1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ جنگ: اسکولوں پر حملوں کا ذمہ دار اسرائیل ہے، اقوام متحدہ

کشور مصطفیٰ 28 اپریل 2015

گزشتہ برس غزہ میں اقوام متحدہ کے سات اسکولوں پر حملے کر تے ہوئے کم از کم چوالیس افراد کو ہلاک کرنے کے واقعے کے پیچھے اسرائیلی فوج کا ہاتھ تھا۔ یہ انکشاف اقوام متحدہ کی طرف سے کی جانے والی ایک انکوائری سے ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/1FFzM
تصویر: Mahmud Hams/AFP/Getty Images

سن دو ہزار چودہ کی جنگ کے دوران اقوام متحدہ کے ان اسکولوں کو بطور شیلٹر استعمال میں لایا جا رہا تھا۔ ہزاروں فلسطینی جانیں بچانے کے لیے ان اسکولوں میں پناہ لیے ہوئے تھے۔ پیر کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے سلامتی کونسل کو پیش کیے جانے والے ایک خط میں ان افسوسناک حقائق سے پردہ اُٹھاتے ہوئے کہا، ’’میں غزہ میں ہنگامی پناہ گاہوں کے طور پر بروئے کار لائے جانے والے اقوام متحدہ کے سات اسکولوں میں اسرائیلی فوجی آپریشن کے نتیجے میں ہونے والی درجنوں ہلاکتوں اور کم از کم 227 کے زخمی ہونے کے افسوسناک واقعات کی مذمت کرتا ہوں۔‘‘

بان کی مون کا مزید کہنا تھا، ’’یہ انتہائی اہم امر ہے کہ ایسے نہتے انسان، جنہیں تحفظ کی ضرورت تھی اور جو اپنی پناہ کی خاطر اقوام متحدہ کے اُن اسکولوں کی طرف آئے تھے، انہوں نے امیدیں وابستہ کر رکھی تھیں اور وہ اس کامل بھروسے کے ساتھ وہاں سر چھپانے آئے تھے کہ انہیں تحفظ فراہم کیا جائے گا، ان سب لوگوں کے اعتماد کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔‘‘

Palästina Ban Ki-moon in Gaza
بان کی مون نے اسکول پر اسرائیلی حملوں کی سخت مذمت کی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/M. Saber

اقوام متحدہ کی انکوائری رپورٹ کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے اس ادارے کے سیکریٹری جنرل نے تاہم اس عزم کا اظہار کیا کہ اس قسم کے واقعات کے دوبارہ رونما ہونے کے امکانات کو مکمل طور پر ختم کردینے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے۔

گزشتہ برس آٹھ جولائی تا چھبیس اگست تک اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی ایجنسی UNRWA کے زیر نگرانی چلنے والے سات اسکول جنگ سے فرار ہونے والے فلسطینیوں کو پناہ دینے کے لیے مختص کیے گئے تھے۔

اس انکوائری میں، جو ایک آزاد بورڈ کے ذریعے کرائی گئی تھی، یہ بھی کہا گیا ہے کہ فلسطینی جنگجوؤں نے تین خالی اسکولوں کو ہتھیار ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کیا اور دو مرتبہ فلسطینیوں نے غالباً ان سکولوں سے فائرنگ بھی کی تھی۔ دریں اثناء بان کی مون نے اس قسم کے عمل کو بھی ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی سے ان واقعات کی چھان بین کروانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ اقوام متحدہ کی انکوائری رپورٹ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے فلسطینی حکام نے کہا ہے کہ وہ اسے جرائم کی عالمی عدالت میں لے جائیں گے۔

Ban Ki-Moon zu Angriffen auf UN Schulen in Gaza
اسکول پر حملوں میں کم از کم 44 فلسطینی ہلاک ہوئے تھےتصویر: Mahmud Hams/AFP/Getty Images

گزشتہ برس ہونے والی غزہ جنگ میں اسرائیلی حملے اب تک کے سب سے تباہ کن حملے ثابت ہوئے تھے، جن کے نتیجے میں بائیس سو فلسطینی مارے گئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر فلسطینی عورتیں اور بچے شامل تھے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس دوران 72 اسرائیلی بھی ہلاک ہوئے تھے جن میں سے 66 فوجی تھے۔ اس جنگ کا خاتمہ مصر کی ثالثی میں طے پانے والے جنگی بندی معاہدے سے ممکن ہوا تھا۔ اُدھر اقوام متحدہ کے ترجمان فرہان حق نے اس بارے میں کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے کہ آیا انکوائری رپورٹ انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں پیش کی جائے گی یا نہیں۔ اُن کا کہنا تھا، ’’یہ ہمارا معاملہ نہیں ہے۔‘‘

اُدھر حماس کے ترجمان سامی ابو زوہری نے اے ایف پی کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا، ’’ہم پوری دنیا سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ قاتل، قابض اسرائیلی قوتوں اور اسرائیلی لیڈروں کو جرائم کی بین الاقوامی عدالت میں لے جائیں اور ہم فلسطینی اتھارٹی سے بھی اسرائیلی لیڈروں کو عالمی عدالت میں لے جانے اور اس رپورٹ کی چھان بین کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘