1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’عسکریت پسندوں کو قتل کرنے کی بجائے افغانستان دھکیل دیں‘

عاطف توقیر
24 فروری 2018

ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے اپنا نام ظاہر کیے بغیر کہا ہے کہ پاکستان کو حقانی نیٹ ورک جیسے عسکریت پسند گروپوں کے جنگجوؤں کو ہلاک یا گرفتار کرنے کی بجائے انہیں واپس افغانستان کی جانب دھکیل دینا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/2tGGV
Taliban-Kämpfer
تصویر: AP

جمعے کے روز ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چیت میں کہا کہ پاکستان سے کہا جا رہا ہے کہ اسے حقانی نیٹ ورک یا اس طرز کے دیگر عسکریت پسند گروپوں کے ارکان کو ہلاک یا گرفتار کرنے کی بجائے انہیں واپس افغانستان کی جانب دھکیل دینا چاہیے۔ اس عہدیدار کے مطابق افغان سرزمین پر امریکی اور افغان فورسز ان عسکریت پسندوں سے نمٹ سکتی ہیں۔

افغان مہاجرین کی باوقار وطن واپسی کا وقت آ گیا ہے، جنرل باجوہ

پاکستان اور افغانستان میں ڈرون حملے، گیارہ ’جنگجو‘ ہلاک

طالبان سے کوئی بات چیت نہیں ہو گی، ٹرمپ

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان اگر ان عسکریت پسندوں کو افغانستان کی جانب دھکیل دیتا ہے، تو افغانستان اور امریکا کی فورسز ان کے خلاف بڑی کارروائیاں کر سکتی ہیں۔ امریکا نہیں چاہتا کہ افغانستان کی سرزمین ایک مرتبہ پھر مغربی ممالک میں گیارہ ستمبر کی طرز کے حملوں کے لیے استعمال ہو۔

روئٹرز کےمطابق امریکی حکومت پاکستان پر مسلسل دباؤ بڑھا رہی ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر ان عسکریت پسندوں کے محفوظ اور مضبوط ٹھکانوں کا خاتمہ کرے، جو پاکستان کے سرحدی علاقوں سے افغانستان میں دہشت گردانہ حملے کرتے ہیں۔

جنوری کی چار تاریخ کو امریکا نے پاکستان کو سکیورٹی کی مد میں دی جانے والی کچھ امداد معطل کر دی تھی اور کہا تھا کہ یہ امداد اس وقت بحال کی جائے گی، جب پاکستان افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک جیسے گروپوں کی معاونت ترک کرے گا۔

روئٹرز کے مطابق امریکی امداد کی معطلی سے پاکستان کے لیے قریب دو ارب ڈالر تک کی مدد رک سکتی ہے۔ روئٹرز سے بات چیت کرنے والے اس اعلیٰ امریکی عہدیدار نے بتایا کہ اب تک اس سلسلے میں پاکستان کی جانب سے کوئی مربوط اقدامات دیکھنے میں نہیں آئے۔

اس امریکی عہدیدار کے مطابق، ’’میرے خیال میں پاکستان اب خود کو مضبوط نہیں بلکہ دباؤ میں محسوس کر رہا ہے۔‘‘ امریکی عہدیدار نے ان چہ مگوئیوں کو رد کر دیا کہ پاکستان پر ڈالا جانے والا یہ دباؤ الٹا بھی پڑ سکتا ہے اور پاکستان اپنے ردعمل میں کوئی دوسرے ’چھوٹے اور ٹیکٹیکل قدم‘ بھی اٹھا سکتا ہے۔

اس عہیدار نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے امریکی مطالبات پر کیے جانے والے اقدامات کے لیے امریکا نے کوئی خاص وقت مقرر نہیں کیا، تاہم پاکستان سے کہا گیا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے حقانی نیٹ ورک اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کو اپنے سرحدی علاقوں سے نکالے۔