1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی برادری کی جانب سے صنعاء حملے کی مذمت

22 مئی 2012

اقوام متحدہ، امریکا، برطانیہ اور یورپی یونین نے یمنی دارالحکومت میں فوج پر خود کش حملے کی مذمت کی ہے۔ اس حوالے سے امریکی صدر اوباما کا کہنا ہے کہ امریکا کو القاعدہ سے منسلک گروپوں کی جانب سے درپیش خطرے پر تشویش ہے۔

https://p.dw.com/p/14zeN
تصویر: Reuters

امریکی صدر باراک اوباما نے عرب جزیرہ نما میں دہشت گرد گروہ القاعدہ کی شاخ کے خلاف کریک ڈاؤن میں یمن کے ساتھ مل کر کام کرنے کا اعلان کیا ہے۔

نیٹو کے شکاگو سمٹ کے موقع پر اوباما نے یمن کے ساتھ مل کر کام کرنے کے حوالے سے کہا: ’’یہ امریکا کے لیے اہم ہے۔ یہ یمن اور خطے کے استحکام کے لیے بھی اہم ہے۔‘‘

انسدادِ دہشت گردی پر اوباما کے مشیر جان برینن نے یمن کے صدر عبدالرب منصور ہادی سے فون پر بات کی اور پیر کے حملے پر انہیں واشنگٹن انتظامیہ کے ردِ عمل سے آگاہ کیا۔

Bombenanschlag in Sanaa Jemen
خود کش بمبار فوجی وردی میں ملبوس تھاتصویر: dapd

یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کا کہنا ہے کہ اس حملے کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ یورپی یونین نے صنعاء حملے کو ظالمانہ اور خوفناک قرار دیا ہے۔

برطانیہ نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے یمن کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ سیاسی اصلاحات کے منصوبوں کو نہ روکیں۔ برطانوی نائب وزیر خارجہ الیسٹیئر برٹ کا کہنا ہے کہ انہیں اس حملے پر بہت دُکھ ہوا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس سے یمن کو درپیش سکیورٹی چیلنجز کا پتہ چلتا ہے۔ برٹ نے اس حملے کو بزدلانہ عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے اصلاحات کے عمل میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے۔

یمن نے بھی پیر کے خود کُش حملے کے ردِ عمل میں ’دہشت گردی‘ کے خلاف لڑائی کا عزم ظاہر کیا ہے۔ یمن کے صدر عبدالرب منصور ہادی کا کہنا ہے: ’’قربانیوں سے قطع نظر دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی جب تک کہ اس (دہشت گردی) کا مکمل خاتمہ نہیں کر دیا جاتا۔‘‘

Bombenanschlag in Sanaa Jemen
امریکا نے دہشت گردی کے خلاف یمنی حکومت کو تعاون کا یقین دلایا ہےتصویر: dapd

پیر کو ایک فوجی وردی میں ملبوس خود کش بمبار نے ایک آرمی بٹالین کے درمیان خود کو دھماکے سے اڑا دیا تھا، جس کے نتیجے میں چھیانوے فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ القاعدہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

عرب جزیرہ نما میں دہشت گرد گروہ القاعدہ کی یمن میں قائم شاخ AQAP کا کہنا ہے کہ وزیر دفاع محمد ناصر احمد اور دیگر رہنما اس حملے کا ہدف تھے۔ پولیس کے مطابق وزیر دفاع دھماکے کے وقت وہاں موجود تھے، لیکن وہ محفوظ رہے۔

خود کش حملے کا نشانہ بننے والی بٹالین شمالی اور جنوبی یمن کے اتحاد کی بائیسویں سالگرہ کی تقریبات کے حوالے سے پریڈ کی مشق کے لیے جمع ہوئے تھے۔

ng/ah(Reuters, AFP)