دن جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ ایک روز میں حماس کے 150 اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔

اسرائیلی دفاعی افواج کا یہ بھی کہنا ہے کہ خان یونس میں لڑائی کے نتیجے میں حماس کے درجنوں جنگجو ہلاک ہوئے ہیں جبکہ المغازی مہاجر کیمپ میں پندرہ سرنگیں دریافت ہوئی ہیں۔ اسرائیل کے مطابق وہاں سے راکٹ لانچرز، ڈرون اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوئے ہیں۔

جنوبی لبنان میں اسرائیلی حملہ، حزب اللہ کا اہم کمانڈر ہلاک

غزہ جنگ کے تین ماہ مکمل، ہلاکتوں کی تعداد 23 ہزار کے قریب

ادھر غزہ پٹی میں حماس کے طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر سے شروع ہونے والے اس تنازعے میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد تیئیس ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ ہلاک شدگان میں کتنے جنگجو شامل ہیں۔

حماس کے جنگجوؤں کی طرف سے اسرائیلی سرزمین پر دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیلی افواج نے غزہ پٹی میں ان جنگجوؤں کے خلاف کارروائی شروع کی تھی۔ اس حملے میں تقریباﹰ ساڑھے گیارہ سو اسرائیلی ہلاک ہو گئے تھے جکہ حماس نے دو سو چالیس کے قریب افراد کو یرغمال بھی بنا لیا تھا۔

امریکی وزیر خارجہ کی محمود عباس سے ملاقات

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے ملاقات کی ہے۔ بدھ کے دن ویسٹ بینک میں ان دونوں رہنماؤں نے غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

امریکی وزیر خارجہ مشرق وسطیٰ کے دورے کے آغاز پر ترکی میں

’نہ حماس اور نہ ہی اسرائیل فلسطینی علاقے پر حکومت کرے گا،‘ اسرائیلی وزیر دفاع

بتایا گیا ہے کہ اس دوران اس لڑائی کے بعد غزہ پٹی کی بحالی اور تعمیر نو کے بارے میں بھی گفتگو ہوئی۔ اس موقع پر بلنکن نے عباس کو یقین دلایا کہ امریکہ فلسطینی ریاست کے قیام کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔

حماس اور اسرائیل کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن چوتھی مرتبہ مشرق وسطیٰ کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس دوران وہ عرب ممالک کے رہنماؤں کا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش میں بھی ہیں۔ امریکہ بالخصوص جنگ کے بعد غزہ پٹی کی تعمیر نو اور بحالی اور وہاں طرز حکمرانی کے حوالے سے علاقائی رہنماؤں سے تعاون کا خواہاں ہے۔

ع ب/ م م، ش ر (خبر رساں ادارے)

غزہ میں فائر بندی، متاثرین سکون کا سانس لینے لگے