1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی سائبر حملوں کے امریکی الزام کی ایران کی جانب سے مذمت

صائمہ حیدر
24 مارچ 2018

تہران حکومت نے امریکا کی جانب سے نو ایرانی باشندوں اور ایک ایرانی کمپنی کو دنیا بھر میں سائبر حملوں کا ملزم ٹھہرانے کی مذمت کی ہے۔ تہران کا کہنا ہے کہ یہ واشنگٹن کے جارحانہ رویے کی ایک اور مثال ہے۔

https://p.dw.com/p/2uu9h
Symbolbild Iran Atom Archiv 18.06.2014 Wien
تصویر: picture alliance/AP Photo

امریکا نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ نو ایرانی باشندے اور ایک ایرانی کمپنی امریکا سمیت دنیا بھر میں یونیورسٹیوں اور درجنوں کمپنیوں کا ڈیٹا ہیک کرنے میں ملوث ہیں اور ان کے خلاف پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔ امریکا نے اپنے الزام میں یہ بھی کہا کہ ایرانی افراد اور ’مابنا انسٹیٹیوٹ‘ نامی کمپنی نے سائبر حملے ایران اور بالخصوص ایرانی عسکری سپاہ اسلامی پاسداران انقلاب کے ایما پر کیے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام غاسمی نے آج ہفتے کے روز ایک بیان جاری کیا ہے جس میں امریکی الزامات کی مذمت کی گئی ہے۔ غاسمی کے مطابق،’’ ایرانی آئی ٹی کمپنی کے ملازمین کے خلاف یہ الزامات بے بنیاد ہیں اور ایران کے حوالے سے امریکی عدم اطمینان کے عکّاس ہیں۔‘‘

غاسمی نے امریکا سے نو ایرانی شہریوں اور آئی ٹی کمپنی پر لگائے گئے الزامات کا ثبوت فراہم کرنے کا مطابہ بھی کیا۔ غاسمی کا کہنا تھا کہ اگر واشنگٹن حکومت ثبوت مہیا نہیں کرتی تو ان الزامات کو ایرانیوں کی سائنسی ترقی روکنے کی ایک چال سے زیادہ کچھ نہیں سمجھا جائے گا۔

گزشتہ روز ٹرمپ انتظامیہ نے نو ایرانی باشندوں اور ایک ایرانی کمپنی پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے سینکڑوں امریکی اور دیگر بین الاقوامی یونیورسٹیوں، درجنوں کمپنیوں اور امریکی حکومت کے بعض اداروں کو ہیک کرنے کی کوشش کی ہے۔

 علاوہ ازیں امریکی محکمہ خزانہ نے اپنی ویب سائٹ پر شائع ہوئی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ ان نو افراد اور مابنا نامی ایرانی انسٹیٹیوٹ پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔ یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ چرائی ہوئی معلومات ایرانی پاسداران انقلاب نے استعمال کیں یا پھر ایران نے اپنے مفاد میں انہیں فروخت کیا۔