1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی نظام پر اثرات مرتب کرنے والےآئندہ برس کے پانچ انتخابات

19 دسمبر 2023

کیا ڈونلڈ ٹرمپ کی واپسی ہو سکتی ہے؟ کیا روس میں کوئی شخص ولادیمیر پوٹن کو چیلنج کرسکے گا؟ کیا بھارت میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی ایک بار پھر اکثریت حاصل کرلے گی؟

https://p.dw.com/p/4aKFI
صدر جو بائیڈن اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ دونوں ہی ایک اور مدت کے لیے امریکی صدر بننا چاہتے ہیں
صدر جو بائیڈن اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ دونوں ہی ایک اور مدت کے لیے امریکی صدر بننا چاہتے ہیں

سن 2024 میں تقریباً آدھی دنیا میں انتخابات ہونے والے ہیں اور تقریباً 30 ممالک اپنے صدور کا انتخاب کریں گے۔ یہاں پانچ اہم انتخابات پر ایک نگاہ ڈالتے ہیں۔

اگلے سال پانچ نومبر کو لاکھوں امریکی شہری اپنے صدر کا انتخاب کریں گے اور اگر جو بائیڈن دوبارہ عہدہ صدارت پر فائز ہوجاتے ہیں تو وہ 86 برس کی عمر پوری کرنے تک امریکہ پر حکومت کرسکتے ہیں۔

یکے بعد دیگر رائے شماری کے مطابق رائے دہندگان کی اکثریت سمجھتی ہے کہ ڈیموکریٹ رہنما ملک کی قیادت کرنے کے حوالے سے عمر دراز ہوچکے ہیں دوسری طرف ان کے حریف 77 سالہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں بھی اسی طرح کے خیالات پائے جاتے ہیں۔

ایسا لگتا ہے کہ غلط معلومات اور جھوٹا پروپیگنڈا ایک بار پھر صدارتی مہم کی خصوصیت ہوگی، جو پچھلے انتخابات کے دوران بھی نظر آیا تھا اور جس کے نتیجے میں ٹرمپ کے حامیوں نے امریکی پارلیمان پر دھاوا بول دیا تھا اور بائیڈن کی فتح کی تصدیق کو روکنے کی کوشش کی تھی۔

حالانکہ ٹرمپ پر کئی مجرمانہ مقدمات چل رہے ہیں اس کے باوجود وہ ریپبلیکن پارٹی کی نامزدگی کے مقابلے میں واضح پسند نظر آرہے ہیں۔

بائیڈن کی مہم کو ایک اور دھچکا اس وقت لگا جب ریپبلیکن کی زیر قیادت ایوان نمائندگان نے دسمبر میں ایک باضابطہ مواخذے کی انکوائری شروع کرنے کے لیے ووٹ دیا۔ اپوزیشن کا الزام ہے کہ بائیڈن کے بیٹے نے غیر ملکی کاروباری سودوں میں اس وقت ناجائزہ فائدہ اٹھایا جب وہ براک اوباما کے دور میں نائب صدر تھے۔

پوٹن نے آٹھ دسمبر کو اعلان کیا کہ وہ پانچویں مدت کے لیے انتخابات لڑر ہے ہیں
پوٹن نے آٹھ دسمبر کو اعلان کیا کہ وہ پانچویں مدت کے لیے انتخابات لڑر ہے ہیںتصویر: ALEXANDER ZEMLIANICHENKO/AFP/Getty Images

پوٹن اگلی مدت کے لیے پرامید

یوکرین کی جنگ میں اپنی فوجیوں کی کامیابی سے حوصلہ افزائی کرنے والے ایک زیادہ پراعتماد روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو امید ہے کہ مارچ میں ہونے والے انتخابات میں وہ اپنی 24 سالہ حکمرانی کو مزید چھ سال کے لیے توسیع دے سکتے ہیں۔

انہوں نے آٹھ دسمبر کو اعلان کیا کہ وہ پانچویں مدت کے لیے انتخابات لڑر ہے ہیں، جو انہیں 2030 تک اقتدار میں رکھ سکے گا۔

سن 2020 میں انہوں نے آئین میں ترمیم کردی جس کے نتیجے میں انہیں نظریاتی طورپر 2036 تک اقتدار میں رہنے کی اجازت مل گئی ہے۔ ا س طرح وہ ممکنہ طورپر جوزف اسٹالن سے زیادہ عرصے تک حکمرانی کرسکتے ہیں۔

روس میں پوٹن کے تجویز کردہ قوانین کا نفاذ ہوگیا

پوٹن نے یوکرین کی جنگ کو اپنے مخالفین کو قید میں ڈالنے یا انہیں خاموش کرنے کے لیے بھی استعمال کیا، اس لیے ان کی راہ میں کسی کی طرف سے رکاوٹ کھڑے کرنے کا امکان بہت کم ہے۔ ان کے دیرینہ مخالف الیکسی ناوالنی انیس سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

مودی کا سیاسی کیریئر اور کامیابی بھارت کے ایک ارب سے زائد ہندووں کی حمایت پر مبنی ہے
مودی کا سیاسی کیریئر اور کامیابی بھارت کے ایک ارب سے زائد ہندووں کی حمایت پر مبنی ہےتصویر: Mahesh Kumar A./AP Photo/picture alliance

نریندر مودی تیسری مدت کے لیے پرامید

تقریباً ایک ارب بھارتی رائے دہندگان اپریل۔ مئی میں ہونے والے عام انتخابات میں ووٹ ڈالیں گے۔ دنیا کی سب سے بڑی آبادی والے ملک میں وہ ایک ایسے انتخابات میں حصہ لیں گے جہاں وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی تیسری مدت کے لیے اقتدار پر فائز ہونے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ 

مودی حکومت کی نئی پہل: 'ایک ملک، ایک انتخاب' زیرغور

مودی کا سیاسی کیریئر اور کامیابی بھارت کے ایک ارب سے زائد ہندووں کی حمایت پر مبنی ہے۔ جب کہ ناقدین کا کہنا ہے کہ ملک کی بڑی مسلم اقلیت کے خلاف دشمنی کو ہوا دی گئی ہے۔

شہری آزادیوں کے خلاف کریک ڈاون کے باوجود مودی اکثریتی ووٹروں کی پسند ہیں۔ ان کے حامیوں کا خیال ہے کہ مودی کی وجہ سے عالمی سطح پر بھارت کے وقار اور حیثیت میں اضافہ ہوا ہے۔

یورپی پارلیمان کے لیےووٹنگ دائیں بازو کی مقبولیت کا امتحان ہو گا
یورپی پارلیمان کے لیےووٹنگ دائیں بازو کی مقبولیت کا امتحان ہو گاتصویر: Kenzo Tribouillard/AFP/Getty Images

یورپی یونین کے انتخابات دائیں بازو کی مقبولیت کا امتحان

دنیا کی سب سے بڑی پولنگ جون میں یورپی پارلیمان کے لیے ہوگی جس میں 400 ملین سے زیادہ افراد اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔

یہ ووٹنگ دائیں بازو کی مقبولیت کا امتحان ہوگا۔ جو اسلام مخالف گریٹ وائلڈرز، نومبر کے ڈچ انتخابات میں یورپی یونین مخالف پی وی وی فریڈم پارٹی کی فتح اور گزشتہ سال انتہائی دائیں بازو کی پارٹی برادرز آف اٹلی کی جارجیا میلونی کی فتح سے سرشار ہیں۔

برسلز کو تاہم تھوڑی راحت پولینڈ سے مل سکتی ہے جہاں یورپی کونسل کے سابق صدر ڈونالڈ ٹسک یورپی یونین کے حامی پلیٹ فارم پر اقتدار میں واپس آئے ہیں۔

میکسیکو سٹی کی سابق میئر کلاوڈیا شین باوم صدر آندریس مینویل لوپیز اوبراڈور کی مورینا پارٹی کی امید وار ہیں
میکسیکو سٹی کی سابق میئر کلاوڈیا شین باوم صدر آندریس مینویل لوپیز اوبراڈور کی مورینا پارٹی کی امید وار ہیںتصویر: Raquel Cunha/REUTERS

میکسیکو میں کون تاریخ رقم کرے گا؟

میکسیکو کے دارالحکومت کی ایک سابق میئر اور ایک مقامی کاروباری خاتون کے درمیان جون میں مقابلہ ہوگا۔ دونوں ہی ایک نئی تاریخ رقم کرنے کی کوشش کر رہی  ہیں کہ روایتی طورپر مردوں کے غلبے والے میکسیکو میں ان میں سے کون ملک کی پہلی خاتون صدر کے عہدے پر فائز ہو گی۔

پاکستان: انتخابات قریب، لیکن گہما گہمی دور

میکسیکو سٹی کی سابق میئر کلاوڈیا شین باوم رخصت پذیر صدر آندریس مینویل لوپیز اوبراڈور کی مورینا پارٹی کی امید وار ہیں۔

ان کی نمایاں حریف زوچٹل گالویز اس صدارتی الیکشن میں اپوزیشن اتحاد براڈ فرنٹ فار میکسیکو کی نمائندگی کررہی ہیں۔

ج ا/ ص ز (اے ایف پی)