غذائی قلت افغان بچوں کی ’خاموش قاتل‘
29 اگست 2016اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق غذائی قلت افغان بچوں کی ’خاموش قاتل‘ ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق،’’ ہر ایک ہزار بچوں میں 55 بچے پانچ سال کی عمر کو پہنچنے سے قبل ہی ہلاک ہو جاتے ہیں اور ان 55 بچوں میں سے 85 فیصد بچے اپنی پہلی سالگرہ سے قبل ہلاک ہو جاتے ہیں۔‘‘
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق تنازعات اور دیگر وجوہات کے باعث نقل مکانی کرنے والے بچوں میں غذائی قلت کا مسئلہ زیادہ سنگین ہے۔ غذائی قلت کا شکار کئی بچے نمونیا اور اسہال جیسی عام بیماریوں میں مبتلا ہونے سے ہلاک ہو جاتے ہیں جن کا دوسرے ممالک میں با آسانی علاج ممکن ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق افغانستان میں 2.7 ملین افراد غذائی قلت کا شکار ہیں۔ افغانستان میں صحت کی سہولیات لگ بھگ 60 فیصد آبادی کو میسر ہیں لیکن یہ ادارے بچوں کی ضروریات اور ان کی غذائی قلت کو دور کرنے کے لیے کچھ نہیں کر پاتے۔ اس رپورٹ کے مطابق افغانستان میں صرف 38 ایسے صحت کے ادارے موجود ہیں جو غذائیت سے جڑی خدمات فراہم کرتے ہیں۔
افغانستان میں رواں سال کے آغاز سے اب تک 388 بچے افغان افواج اور عسکریت پسندوں کے مابین جھڑپوں میں مارے جا چکے ہیں۔