1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’عوام نے سر آنکھوں پر بٹھایا‘، اداکارہ و سیاستدان جیا پردا

نسیم بیگم، ممبئی26 فروری 2016

جنوبی ہند کے کئی دلفریب چہروں نے بالی وُڈ کو رونق بخشی ہے۔ ان میں ریکھا بھی ہے، وجنتی مالا بھی، وحیدہ رحمٰن اور ہیما مالنی بھی۔ انہی میں لیکن تیکھے نین نقش والی للیتا رانی بھی ہیں۔ یہی للیتا رانی دراصل جیا پردا ہیں۔

https://p.dw.com/p/1I2m9
Jaya Prada Politikerin Schauspielerin Indien
تصویر: DW/N. Begum

للیتا رانی سے جیا پردا تک کا سفر کیسا رہا، اس حوالے سے ممبئی میں نسیم بیگم نے ڈی ڈبلیو اردو کے لیے جیا پردا کے ساتھ اُن کے گھر پر خصوصی گفتگو کی۔ سوال جواب کی صورت میں یہ انٹرویو پیشِ خدمت ہے:

سوال: جیا جی، یہ بتائیں کہ للیتا رانی جیا پردا کیسے بنی؟

جواب: ایک چھوٹی سی 14 سالہ لڑکی راج مندری کے ایک گرلز اسکول میں پڑھتی تھی۔ اُسے اسکول کی سالانہ تقریب میں رقص کرنے کا موقع ملا۔ اس تقریب میں فلم سے وابستہ کچھ شخصیات بھی شریک تھیں۔ انہوں نے مجھے ایک فلم میں چھوٹے سے کردار کی پیشکش کی۔ اور یوں چنئی پہنچتے پہنچتے للیتا رانی جیا پردا بن گئی۔

سوال: اپنے کیریئر کے دوران آپ نے کون کون سے مشہور اداکاروں کے ساتھ کام کیا؟

جواب: مجھے تقریباً سبھی بڑے فنکاروں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ جنوبی بھارت میں رجنی کانت، کمل ہاسن اور اس کے علاوہ بھی کئی فنکاروں کے ساتھ کام کیا۔ بالی وُڈ میں فلم ’سرگم‘ میں رشی کپور کے ساتھ کام کیا۔ یہ فلم 1979ء میں آئی تھی۔ اس فلم کے لیے مجھے بہترین اداکارہ کا اعزاز ملا۔ اس میں انہوں نے خوب تعاون دیا۔ تب مجھے ہندی نہیں آتی تھی۔ میری یہ پہلی ہی فلم بہت ہٹ ہوئی اور اس کے بعد تو میں نے کئی بڑی فلمیں کیں۔

سوال: امیتابھ بچن اور جیتیندر کے ساتھ بھی آپ نے بہت کام کیا، کچھ اس بارے میں بتائیں گی؟

جواب: جی ہاں، میرے ہیروز میں جیتندر جی بھی ہیں اور امیتا بھ بچن جی بھی، جن کے ساتھ کام کرنا میری خوش قسمتی تھی۔ میں نے امیت جی کے ساتھ ’شرابی‘ سے لے کر ’آج کا ارجن‘ تک فلمیں کیں۔ جیتندر جی کے ساتھ بھی کئی فلمیں کیں، لوک پر لوک، تحفہ، قانون کی آواز، سنجوگ، پاتال بھیروی، سپنوں کا مندر، گنگا جمنا، مجال، سوتن کی بیٹی ... اس کے علاوہ بھی کئی فلمیں ہیں۔

Indien - Wahlkampf der Frauen für das indische Parlament.
جیا پردا 2014ء میں انتخابات سے پہلے امیدوار کے طور پر اتر پردیش اسمبلی کے انتخابی حلقے بجنور سے اپنے کاغذات نامز دگی جمع کرواتے ہوئےتصویر: UNI

سوال: آپ کو اپنی کون سی فلم سب سے زیادہ پسند ہے؟

جواب: سرگم، شرابی، سنجوگ ... سبھی پسند ہیں۔

سوال: آپ کی زندگی کا خوب صورت دن؟

جواب: جس دن میں بالی وُڈ سے جڑی تھی۔

سوال: آپ کی آنے والی فلم؟

جواب: نیرج بورا کی ایک فلم کے لیے بات چل رہی ہے، جو تمل، تیلگو اور ہندی میں بنے گی۔ دوسال پہلے میں نے ’دشا اوتار‘ کی تھی۔

سوال: ساﺅتھ کی اور بالی وُڈ کی فلموں میں کیا فرق ہے؟

جواب: بالی وُڈ بین الاقوامی سطح پر مشہور ہے جبکہ ساﺅتھ کی فلمیں علاقائی حدود میں مقبول ہوتی ہیں۔

سوال: فلموں سے سیاست کی طرف کیسے جانا ہوا؟

جواب: میرے ایک فلمی ساتھی تھے، این ٹی آر ، ان کے اصرار پر میں سیاست کی طرف آئی۔ اُس وقت میری عمر 32 سال تھی اور وہ دور میرے فلمی کیریئر کا بہترین دور تھا۔ اس کے باوجود میں نے سیاست کو چنا۔ 1996ءمیں تیلگو دیشم سے جڑی۔ اس کے بعد 2004ء میں رام پور سے چناﺅ میں کامیابی حاصل کی اور دو بار مجھے وہاں کامیابی ملی۔

Jaya Prada Politikerin Schauspielerin Indien
جیا پردا اپنے گھر پر چند اعزازات کے ساتھ، انہیں فلموں میں اپنی عمدہ کارکردگی پر بے شمار ایوارڈز سے نوازا گیاتصویر: DW/N. Begum

سوال: پارلیمنٹ کی رکن بننے کے بعد اپنے حلقے کے عوام کے ساتھ آپ کا تعلق کیسا رہا؟

جواب: میں نے اپنے حلقے کے غریب عوام کی فلاح و بہبود کے لیے بہت سے کام کیے، خصوصی طور پر عورتوں اور بچوں کے لیے کام کیا۔ اس عرصے میں سماج وادی کے مدِ مقابل سیاستدان اعظم خان سے کچھ تلخیاں بھی رہیں۔ مجھ پر پتھراﺅ بھی ہوا۔ امر سنگھ کے ساتھ اچھے سیاسی روابط رہے۔ میں جذباتی طور پر رام پور سے جڑی رہی کیونکہ وہاں کے عوام نے مجھے سر آنکھوں پر بٹھایا تھا۔ راجیہ سبھا اور لوک سبھا کی بھی ممبر رہی ہوں اور آگے بھی سیاست سے جڑی رہوں گی۔

مسکراتے ہوئے ہم نے جیا پردا سے رخصت لی، ذہن میں ستیہ جیت رے کا کہا جملہ گونج رہا تھا کہ جیا پردا بالی وُڈ کا خوب صورت ترین چہرہ ہے۔ اور رہی سیاست کی بات تو ہو سکتا ہے کل کو جیا پردا کسی اور پارٹی کا دامن تھام لے کیونکہ

اپنی مرضی سے کہاں اپنے سفر کے ہم ہیں

رُخ ہواﺅں کا جدھر کا ہے، اُدھر کے ہم ہیں