1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق سے امريکی افواج کا انخلاء، فائدہ مند يا نقصان دہ؟

عاصم سلیم
18 فروری 2018

عراقی حکومت نے پچھلے سال اعلان کيا تھا ملک ميں ’اسلامک اسٹيٹ‘ کو شکست دے دی گئی ہے۔ اسی تناظر ميں ان دنوں عراق سے امريکی افواج کا انخلاء جاری ہے تاہم چند حلقے مکمل انخلاء کے حق ميں نہيں ہيں۔

https://p.dw.com/p/2st7D
Irak US-Soldaten im Ausbildungslager Taji
تصویر: Getty Images/J. Moore

مغربی عراق ميں قائم کے مقام پر تعينات امريکی ليفٹيننٹ کائل ہيگرٹی اور ديگر فوجيوں نے ’اسلامک اسٹيٹ‘ کو پسپا کر کے شہريوں کو علاقے ميں واپس آتے ہوئے ديکھا۔ ان کے خيال ميں يہ خطے ميں قيام امن کی نشانی تھی تاہم ان کا يہ خيال غلط ثابت ہوا۔ بعد ازاں ايک اور مشن پر جب ہيگرٹی نے چند مقامی افراد سے ان کی رائے جانی تو پتہ يہ چلا قائم ميں آنے والے در اصل ايک قريبی ديہات پر قبضے کے تناظر ميں پناہ کے ليے وہاں پہنچے تھے۔ ان لوگوں کو ان کے آبائی علاقے سے دھکيلنے والے لوگ شيعہ مليشيا کے ارکان تھے جنہوں نے علاقے سے داعش کو شکست دے کر ديہات پر قبضہ کيا۔

اس پيش رفت سے عراق ميں تعينات امريکی دستوں کو ملا جلا پيغام ملتا ہے۔ اگرچہ امريکی قيادت ميں عسکری کارروائی کے نتيجے ميں عراق کے بيشتر حصوں سے دہشت گرد تنظيم اسلامک اسٹيٹ کو پسپا کر ديا گيا ہے تاہم علاقائی سطح پر انتہا پسندی کو ہوا دينے والی تفريق اور مسائل وہاں اب بھی برقرار ہيں۔

بغداد حکومت کی جانب سے گزشتہ برس کے اختتام پر اسلامک اسٹيٹ کے خلاف کاميابی کے باقاعدہ اعلان کے بعد رواں برس کے اوائل سے امريکا، عراق سے اپنی افواج کے انخلاء کے عمل ميں مصروف ہے۔ امريکا نے مشرق وسطٰی ميں داعش کے خلاف فوجی کارروائی سن 2014 ميں شروع کی تھی۔ اس وقت عراق سے امريکی افواج کے انخلاء کا عمل تو جاری ہے ليکن واشنگٹن اور بغداد، دونوں حکومتوں نے اس بارے ميں کوئی حتمی اطلاع نہيں دی ہے کہ کتنے فوجی واپس بلائے جائيں گے۔

دونوں ملکوں کی افواج کے کمانڈرز خبردار کرتے ہيں کہ وسيع پيمانے پر انخلاء کے نتيجے ميں عراق ميں داعش کے خلاف کاميابياں يا پيش قدمياں منفی طور پر متاثر ہو سکتی ہيں۔ عراقی فوج کا اب بھی امريکی فوج پر کافی انحصار ہے۔ علاوہ ازيں اقليتوں پر مشتمل عراق کی متعدد برادرياں، شيعہ اکثريت والی مرکزی حکومت کو ايک حد ميں رکھنے کے ليے امريکی فوج کی موجودگی کو اہم قرار ديتی ہيں۔ يہی وجہ ہے کہ بغداد ميں سياسی اثر و رسوخ کی حامل ايرانی حمايت يافتہ شيعہ مليشيا، امريکی افواج کے مکمل انخلاء کی حمايت کر رہی ہيں جبکہ چند قوتيں ملک ميں امريکی موجودگی کو قبضے سے بھی تعبير کرتی ہيں۔