1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تحفظ خوراکعالمی

عالمی منڈی میں چاول کی قیمتیں پندرہ سال کی بلند ترین سطح پر

8 ستمبر 2023

ایف اے او کے مطابق بھارت کی طرف سے چاول کی برآمد پر پابندی اس غذا کی عالمی سطح پر بلند قیمتوں کی ایک بڑی وجہ ہے۔ بھارت نے جولائی میں باسمتی کے علاوہ سفید چاول کی برآمدات پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4W7gR
Eco India Sendung 02.09.2022
تصویر: DW

اقوام متحدہ کے خوراک و زراعت سے متعلق ذیلی ادارے (ایف اے او) کا کہنا ہے کہ بھارت کی طرف چاول کی برآمد پر پابندی کے نتیجے میں عالمی سطح پر چاول کی قیمت پندرہ سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ ایف اے او نے اپنی ماہانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اگست میں خوراک کی عالمی قیمتوں میں کمی کے دوران، چاول کی قیمتوں میں جولائی کے مقابلے میں 9.8 فیصد اضافہ ہوا، جو، ''بھارت کی جانب سے انڈیکا، سفید چاول کی برآمدات پر پابندی کے نتیجے میں تجارتی رکاوٹوں کی عکاسی کرتا ہے۔‘‘

Indien Reis-Aussaat Amritsar
بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے مقامی مارکیٹ میں چاولوں کی دستیابی اور قیمتوں میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے چاولوں کی برآمد پر پابندی عائد کی ہےتصویر: Raminder Pal Singh/AA/picture alliance

ایف اے او کے مطابق،  "پابندی کی مدت کے بارے میں غیر یقینی صورتحال اور برآمدی پابندیوں پر تشویش چاولوں کی سپلائی فراہم کرنے والوں کی طرف سے اس اناج کے ذخائر اپنے قابو میں رکھنے، معاہدوں پر دوبارہ گفت و شنید کرنے یا قیمتوں کی پیشکش کرنے سے روکنےکا سبب بنتی ہے، اس طرح زیادہ تر تجارت کو چھوٹے حجم تک محدود کر دیا جاتا ہے۔‘‘

چاول عالمی خوراک کا ایک اہم جزو ہے اور عالمی منڈیوں میں اس کی قیمتیں کووِڈ انیس کی عالمی وبا، یوکرین میں جنگ اور ایل نینو موسمی رجحان کے پیداواری سطحوں پر پڑنے والے اثرات کے تناظر میں بڑھ گئی ہیں۔

بھارت  نے جولائی میں باسمتی کے علاوہ سفید چاول کی برآمدات پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا، جو کہ اس کی کل چاول کی پیداوار کا ایک چوتھائی حصہ ہے۔ صارفین کے امور اور خوراک کی بھارتی وزارت نے اس وقت کہا تھا کہ یہ اقدام ''چاول کی مقامی سطح پر مناسب دستیابی کو یقینی بنائے گا اور مقامی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے کو کم کرے گا۔‘‘

China Reis-Aussaat Wuchang
چین کے پاس بھی چاولوں کے بڑے زخائر موجود ہیں، جو اس کی مقامی کھپت کو پورا کرنے کے لیے کافی ہیںتصویر: picture alliance/CFOTO

چاول کی عالمی ترسیل میں 40 فیصد سے زیادہ حصہ بھارت کا ہے۔ ڈیٹا اینالیٹکس فرم گرو انٹیلی جنس نے جولائی میں  خبردار کیا تھا کہ اس پابندی سے پہلے ہی بلند افراط زر سے لڑتے ہوئے افریقی ممالک، ترکی، شام اورپاکستان کے متاثر ہونے کی توقع  تھی ۔ دنیا میں چاول کے سب سے بڑے درآمد کنندگان میں سے ایک فلپائن نے جمعرات کو ویتنام کے ساتھ چاول کی خریداری کے لیے ایک پانچ سالہ معاہدہ کیا ہے۔

ایف اے او نے چاول کا عالمی  ذخیرہ 198.1 ملین ٹن کی بلند ترین سطح تک پہنچنے کی پیش گوئی کر رکھی  ہے، جس میں بھارت اور چین کے پاس اس حجم کا تقریباً تین چوتھائی حصہ ہے۔ تاہم توقع ہے کہ باقی دنیا کے پاس موجود چاول کے مجموعی ذخائر  کا اختتام اس مرتبہ بھی مسلسل دوسرے سال سکڑاؤ کے ساتھ ہو گا۔

ش ر ⁄ ا ا ( اے ایف پی)

پاکستانی چاول، مگر فروخت کا لیبل ’میڈ ان انڈیا‘