غزہ فائر بندی کے لیے مذاکرات آخری مراحل میں
15 جنوری 2025قطری دارالحکومت دوحہ میں آٹھ گھنٹوں پر محیط مذاکرات کے بعد یہ توقع کی جا رہی ہے کہ فریقین کسی اتفاق رائے پر پہنچ جائیں گے۔ قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی میں جاری اس بات چیت میں اسرائیل اور حماس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر اتقاق رائے کا مرحلہ اب بہت قریب ہے۔ لیکن حماس کے ایک سینیئر اہلکار نے منگل کو دیر گئے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا تھا کہ حماس نے تب تک اس معاہدے کے مسودے پر اپنا ردعمل ظاہر نہیں کیا تھا، کیونکہ وہ ابھی تک ان تفصیلات کی منتظر ہے، جن سے یہ پتا چلے کہ اسرائیلی افواج غزہ سے کب اور کیسے نکلیں گی۔
غزہ سیزفائر ڈیل کے لیے حتمی مسودہ اسرائیل اور حماس کے حوالے
غزہ میں اسرائیلی حملے جاری
غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں اپنی جگہ جاری ہیں، مگر ساتھ ہی اسرائیلی فوج، داخلی سلامتی کے ادارے شن بیت اور فضائیہ نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ بھر میں تقریباً 50 اہداف کو نشانہ بنایا۔ ادھر اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں ممکنہ جنگ بندی کے تناظر میں غزہ پٹی کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد میں توسیع کی تیاری کر رہا ہے تاہم غزہ پٹی تک رسائی اور سکیورٹی کے بارے میں اب بھی غیر یقینی صورتحال پائی جاتی ہے۔
کسی فائربندی معاہدے کی توقع پر حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے اسرائیلی شہریوں کے اہل خانہ بھی امید کا اظہار کر رہے ہیں۔
امریکہ، قطر اور مصر کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی کوششیں تیز تر
یہ معاہدہ اس اعتبار سے نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس پر اتفاق ہوجانے کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ میں پایا جانے والا تناؤ کچھ کم ہو جائے گا۔ اس جنگ کی آگ نے لبنان، شام، یمن اور عراق جیسے ممالک کو بھی متاثر کیا ہے، جب کہ اس کے اثرات بین الاقوامی سطح پر بھی محسوس کیے جا رہے ہیں۔
غزہ جنگ کے بعد کی صورتحال: یو اے ای پس پردہ مذاکرات کا حصہ
فلسطینی وزیر اعظم کا بیان
فلسطینی وزیر اعظم محمد مصطفیٰ نے بدھ کے روز کہا کہ بین الاقوامی برادری کو غزہ میں فوری جنگ بندی کے بعد اسرائیل پر دباؤ برقرار رکھنا ہو گا تاکہ وہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو قبول کرے۔ محمد مصطفیٰ نے اوسلو میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''ہم جس جنگ بندی کی بات کر رہے ہیں، وہ بنیادی طور پر بین الاقوامی دباؤ کی وجہ سے عمل میں آئے گی۔ اسرائیل کو صحیح اور غلط کا فرق باور کرایا جانا ضروری ہے اور یہ کہ فلسطینیوں کے لیے امن اور ریاست کے حوالے سے ویٹو پاور کو مزید قبول اور برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘‘
حماس نے 34 یرغمالیوں کے بارے میں تفصیلات نہیں دیں، اسرائیل
غزہ میں 24 گھنٹوں میں مزید 62 افراد ہلاک
غزہ میں حماس کی زیرنگرانی کام کرنے والی وزارت صحت نے بدھ کے روز کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں مزید 62 افراد مارے گئے، جس کے بعد گزشتہ پندرہ ماہ سے زائد عرصے سے جاری اس مسلح تنازعے میں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد اب 46,707 ہو گئی ہے۔
غزہ: جنگ بندی کی کوششیں تیز تر، اسرائیلی حملوں میں بیس ہلاکتیں
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اس جنگ میں اب تک کم از کم 110,265 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ سات اکتوبر دو ہزار تیئیس کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے ایک دہشت گردانہ حملے میں بارہ سو سے زائد اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے تھے جب کہ عسکریت پسند قریب ڈھائی سو اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھے، جس کے بعد اسرائیل نے غزہ میں حماس کے خلاف بڑی فضائی اور زمینی عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔
ک م/ع ت، م م (روئٹرز،اے ایف پی)