1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عبداللہ عبداللہ قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے

شادی خان سیف/ کابل6 جون 2014

دارالحکومت کابل میں ان پر یہ حملہ آج جمعہ کی دوپہر ایسے موقع پر کیا گیا جب وہ ایک نجی ہوٹل میں حامیوں سے خطاب کے بعد دوسرے جلسے کی جانب جارہے تھے۔ واقعے میں چھ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1CDsd
تصویر: Reuters

افغانستان میں صدارتی انتخابات کے حتمی مرحلے کے ایک امیدوارعبداللہ عبداللہ آج ایک خونریز حملے میں محفوظ رہے۔ کابل شہر کے میروائس میدان نامی علاقے میں کئی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے ہیں جبکہ آریانا ہوٹل کے قریب کئی گاڑیاں جل کر راکھ ہوچکی ہیں۔ اسی ہوٹل میں عبداللہ عبداللہ اپنے حامیوں کے ایک جلسے سے خطاب کرنے کے بعد ایک دوسرے جلسے کی جانب بڑھ رہے تھے کہ سڑک پر یکے بعد دیگرے دو زور دار دھماکے ہوئے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق ایک دھماکہ گاڑی میں نصب بم کے پھٹنے سے ہوا جبکہ دوسرا سڑک کنارے نصب بم کے پھٹنے سے ہوا تھا فوری طور پر کسی نے بھی اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

انتخابات کے پہلے مرحلے کے چوٹی کے صدارتی امیدوارعبداللہ عبداللہ اور ان کے ساتھی اس حملے میں مکمل طور پر محفوظ رہے۔ کابل کے سکیورٹی چیف جنرل ظاہر ظاہر نے جائے وقوع پر صحافیوں کو بتایا،" اس حملے کا بظاہر ہدف عبداللہ عبداللہ اور ان کے معاون خان محمد ہی تھے تاہم خدا کا فضل ہے کہ وہ محفوظ رہے البتہ دو عام شہریوں کی شہادت ہوئی ہے اور سولہ زخمی ہیں" ۔

Anschlag in Kabul 06.06.2014
دھماکہ گاڑی میں نصب بم کے پھٹنے سے ہواتصویر: Reuters

پولیس ذرائع نے بعد میں ہلاکتوں کی تعداد چھ بتائی ہے۔ یہ حملہ افغانستان میں جمہوری انداز سے انتقال اقتدار کے جاری سلسلے میں اپنی نوعیت کا پہلا حملہ ہے۔ ملک بھر میں بیشتر سکیورٹی ذمہ داریاں اتحادی افواج سے افغان سکیورٹی دستوں کے سپرد کی جا چکی ہیں۔ رواں برس مئی میں منعقد ہونے والے انتخابات، گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں امن و امان کے حوالے سے خاصے بہتر قرار دیے گئے تھے۔

ان انتخابات میں البتہ کوئی بھی امیدوار جیت کے لیے مطلوبہ کم از کم پچاس فیصد ووٹ حاصل نہیں کر پایا تھا۔ پہلے مرحلے کے دو سرفہرست امیدواروں عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے مابین اب جون کی چودہ تاریخ کو حتمی مقابلہ ہوگا۔ اشرف غنی نے آج کی دہشت گردانہ کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے اسے ‘دشمن قوتوں’ کی جانب سے افغانستان میں جمہوری عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش قرار دیا۔ صدر حامد کرزئی کی جانب سے بھی ایک مذمتی بیان جاری کیا گیا ہے۔


ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عبداللہ عبداللہ کے ترجمان واقف حکیمی نے بتایا کہ اس حملے کے بعد ان کی انتخابی مہم کسی صورت بھی متاثر نہیں ہوگی۔ ان کے بقول، "ہم اس قسم کے حملوں کے لیے تیار تھے، عبداللہ عبداللہ نے حملے کے فوری بعد پروگرام کے مطابق اپنے حامیوں سے خطاب کیا جیسا کہ کچھ ہوا ہی نہیں"۔

دوسرے مرحلے کے لیے ووٹنگ میں قریب ایک ہی ہفتہ رہ گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں اچھے ٹرن آوٹ کے بعد دوسرے مرحلے میں بھی بہتر ٹرن آوٹ کو یقینی بنانے کے لیے کابل حکومت امن و امان کو یقینی بنانے کا عزم ظاہر کر رہی ہے۔