1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عمران خان کو جیل میں اے کلاس مہیا کی جائے، وکلا ء کی استدعا

7 اگست 2023

سابق وزیر اعظم کے وکلاء نے سپریم کورٹ سے توشہ خانہ کیس میں سنائی گئی سزا کالعدم قرار دینے اور اسلام آباد ہائیکورٹ سے جیل میں عمران خان کو اے کلاس مہیا کرنے کی استدعا کی ہے۔

https://p.dw.com/p/4Uqfa
Pakistan Ex-PM Imran Khan
تصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے وکلاء نے پیر سات اگست کو کرپشن کے الزام میں ان کی تین سال کی سزا کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا آغاز کر دیا ہے۔ ایک عدالتی فیصلے کے نتیجے میں عمران خان پانچ سال کے لیے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے بھی نااہل قرار دیے گئے ہیں۔

پیر کے روز عمران خان کے وکلا نے توشہ خانہ کیس میں اپنے مؤکل کی سزا کی معطلی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی۔ عدالت عظمٰی میں یہ درخواست صائمہ صفدر چوہدری نامی ایک شہری کی جانب سے دائر کی گئی۔

اس درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان کو شفاف عدالتی کارروائی کا حق مہیا نہیں کیا گیا اور یہ کہ عدالتی کارروائی انتہائی عجلت میں مکمل کر کے سزا سنائی گئی۔

عمران خان کی گرفتاری، محدود پيمانے پر احتجاج

آگے کیا ہو گا؟

سپریم کورٹ عمران خان کی اپیل پر ان کی سزا کالعدم کر سکتی ہے۔ اس بارے میں اسلام آباد میں قائم ایک تھنک ٹینک سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کے سربراہ امتیاز گل کا کہنا ہے،''عمران خان کے خلاف کوئی ٹھوس کیس نہیں تھا، انہیں ایک تکنیکی غلطی کی وجہ سے اس سزا کا سامنا کرنا پڑا۔‘‘

وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ایک بیان میں اس سزا کا دفاع کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ خان کی حمایت ختم ہو رہی ہے۔ انہوں نے لکھا، ''وہ (عمران) چند سادہ لوح حامیوں کو دھوکہ دے سکتے ہے لیکن عام لوگ اب ان کی اصل فطرت کو پہچانتے ہیں۔‘‘

مئی میں اسی کیس کے سلسلے میں خان کی عارضی گرفتاری اور تین دن تک نظر بندی نے ملک بھر میں پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے ُپر تشدد  احتجاج کو جنم دیا تھا۔ اس کے بعد حکام کی طرف سے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن میں پی ٹی آئی کے ہزاروں حامیوں کو پکڑا گیا، جن میں سے کچھ اب بھی جیل میں ہیں۔

اٹک منتقلی اور 'اے کلاس‘

عمران خان کے وکلا  نے انہیں ڈسٹرکٹ جیل اٹک سے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا۔ پیر کو پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ نے اسلام آباد میں درخواست دائر کی۔اس درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عمران خان سابق وزیراعظم ہیں اُن کو جیل میں اے کلاس فراہم کی جائے۔

Pakistan Verhaftung Imran Khan
عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ممکنہ احتجاج سے نمٹنے کے لیے مختلف شہروں میں سکیورٹی کو ہائی الرٹ پر رکھا گیاتصویر: Arif Ali/AFP

عدالت سے  یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ عمران خان کی قانونی ٹیم کو جیل میں ان تک رسائی دی جائے اور یہ کہ ان کے ذاتی معالج، خاندان کے افراد اور پارٹی کے سینیئر قائدین سے بھی ملاقات کی اجازت دی جائے۔

'سیاسی مقدمہ‘

عمران خان کو  ہفتے کے روز ان کے گھر زمان پارک لاہور سے گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں توشہ خانہ کیس میں لگے الزامات کے تحت جیل منتقل کر دیا گیا۔ عمران خان اس مقدمے کو سیاسی انتقامی کارروائی قرار دیتے ہیں۔ انہیں دارالحکومت اسلام آباد سے ساٹھ کلومیٹر مغرب میں اٹک کے تاریخی شہری میں تقریباﹰ ایک صدی قبل تعمیر کی گئی جیل میں رکھا گیا ہے۔

 ہفتے کے روز توشہ خانہ کیس میں عمران خان عدالت میں موجود نہیں تھے، جب ٹرائل کورٹ کے ایک جج  نے عمران خان کو بطور وزیر اعظم ملنے والے سرکاری تحائف کے سلسلے میں بدعنوانی کا مجرم قرار دیا اور انہیں تین سال قید کی سزا سنائی۔

 کسی بھی مجرمانہ مقدمے میں سزا پانے والے کو پاکستان میں انتخابات لڑنے کے لیے نااہل قرار دے دیا جاتا ہے۔  اسی دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے اتوار کو کہا کہ ممکنہ طور پر بدھ کو پارلیمنٹ اپنی مدت مکمل کرنے سے چند دن قبل معطل کر دی جائے گی۔

Kombo | Imran Kahn und Syed Asim Munir
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق عمران خان اور ان کی جماعت کے خلاف حکومتی کارروائیوں کو پاکستانی فوج کی اشیر باد حاصل ہےتصویر: Akhtar Soomro/REUTERS//W.K. Yousufzai/W.K. Yousufzai/picture alliance

انتخابات میں تاخیر

اس اقدام کے نتیجے میں عبوری حکومت کو نومبر کے وسط تک انتخابات کرانے کا موقع ملے گا لیکن یہ  قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی ہیں کہ ملک کی تازہ ترین مردم شماری کے نتائج کے انتظار کی صورت میں انتخابات کے انعقاد میں تاخیر ہو سکتی ہے۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایک مقامی ٹیلی ویژن چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نئی مردم شماری کے مطابق حلقہ بندیاں دوبارہ کرانی ہوں گی اور یہ کہ اس سلسلے میں انتخابات میں ڈھائی ماہ تک کی تاخیر ہو سکتی ہے۔

عمران خان کے خلاف زیر التوا مقدمات

خان کی برطرفی کے بعد سے مختلف سرکاری اداروں کی جانب سے ان کے خلاف توہین عدالت سے لے کر دہشت گردی اور تشدد پر اکسانے کے الزامات کے تحت 150 سے زائد مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ قانونی چارہ جوئی کی یہ ہلچل حکومتی اتحاد کی جانب سے عمران خان کو سائیڈ لائن کرنے کی کوششوں کا ایک حصہ ہے کیونکہ عمران خان اپوزیشن لیڈر کے طور پر اپنے وفادار حامیوں کے بھاری اکثریت اکٹھی کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ پاکستان کی موجودہ  حکومت کو پاکستان کی طاقتور فوج کی پشت پناہی حاصل ہے۔

ش ر ⁄ ع ا (اے ایف پی)

عمران خان گرفتار، عوام سے احتجاج کی اپيل