1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق ميں سليمانی کی آخری رسومات اور تازہ فضائی حملے

4 جنوری 2020

امريکی ڈرون حملے ميں سينئر ايرانی جنرل قاسم سليمانی کی ہلاکت کے بعد ہفتے کو عراق ميں تازہ حملوں کی اطلاعات ہيں۔ اسی دوران ہلاک ہونے والوں کی آخری رسومات کے ليے ہزاروں عراقی شہری امريکا کی مخالفت ميں سڑکوں پر نکل آئے ہيں۔

https://p.dw.com/p/3Vhj2
Irak Bagdad Trauermarsch für Kassem Soleimani und Abu Mahdi al-Muhandis
تصویر: Reuters/T. al-Sudani

عراق ميں ہفتے چار جنوری کی صبح ايک تازہ مبينہ فضائی حملے ميں ايران سے قريبی روابط رکھنے والے نيم فوجی نيٹ ورک حشد الشعبی کے ايک طبی قافلے کو نشانہ بنايا گيا۔ پوليس ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ايف پی سے بات چيت ميں جانی نقصان کا بتايا ہے تاہم ہلاک شدگان اور زخميوں کی حتمی تعداد کے بارے ميں فی الحال کچھ نہيں کہا۔ حشد الشعبی کی جانب سے ابھی تک اس تازہ واقعے پر کوئی رد عمل سامنے نہيں آيا ہے تاہم عراق سرکاری ٹيلی وژن پر دعویٰ کيا گيا ہے کہ اس نيم فوجی نيٹ ورک کے قافلے کو ايک امريکی حملے ميں نشانہ بنايا گيا۔ دوسری جانب عراقی فوج نے بھی ايک بيان جاری کيا جس ميں واضح الفاظ ميں کہا گيا ہے کہ تاجی ميں امريکا کی جانب سے ہفتے کو کوئی فضائی حملہ نہيں کيا گيا۔

ايرانی پاسداران انقلاب کی ذيلی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سليمانی کی گزشتہ روز ايک امريکی ڈرون حملے ميں ہلاکت کے بعد سے مشرق وسطیٰ کے خطے ميں شديد کشيدگی پائی جاتی ہے۔ جنرل سليمانی کو خطے ميں امريکا مخالف ايرانی پاليسی کے معمار کے طور پر ديکھا جاتا تھا اور ان کے ملک ايران ميں وہ ايک باعزت شخصيت تصور کيے جاتے تھے۔ يہی وجہ ہے کہ ان کی ہلاکت پر ایرانی عوام ميں بھی شديد غم و غصہ پايا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ ميں ايرانی سفير ماجد تخت روانچی نے سی اين اين پر بات کرتے ہوئے حملے کو ’جنگی اقدام‘ قرار ديا ہے۔ ايرانی سپريم ليڈر آيت اللہ علی خامنہ ای نے بھی اس کارروائی کے انتقام کا اعلان کيا ہے۔ جمعے کی صبح کے امريکی فضائی حملے ميں جنرل سليمانی کے علاوہ سينئر عراقی کمانڈرز بھی ہلاک ہوئے۔ ان ميں حشد الشعبی جسے ’پاپولر موبلائزیشن فورس‘ (پی ایم ایف) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المہندس بھی شامل تھے۔

Irak Bagdad Trauermarsch für Kassem Soleimani und Abu Mahdi al-Muhandis
تصویر: Reuters/W. al-Okili

ان انتہائی کشيدہ حالات ميں ہفتے کی صبح پی ايم ايف نے دعوی کيا ہے کہ تاجی کے قريب تازہ فضائی حملے ميں کم از کم چھ افراد ہلاک اور تين ديگر زخمی ہوئے۔ گروپ کے مطابق يہ ايک طبی قافلہ تھا اور اس ميں کوئی سينیئر رہنما نہيں تھا۔ خطے ميں شدت پسند تنظيم ’اسلامک اسٹيٹ‘ کے خلاف برسرپيکار امريکی قيادت ميں متحدہ افواج کی جانب سے بھی ايک بيان ميں کہا گيا ہے کہ امريکا کی جانب سے تازہ حملہ نہيں کيا گيا۔

دريں اثناء گزشتہ روز امريکی حملے ميں ہلاک ہونے والے ايرانی اور عراقی فوجی اہلکاروں کی آخری رسومات کے سلسلے ميں آج عراق ميں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ پی ايم ايف نے عراقی فورس حشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المہندس اور جنرل قاسم سليمانی کی آخری رسومات کافی بڑے پيمانے پر کرانے کا عنديہ ديا ہے، جو بغداد کے گرين زون سے شروع ہو کر کربلا اور پھر نجف ميں جا کر ختم ہوں گی۔ اس موقع پر ہزاروں افراد سڑکوں پر موجود ہيں اور ’امريکا مردہ باد‘ کے نعرے لگا رہے ہيں۔ سليمانی کو ان کے آبائی شہر کرمان ميں آئندہ منگل کو سپرد خاک کيا جائے گا۔ 

ع س / ع ت، نيوز ايجنسياں