1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق: پولیس مرکز پر خود کش حملہ، تین درجن سے زائد ہلاک

عابد حسین1 جون 2015

شورش زدہ ملک عراق میں پولیس کے ایک مرکز پر بارود سے لدی ٹینک نما بکتر بند گاڑی سے خود کُش حملہ کیا گیا۔ حملے میں پینتیس سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ حکام اِس حملے کو جہادی تنظیم اسلامک اسٹیٹ کا شاخسانہ قرار دے رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1FaKX
تصویر: picture alliance/AP Photo

عراقی دارالحکومت بغداد کے شمال مغرب میں واقع پولیس کے ایک مرکز پر خود کُش حملہ کیا گیا ہے۔ حملے کا نشانہ بننے والے مرکز کا نام مثنیٰ بیس ہے اور یہ عراقی شہر سامرہ کے جنوب میں واقع ہے۔ سکیورٹی حکام کے علاوہ پولیس اور فوجی ذرائع نے اِس حملے میں کم از کم سینتیس افراد کی ہلاکت کا بتایا ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق حملے میں بارود سے بھری ٹینک نما بکتر بند گاڑی کا استعمال کیا گیا۔ عراق کے سکیورٹی ذرائع اِس حملے کی ذمہ داری جہادی تنظیم اسلامک اسٹیٹ پر ڈال رہے ہیں، جو پہلے بھی ایسی کارروائیاں کر چکی ہے۔

ایک دوسرے عراقی صوبے صلاح الدین کی پولیس کے ایک اعلیٰ اہلکار نے نام مخفی رکھتے ہوئے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ہلاک شدگان میں خاصا اضافہ ہو سکتا ہے۔ سامرہ کے ہسپتال کے ذرائع کے مطابق زیادہ ہلاک ہونے والے پولیس اہلکار ہیں۔ پولیس حکام نے زخمیوں کی تعداد 46 بتائی ہے۔ مثنیٰ بیس آج کل عراقی سکیورٹی فورسز اور شیعہ ملیشیا کے زیر استعمال ہے۔ اِس مرکز کو عراقی فوج نے چند ہفتے قبل اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کو شکست دے کر بازیاب کروایا تھا۔

Irak IS erobert Ramadi
پولیس مرکز پر بارود سے لدی ٹینک نما بکتر بند گاڑی سے خود کُش حملہ کیا گیاتصویر: Reuters/Stringer

مثنیٰ بیس کا علاقہ صحرائی اور خاردار جھاڑیوں میں گھرا ہوا ہے۔ پولیس کا یہ مرکز سامرہ شہر اور جھیل الثرثار کے درمیان واقع ہے۔ یہ سپلائی روٹ سامرہ اور مغربی صوبے الانبار کے درمیان قائم ہے۔ مغربی صوبے الانبار کے صدر مقام رمادی پر اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں نے تقریباً دو ہفتے قبل قبضے کیا تھا۔

عراقی وزیراعظم حیدر العبادی نے رمادی اور الانبار میں اسلامک اسٹیٹ کو شکست دینے کا اعلان ضرور کیا ہے لیکن تاحال عملی طور پر کوئی فوجی آپریشن شروع کیے جانے کی کوئی صورت دکھائی نہیں دے رہی۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اسلامی تقویم کا مقدس مہینہ رمضان اگلے دو ہفتوں میں شروع ہونے والا ہے اور اِس مہینے کے دوران کسی بڑی عسکری کارروائی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ دوسری جانب انسانی ہمدردی کی تنظیمیں عراق کے متاثرین کے لیے پانچ سو ملین ڈالر کی ہنگامی امداد کی اپیل جاری کرنے والی ہیں۔ اِس امدادی اپیل کی تیاری کا اعلان آج پیر کے روز یونیسیف کی جانب سے کیا گیا۔ یونیسیف کے مطابق عراق کی اندرونی صورتحال انتہائی مخدوش ہے اور مزید امداد وقت کی ضرورت ہے۔