1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’عراق میں قتل عام ‘بلیک واٹر کے سابق اہلکاروں کو سزائیں

عدنان اسحاق14 اپریل 2015

سلامتی کی خدمات انجام دینے والے امریکی ادارے بلیک واٹر کے ایک سابق اہلکار کو عمر قید جبکہ بقیہ تین کو تیس تیس سال قید کی سزائیں دی گئی ہیں۔ ان افراد پر عراق میں بے گناہ شہریوں کے قتل عام کا الزام تھا۔

https://p.dw.com/p/1F7Vr
تصویر: AP

بلیک واٹر کے ان محافظوں نے2007ء میں عراقی دارالحکومت بغداد میں اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے 14 عام شہریوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ ایک امریکی عدالت کے مطابق ان محافظوں کا وہ دعویٰ غلط ثابت ہو گیا ہے کہ انہوں نے ذاتی دفاع میں فائرنگ کی تھی۔ اس سے قبل دو ہزار دس میں ایک امریکی عدالت نے ان افراد کے خلاف دائر مقدمہ خارج کر دیا تھا۔

31 سالہ نکولس سلیٹن پر ایک غیر مسلح کار ڈرائیور کو قتل کرنے کا الزام ثابت ہو گیا ہے۔ سلیٹن کا موقف تھا کہ مشتبہ کار میں بارودی مواد بھرا ہوا تھا اور اس وجہ سے وہ فائرنگ کرنے پر مجبور ہوا تھا۔ جبکہ عدالت نے پاؤل سلاگ، ایون لبرٹی اور ڈسٹن ہیرڈ کو تیس تیس سال قید کی سزائیں دی ہیں۔ عدالت کے مطابق، ’’یہ واضح ہے کہ یہ تمام افراد خوف زدہ ہو گئے تھے لیکن اس کے بعد جوکچھ رونما ہوا، عدالت اسے نظر انداز نہیں کر سکتی‘‘۔

امریکی استغاثہ نے ان محافظوں کی کارروائیوں کو ہولناک قرار دیتے ہوئے سلاگ، لبرٹی اور ہیرڈ کے لیے زیادہ سخت سزاؤں کا مطالبہ کیا ہے۔ بلیک واٹر کے ان چاروں سابق اہلکاروں کو عدالت نے گزشتہ اکتوبر میں قصور وار قرار دیا تھا۔

بلیک واٹر 1997ء میں امریکی نیوی کے افسر ایرک پرنس نے قائم کی
بلیک واٹر 1997ء میں امریکی نیوی کے افسر ایرک پرنس نے قائم کیتصویر: AP

اس واقعے کے بعد امریکی افواج اور نجی سکیورٹی ایجنسیوں کے خلاف شدید احتجاج بھی کیا گیا تھا۔ اُس دور میں امریکی خفیہ ادارے ’سی آئی اے‘ نے ملکی سفارت خانوں اور اس کے عملے کے تحفظ کی ذمہ داری بلیک واٹر کے سپرد کی ہوئی تھی۔ تاہم اس واقعے کے بعد سی آئی اے نے بلیک واٹر کے ساتھ اپنا معاہدہ بھی منسوخ کر دیا تھا۔

بلیک واٹر 1997ء میں امریکی نیوی کے افسر ایرک پرنس نے قائم کی اور 2009ء میں اس کا نام تبدیل کیا۔ اس کمپنی کا مرکزی دفتر شمالی کیرولینا میں قائم ہے۔ اس دوران اسے کئی مرتبہ فروخت کیا جا چکا ہے جبکہ کئی مرتبہ اس کا نام بھی تبدیل کیا گیا ہے۔ اس کمپنی کا نیا نام’ Academi‘ ہے اور اس کا صدر دفتر بھی اب شمالی ورجینیا منتقل ہو گیا ہے۔ اس کمپنی کے دو اہلکار 2009 ء میں کابل میں دو افغان شہریوں کے قتل کے الزام میں ملوث ہیں۔

ان چاروں سابق محافظوں نے اپنے آخری بیان میں اپنی بے گناہی پر اصرار کرتے ہوئے عدالتی فیصلے کو بہت سخت قرار دیا ہے۔ سلیٹن نے عدالت سے فیصلہ تبدیل کرنے کے لیے درخواست کی ہے۔