1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

علاقائی تنازعات میں ایران کا تعاون ضروری ہے، موگیرینی

عابد حسین28 جولائی 2015

یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیدریکا موگرینی نے اپنے پہلے دورہٴ ایران کے دوران ایرانی وزیر خارجہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ وہ سعودی عرب کا دورہ مکمل کر کے تہران پہنچی تھیں۔

https://p.dw.com/p/1G6aE
جواد ظریف اور فیدریکا موگیرینی تہران میںتصویر: picture-alliance/dpa/A. Taherkenareh

سعودی عرب سے ایران پہنچنے کے بعد انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف سے ملاقات کی۔ اِس ملاقات میں جوہری ڈیل کے عملی نفاذ کے علاوہ علاقائی صورت حال پر گفتگو کی گئی۔ مبصرین کا خیال ہے کہ ایرانی جوہری ڈیل پر عمل سے ہی ایران پر عائد پابندیوں کے بتدریج ہٹانے کا سلسلہ شروع ہو سکے گا۔ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری ڈیل چودہ جولائی کو طے پائی تھی۔

ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ فیدریکا موگرینی نے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بھی شرکت کی۔ یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف نے پریس کانفرنس میں چودہ جولائی کی تاریخی ڈیل کے تناظر میں کہا کہ اِس ڈیل پر عمل کی صورت صرف اور صرف فریقین کے سیاسی عزم سے پیدا ہو گی۔ موگرینی نے یہ بھی کہا کہ ڈیل کے تمام نکات پر عمل کے لیے تمام فریقوں کو صبر و تحمل اور کمٹمنٹ کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈیل سے ایران اور مغرب کے درمیان تعاون اور رابطہ کاری کو وسعت حاصل ہو گی۔ موگرینی نے ایران کے ساتھ علاقائی تنازعات اور بین الاقوامی معاملات میں تعاون کو ازحد اہم قرار دیا۔

Saudi-Arabien Federica Mogherini und Adel al-Dschubeir
سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر اور فیدریکا موگرینیتصویر: EU

تہران میں ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ اُن کا ملک یورپی یونین کے ساتھ مختلف امور پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔ ظریف کے مطابق یہ اعلیٰ سطحی بات چیت ہوں گی۔ ایرانی وزیر خارجہ نے جوہری ڈیل کے بعد ایران میں پیدا صورت حال پر بھی فیڈریکا موگیرینی کے ساتھ گفتگو کی۔ بات چیت میں یمنی بحران پر بھی توجہ مرکوز کی گئی۔ سعودی عرب اور خلیجی ریاستیں تہران حکومت پر الزام عائد کرتی ہیں کہ یمن کے حوثی شیعہ باغیوں کو ایرانی پشت پناہی حاصل ہے۔ ایرانی وزیر خاجہ نے جن امور پر بات چیت شروع کرنے کا اشارہ دیا، اُن میں انسانی حقوق، انرجی، دہشت گردی اور علاقائی تنازعات شامل ہیں۔

سعودی عرب میں قیام کے دوران موگرینی پر واضح کیا گیا کہ ایران بحرین، عراق، شام، لبنان اور یمن کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ عرب ریاستوں کو تشویش ہے کہ جوہری ڈیل سے ایران اپنے مداخلتی عمل کو تقویت دے سکتا ہے۔ پریس کانفرنس میں یمنی اور دوسر ے تنازعات میں ایرانی شمولیت کے تناظر میں یورپی یونین کی چیف ڈپلومیٹ نے کہا کہ مخالفت اور دشمنی کی فضا کے بجائے تعاون و بھائی چارے سے خطے کا ہر شخص مستفید ہو سکتا ہے۔