1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ فائر بندی کے لیے مذاکرات آخری مراحل میں

15 جنوری 2025

غزہ میں فائر بندی کے لیے مصری، قطری اور امریکی ثالثی میں سیزفائر ڈیل کے لیے پیش کردہ تجاویز پر بدھ کے روز بھی مذاکرات جاری رہے۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ کسی طرح جنگی فریقین فائربندی پر متفق ہو جائیں۔

https://p.dw.com/p/4pAyq
 یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کے گھر والے ان کی رہائی کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں
اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر اتقاق رائے کے لیے منتظر اسرائیلی فیملیزتصویر: DW

قطری دارالحکومت دوحہ میں آٹھ گھنٹوں پر محیط مذاکرات کے بعد یہ توقع کی جا رہی ہے کہ فریقین کسی اتفاق رائے پر پہنچ جائیں گے۔ قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی میں جاری اس بات چیت میں اسرائیل اور حماس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر اتقاق رائے کا مرحلہ اب بہت قریب ہے۔ لیکن حماس کے ایک سینیئر  اہلکار نے منگل کو دیر گئے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا تھا کہ حماس نے تب تک اس معاہدے کے مسودے پر اپنا ردعمل ظاہر نہیں کیا تھا، کیونکہ وہ ابھی تک ان تفصیلات کی منتظر ہے، جن سے یہ پتا چلے کہ اسرائیلی افواج غزہ سے کب اور کیسے نکلیں گی۔

آئی سی جے کا فیصلہ، اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کرے گا؟

غزہ سیزفائر ڈیل کے لیے حتمی مسودہ اسرائیل اور حماس کے حوالے

غزہ میں اسرائیلی حملے جاری

غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں اپنی جگہ جاری ہیں، مگر ساتھ ہی اسرائیلی فوج، داخلی سلامتی کے ادارے شن بیت اور فضائیہ نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ بھر میں تقریباً 50 اہداف کو نشانہ بنایا۔ ادھر اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں ممکنہ جنگ بندی کے تناظر میں غزہ پٹی کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد میں توسیع کی تیاری کر رہا ہے تاہم غزہ پٹی تک رسائی اور سکیورٹی کے بارے میں اب بھی غیر یقینی صورتحال پائی جاتی ہے۔

یرغمالیوں کی رہائی کے لیے دنیا بھر میں مظاہرے کا انعقاد ہوتا رہتا ہے
اسرائیل کی طرف سے یرغمالیوں کی رہائی جنگ بندی ڈیل کی سب سے بڑی شرطتصویر: Mostafa Alkharouf/Anadolu/picture alliance

کسی فائربندی معاہدے کی توقع پر حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے اسرائیلی شہریوں کے اہل خانہ بھی امید کا اظہار کر رہے ہیں۔

امریکہ، قطر اور مصر کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی کوششیں تیز تر

یہ معاہدہ اس اعتبار سے نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس پر اتفاق ہوجانے کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ میں پایا جانے والا تناؤ کچھ کم ہو جائے گا۔ اس جنگ کی آگ نے لبنان، شام، یمن اور عراق جیسے ممالک کو بھی متاثر کیا ہے، جب کہ اس کے اثرات بین الاقوامی سطح پر بھی محسوس کیے جا رہے ہیں۔

غزہ میں دیرپا فائر بندی کے لیے کوشاں ہیں، جرمن چانسلر

غزہ جنگ کے بعد کی صورتحال: یو اے ای پس پردہ مذاکرات کا حصہ

فلسطینی وزیر اعظم کا بیان

فلسطینی وزیر اعظم محمد مصطفیٰ نے بدھ کے روز کہا کہ بین الاقوامی برادری کو غزہ میں فوری جنگ بندی کے بعد اسرائیل پر دباؤ برقرار رکھنا ہو گا تاکہ وہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو قبول کرے۔ محمد مصطفیٰ نے اوسلو میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''ہم جس جنگ بندی کی بات کر رہے ہیں، وہ بنیادی طور پر بین الاقوامی دباؤ کی وجہ سے عمل میں آئے گی۔ اسرائیل کو صحیح اور غلط کا فرق باور کرایا جانا ضروری ہے اور یہ کہ فلسطینیوں کے لیے امن اور ریاست کے حوالے سے ویٹو پاور کو مزید قبول اور برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘‘

حماس نے 34 یرغمالیوں کے بارے میں تفصیلات نہیں دیں، اسرائیل

جنگ سے تباہ حال غزہ پٹی پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے
غزہ پٹی پر اسرائیلی فوج کی طرف سے بمباری کا سلسلہ جاری ہےتصویر: Tsafrir Abayov/AP/picture alliance

غزہ میں 24 گھنٹوں میں مزید 62 افراد ہلاک

غزہ میں حماس کی زیرنگرانی کام کرنے والی وزارت صحت نے بدھ کے روز کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں مزید 62 افراد مارے گئے، جس کے بعد گزشتہ پندرہ ماہ سے زائد عرصے سے جاری اس مسلح تنازعے میں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد اب 46,707 ہو گئی ہے۔

اسرائیلی یرغمالی خاتون بحفاظت اپنے گھر پہنچ گئی

غزہ: جنگ بندی کی کوششیں تیز تر، اسرائیلی حملوں میں بیس ہلاکتیں

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اس جنگ میں اب تک کم از کم 110,265 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ سات اکتوبر دو ہزار تیئیس کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے ایک دہشت گردانہ حملے میں بارہ سو سے زائد اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے تھے جب کہ عسکریت پسند قریب ڈھائی سو اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھے، جس کے بعد اسرائیل نے غزہ میں حماس کے خلاف بڑی فضائی اور زمینی عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔

ک م/ع ت، م م (روئٹرز،اے ایف پی)