1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی ماحولیاتی مذاکرات تعطل کا شکار، دنیا میں مظاہرے

9 ستمبر 2018

اقوام متحدہ کی میزبانی میں ہونے والے ماحولیاتی مذاکرات شدید تعطل کا شکار ہیں۔ اس صورت حال پر ہفتہ آٹھ ستمبر کو دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

https://p.dw.com/p/34ZYE
San Francisco Rise for Climate Aktion Klimawandel Protest
تصویر: Getty Images/AFP/A. Osborne

بنکاک میں جاری ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق مذاکرات میں پیدا شدہ تعطل کے تناظر میں دنیا بھر میں لوگوں نے آٹھ ستمبر کو احتجاجی مظاہرے کیے۔ نوے سے زائد ممالک میں تقریباً ایک ہزار احتجاجی جلسے، جلوس اور ریلیوں کا انتظام کیا گیا۔ ان میں حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ زمین کے تبدیل ہوتے ماحول کے لیے عملی اقدامات کریں۔ ہزار ہا مظاہرین نے پیرس امن ڈیل پر عمل پیرا ہونے کا بھی مطالبہ کیا۔

دوسری جانب تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں اقوام متحدہ کی ماحولیاتی تبدیلیوں کی چھ روزہ کانفرنس بغیر کسی پیش رفت کے اپنی منزل کو پہنچ گئی ہے۔

دنیا بھر میں مظاہروں کا انتظام کرنے والے ماحول دوست سرگرم کارکنوں نے ایسے خدشات ظاہر کیے ہیں کہ ماحولیاتی کانفرنس میں مزید کسی پیش رفت نہ ہونے کے پس پردہ امریکا کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد پیرس امن ڈیل سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ اس ڈیل پر اُن سے قبل کے صدر باراک اوباما نے دستخط کیے تھے۔

Frankreich Protestmarsch gegen Klimawandel in Paris
یورپی ملک فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک لاکھ سے زائد ماحول دوست افراد ایک مظاہرے میں شریک ہوئےتصویر: picture-alliance/Zumapress/S. Souici

امریکی شہر سان فرانسسکو میں چوبیس گھنٹوں کے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ اس میں متبادل ماحول دوست توانائی کے حق میں آواز بلند کی گئی ہے۔ مظاہرین نے جدید سائنسی ترقی کو ماحول دشمن بھی قرار دیا۔ امریکی ریاست کیلیفورنیا کے گورنر جیری براؤن بھی کلائمیٹ ایکشن کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے آئندہ ہفتے منعقد ہونے والی گلوبل کلائمیٹ ایکشن سمٹ میں بھی ماحول دوستوں کو مدعو کیا ہے۔

 یورپی ملک فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک لاکھ سے زائد ماحول دوست افراد ایک مظاہرے میں شریک ہوئے۔ ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں دس ہزار سے زائد افراد نے ایک مظاہرے میں شریک ہو کر ماحول دوستی کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔ اسی طرح یورپی پارلیمنٹ کی برسلز میں واقع عمارت کے سامنے بھی کلائمیٹ چینج کے حوالے سے صدائے احتجاج بلند کی گئی۔ ان مظاہروں کے حق میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے بھی اپنی آواز شامل کی ہے۔

تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں اقوام متحدہ کی زیرنگرانی ماحولیاتی تبدیلیوں کی کانفرنس چار ستمبر کو شروع ہوئی تھی۔ اس کانفرنس میں 196 ممالک کے قریب دو ہزار مندوبین شریک ہوئے۔ اس کانفرنس میں سن 2016 کی پیرس کلائمیٹ ڈیل کے نفاذ کو ممکن بنانے کے لائحہ عمل پر غور کیا گیا لیکن بات آگے نہیں بڑھ سکی۔ کانفرنس کے آغاز پر ترقی پذیر ممالک نے ترقی یافتہ اقوام پر مزید ذمہ داریوں کا احساس کرنے کا مطالبہ بھی کیا جو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ امیر ملکوں کی توجہ حاصل نہیں کر سکا۔

بنکاک کانفرنس اقوام متحدہ کے رواں برس منعقد ہونے والی سی او پی چوبیس کے انعقاد سے قبل کی آخری کانفرنس تھی۔ سی او پی چوبیس کی میزبانی پولینڈ کا شہر کاٹووٹسے کرے گا۔ یہ رواں برس دو سے چودہ دسمبر تک جاری رہے گی۔