1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عیدالفطر پر عراق میں خودکش کار بم حملہ، سو سے زائد ہلاک

عاطف توقیر18 جولائی 2015

عیدالفطر کے موقع پر عراقی صوبے دیالہ کا خان بنی سعد کا علاقہ اس وقت قیامتِ صغریٰ کا منظر پیش کرنے لگا، جب ایک خودکش کار بم حملہ آور نے مرکزی مارکیٹ میں باردو سی بھری اپنی گاڑی دھماکے سے اڑا دی۔

https://p.dw.com/p/1G0uq
تصویر: picture alliance/AA

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق خان بنی سعد میں جمعے کے روز پیش آنے والے اس واقعے میں 90 افراد ہلاک جب کہ 17 لاپتہ ہو گئے ہیں۔ اس شیعہ اکثریتی علاقے میں یہ حملہ اس وقت کیا گیا، جب مقامی افراد عیدالفطر کے موقع پر مقامی مارکیٹ میں خریداری میں مصروف تھے۔

آج ہفتے کے روز عراقی حکام نے بتایا کہ اس واقعے میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 120 ہے۔ خان بنی سعد کے ایک سرکاری عہدیدار کے مطابق ایک خودکش کار بم حملہ آور نے اپنی باردو سے بھری گاڑی اس وقت شہر کی مرکزی مارکیٹ میں لا کر دھماکے سے تباہ کر دی، جب وہاں لوگوں کی بڑی تعداد عید کی خریداری میں مصروف تھی۔ بتایا گیا ہے کہ ہلاک شدگان میں 15 بچے بھی شامل ہیں۔

بغداد سے 20 کلومیٹر شمال میں واقع اس علاقے میں بڑی آبادی شیعہ مسلمانوں کی ہے، جب کہ یہ علاقہ اس سے قبل بھی اس طرز کے دہشت گردانہ حملوں کا شکار رہا ہے۔

Anschlag in Bagdad, Irak
شیعہ اکثریتی علاقے میں اس حملے کے نتیجے میں سو سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیںتصویر: picture alliance/AA

دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ ایک مقامی اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس دھماکے کے بعد سے 17 تا 20 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

اس سرکاری عہدیدار کا مزید کہنا تھا، ’’ہر سال رمضان میں اور عید پر ہمیں اس طرز کے حملوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہمارا قصور یہ ہے کہ ہم شیعہ ہیں۔ دیالہ میں سن 2003 کے بعد سے یہ سب سے بڑا حملہ ہے۔‘‘

یہ بات اہم ہے کہ جنوری میں دیالہ صوبے کا قبضہ اسلامک اسٹیٹ سے چھڑایا گیا تھا، تاہم حالیہ کچھ ہفتوں میں اس علاقے میں دہشت گردانہ واقعات میں مسلسل تیزی دیکھی گئی ہے۔

جمعے کے روز دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ ایک خودکش بمبار نے تین ٹن دھماکا خیز مواد کے ساتھ اس علاقے کو نشانہ بنایا۔ گزشتہ برس جون میں جہادیوں کی جانب سے عراق کے مختلف علاقوں پر قبضے کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے کہ کسی ایک خونریز واقعے میں اس قدر جانیں ضائع ہوئی ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق یہ بم دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس سے آس پاس کی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا جب کہ مارکیٹ میں دھماکے کے مقام پر زمین میں پانچ میٹر چوڑا اور دو میٹر گہرا گڑھا پڑ گیا۔