1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی کپ: پاکستانی سلیکٹرز کو انیس سو بانوے جیسی مشکلات

طارق سعید، لاہور2 جنوری 2015

گیارہویں عالمی کپ کے لیے پاکستان کی پندرہ رکنی ٹیم کا اعلان سات جنوری کو ہونا ہے۔ اہم کھلاڑیوں کے زخمی ہونے اور آئی سی سی کی پابندیوں نے سلیکشن کمیٹی کے لیے ٹیم کا انتخاب شدید درد سر بنا دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1EEBc
Logo des(Pakistan Cricket Board) PCB

معین خان اینڈ کمپنی کو آج وہی صورتحال درپیش ہے، جس کا سامنا انیس سو بانوے کے عالمی کپ سے پہلے اس وقت کے چیف سلیکٹر جاوید برکی کو کرنا پڑا تھا۔ موجودہ ٹیم کا کوئی کھلاڑی بائیس برس پہلے عمران خان کی طرح کندھے اور جاوید میانداد ، وقاریونس کی طرح کمر درد میں تو مبتلا نہیں تاہم ان دنوں ٹیم کے تین اہم کھلاڑی کپتان مصباح الحق، جنید خان اور صہیب مقصود بالترتیب ہیمسٹرنگ، گھٹنے اور کلائی کے زخم سہلانے میں لگے ہیں۔

مصباح نے بیٹنگ پریکٹس شروع کردی ہے تاہم ابھی دوڑ لگانے سے وہ گریز کررہے ہیں۔ ورلڈ کپ سلیکشن کے دو روزہ اجلاس میں مصباح بھی شریک ہوں گے، جو پیر سے کراچی میں شروع ہو رہا ہے۔ پاکستانی سلیکٹرز کے سامنے سب سے پیچیدہ سوال پانچ رکنی فاسٹ باؤلنگ اٹیک کی تشکیل ہے۔ محمد عرفان کے علاوہ فوری طور پر کوئی ایسا باؤلر نہیں، جو فٹنس اور فارم کے معیار پر پورا اترتا ہو۔ عمرگل کی رفتار اور ردھم قصہء پارینہ بن چکے ہیں۔ اس لیے جنید خان اور وہاب ریاض، جن کے درمیان چند روز پہلے تک ٹائی تھی، دونوں کو ورلڈ کپ ٹکٹ ملنا یقینی ہے۔ میڈیم پیس آل راؤنڈر کی دوڑ میں بلاول بھٹی اور انور علی شامل ہیں۔ وقار یونس اور مصباح الحق دونوں کے مبینہ عدم اعتماد کے نتیجے میں انور علی اس دوڑ میں بلاول سے پیچھے رہ گئے ہیں۔

سلیکشن کمیٹی کے ایک ذریعے نے ڈی بلیو کو بتایا کہ پانچویں فاسٹ باؤلر کی ریس اوپن ہے، جس میں احسان عادل، محمد طلحہ اور سہیل تنویر کے علاوہ دو ایسے باؤلرز محمد سمیع اور راحت علی بھی شریک ہیں، جن کا تیس ممکنہ کھلاڑیوں میں نام تک نہ تھا۔ سعید اجمل کی دستبرداری کے بعد پاکستانی اسپن باؤلنگ کا قبلہ شاہد آفریدی ہوں گے۔ دوسرے اسپنر کے لیے لیگ اسپنر یاسر شاہ اور رضا حسن کے درمیان ٹائی ہے۔ انیس بانوے میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی سرزمین پر عمران خان کا مشتاق احمد کے ہمراہ اقبال اسکندر کو کھلانے کا تجربہ سلیکٹرز کو یاسر شاہ کی طرف مائل کر سکتا ہے۔

بیٹنگ میں اوپنر احمد شہزاد کےعلاوہ کسی کھلاڑی کی پوزیشن طے نہیں۔ تیسرے اوپنر کی حیثیت میں آسٹریلیا جانے کے لیے کامران اکمل، اظہر علی اور پشاور کے محمد رضوان کے درمیان مقابلہ ہے، جو تیس کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل نہ ہونے کے بعد قائد اعظم ٹرافی اور پینٹیگولر میں ڈبل سینچری اور سینچریاں بناکر توجہ حاصل کر چکے ہیں۔

اگر محمد حفیظ کو تامل ناڈو ایکشن لیبارٹری سے اچھی خبر نہ ملی تو اس صورت میں سابق کپتان شعیب کا ستارہ بھی گردش سے باہر آسکتا ہے۔ اس صورت میں تیسرے اوپنر کی اضافی ذمہ داری وکٹ کیپر سرفراز احمد کو سونپ دی جائے گی۔

مڈل آرڈر میں مصباح الحق اور حارث سہیل کے علاوہ یونس خان کا کینگروز کے دیس جانا یقینی ہے لیکن ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ فواد عالم اور یونس خان کے درمیان اب بھی ٹائی موجود ہے۔ فواد کی واپسی کے لیے سلیکٹرز کو دباؤ کا سامنا ہے۔ مڈل آرڈر میں سلیکٹرز کے لیے سب سے بڑی پہیلی عمر اکمل بنے ہوئے ہیں۔

عمر اکمل کا آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ماضی کا ریکارڈ اچھا ہے لیکن حالیہ ہفتوں میں عمر کی خراب فارم اور رویے نے دوستوں سے زیادہ ان کے مخالفوں میں اضافہ کیا ہے۔ سوئی ناردرن گیس کی ٹیم انتظامیہ نے انہیں حالیہ قائد اعظم ٹرافی کا فائنل تک کھلانے سے انکار کر دیا تھا۔ سلیکٹرز کے کاغذوں میں عمر اکمل کا مقابلہ صہیب مقصود سے ہے۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم عالمی کپ کے سفر پر تئیس جنوری کو نیوزی لینڈ روانہ ہوگی، جہاں وہ میگا ایونٹ سے پہلے کیویز کے مقابل دوایک روزہ بین الاقوامی میچ کھیلے گی۔