1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیمشرق وسطیٰ

عراق: عید الاضحیٰ کے موقع پر دھماکے میں درجنوں ہلاک

20 جولائی 2021

اسلامی شدت پسند تنظیم داعش نے عراقی دارالحکومت بغداد میں خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ عید کے موقع پر بھیڑ بھاڑ والے بازار میں دھماکے سے کم از کم 35 افراد ہلاک اور تقریباً 60 زخمی ہوئے۔

https://p.dw.com/p/3wiVI
Irak Bagdad | Anschlag | Al-Wahilat Markt
تصویر: Murtadha Al-Sudani/Anadolu Agency/picture alliance

عراق میں سرگرم شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے 20 جولائی منگل کے روز دعوی کیا کہ پیر کی رات کو اس کے ایک خود کش بمبار نے بغداد کے مصروف ترین بازار میں دھماکہ کیا۔  داعش نے اس حوالے سے اپنے ٹیلی گرام چینل پر ایک پیغام پوسٹ کر کے بتایا ہے کہ اس کے ایک رکن نے دھماکہ خیز مواد کی بیلٹ پہن رکھی تھی جس نے خود کو بازار میں اڑا دیا۔

مسلمانوں کے مقدس تہوار عید الاضحیٰ سے محض چند گھنٹے قبل جب بغداد کے مصروف ترین حویلات بازار میں لوگ خریداری کر رہے تھے اسی وقت خود کش دھماکہ ہوا جس میں اب تک 35 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے۔ طبی عملے کے مطابق ساٹھ سے بھی زیادہ افراد زخمی ہوئے جن میں سے بعض کی حالات نازک ہے اس لیے ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔

متاثرین میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ دھماکے کے بعد جائے حادثے کے آس پاس متاثرین کے جسم کے ٹکڑے بکھرے ہوئے ہو ئے دیکھے جا سکتے تھے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بغداد کے اندر حالیہ برسوں میں ہونے والے دھماکوں میں سے یہ ایک بڑا حملہ ہے۔

Irak Anschlag in Bagdad
تصویر: Getty Images/AFP/S. Arar

گھناؤنا جرم

مشرقی بغداد کے جس علاقے میں یہ دھماکہ ہوا وہاں شیعہ برادری کی اکثریت آباد ہے تاہم بازار میں سبھی طرح کے لوگ شاپنگ کے لیے آتے ہیں۔ عراقی صدر برہام صالح نے اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ایک '' گھناؤنا جرم'' جرم بتایا اور متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کی۔

انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ''وہ عید کے موقع پر بھی ہمارے عام شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ وہ لوگوں کو ایک لمحے کے لیے بھی خوشیاں نہیں منانے دیتے۔''     

اس سے قبل عراقی وزارت داخلہ نے اپنے ایک بیان میں صدر سٹی میں ہونے والے دھماکے میں متعدد افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی تھی۔ حکام کے مطابق اس کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے اور پیر کی دیر رات کو ہی تفتیشی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئی تھیں۔

اس برس عراق میں بھیڑ والے بازار میں بم دھماکے کا یہ تیسرا بڑا واقعہ ہے۔ گزشتہ اپریل میں صدر سٹی میں ہونے والے ایک کار بم دھماکے میں کم سے کم چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ جنوری میں بھی اسلامک اسٹیٹ نے بغداد میں ایک ساتھ دو خود کش حملے کیے تھے جس میں 32 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ص ز/ ج ا  (اے ایف پی، روئٹرز)  

بغداد، عید کی خوشیاں ماتم میں بدل گئیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں