1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عسکری تنظیم حماس کے ہزاروں نئے مزاحمتی فائٹرز

عابد حسین9 فروری 2015

گزشتہ برس غزہ پٹی میں عسکری تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان پچاس روزہ جنگ لڑی گئی تھی۔ اب حماس نے سترہ ہزار نئے نوعمر جنگجُوؤں کی تربیت مکمل کی ہے۔ انسانی حقوق کے اداروں کے مطابق نئے فائٹرز جوان ہونے کی عمر سے نیچے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1EYeY
تصویر: AP

انتہا پسند عسکری تنظیم حماس نے گزشتہ ماہ عسکری تربیت کے دو پروگرام مکمل کیے ہیں۔ اِن تربیتی کیمپوں میں کم از کم 17 ہزار ٹین ایجرز کو جنگی ساز و سامان کی تربیت دی گئی ہے۔ تربیت حاصل کرنے والوں میں سے ایک چودہ برس کا حاتم ہے اور اُس نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ گزشتہ برس اسرائیلیوں نے اُس کی بھتیجی کو ہلاک کیا تھا اور اب وہ انہیں مارے گا۔ حاتم نے ایک ایک ہفتے پر مشتمل دو تربیتی پروگراموں میں شمولیت کی تھی۔ فلسطینی نو عمروں کی جنگی تربیت کا اہتمام حماس کے فوجی شعبے عزالدین القسام بریگیڈز نے کیا تھا۔

غزہ میں منعقدہ پاسنگ آؤٹ تقریب کے بعد حاتم نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کے ایک نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ وہ اب ایک مزاحمتی فائٹر بنے گا۔ حماس نے اِس تربیتی پروگرام کے حوالے سے واضح کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف اگلی جنگ کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ برس اسرائیل اور حماس کے درمیان 50 روزہ جنگ لڑی گئی تھی۔ اس جنگ میں تقریباً 22 سو فلسطینیوں کی ہلاکت ہوئی تھی جبکہ 73 اسرائیلی مارے گئے تھے۔ اِس کے علاوہ اسرائیلی جنگی طیاروں کی بمباری سے غزہ کے کئی رہائشی علاقے تباہ و برباد ہو کر رہ گئے تھے۔

Jihad Training Kassam Raketen
عزالدین القسام بریگیڈز کا ایک تربینی مرکزتصویر: picture-alliance/ dpa

اقوامِ متحدہ کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ برس کی اسرائیل اور حماس کی جنگ میں پانچ سو بچوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔ اِس جنگ کے خاتمے کے صرف پانچ ماہ بعد حماس کے فوجی شعبے عزالدین القسام بریگیڈز کی نگرانی میں شروع کیے جانے والے عسکری تربیتی کیمپوں میں ہزاروں نوعمر فلسطینیوں نے نام رجسٹر کروائے ہیں۔ حاتم کی طرح ایک اور پندرہ سالہ بچے ابُو ہاربِد کا کہنا ہے کہ وہ عزالدین القسام میں اِس لیے شامل ہوا ہے کہ یہ ایک مضبوط عسکری گروپ ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق غزہ میں انسانی زندگی کو کئی مشکلات کا سامنا ہے اور ایک نئی جنگ کا امکان بھی ہے۔

غزہ میں حماس کے تربیتی کیمپوں کے حوالے سے انسانی حقوق کے اداروں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان اداروں کا کہنا ہے کہ جنگ سے ڈرے سہمے بچوں کے جذبات و احساسات کا یہ غلط استعمال ہے اور اُن کے خوف کو ڈھال بنا کر اسلحے کے استعمال کی تربیت دی جا رہی ہے۔ اِس سے قبل حماس کی نگرانی میں نوعمر بچوں اور دوسرے رضاکاروں کے لیے جنگی کیمپوں کا انتظام کیا جاتا تھا۔ اِس مرتبہ تمام عسکری تربیت کی نگرانی عزالدین القسام بریگیڈز کی نگرانی میں مکمل کی گئی ہے۔ حماس کے کیمپوں میں نوعمر بچوں کے لیے دورانِ تربیت ہلکے پھلکے تفریح کے پروگرام بھی شامل ہوا کرتے تھے۔ اب عزالدین القسام بریگیڈز کے کیمپوں میں تفریحی حصے کو ختم کرتے ہوئے تربیت کے پروگرام کو انتہائی سنجیدگی سے مرتب کیا گیا تھا۔