طرابلس حملے پر نیٹو کا اظہارِ افسوس
20 جون 2011مغربی دفاعی اتحاد نے طرابلس میں ایک فضائی حملے میں ہونے والی شہری ہلاکتوں پر اظہار افسوس کیا ہے۔ اتوار کے روز جاری کیے گئے ایک بیان میں نیٹو نے کہا کہ میزائل حملے میں شہریوں کا ہلاک ہونا تکنیکی خرابی کا نتیجہ تھا۔
نیٹو لیبیا میں معمر قذافی کی فورسز کے خلاف فضائی کارروائی کر رہی ہے۔ قذافی کے ٹھکانوں پر نیٹو کے فضائی حملے دو ماہ سے زائد عرصے سے جاری ہیں، تاہم یہ پہلا واقعہ ہے کہ نیٹو کے حملے میں عام شہریوں کی ہلاکت ہوئی ہو۔
لیبیا کے دارلحکومت طرابلس میں نیٹو کے فضائی حملے میں دو بچوں سمیت کم از کم نو افراد ہلاک اور اٹھارہ زخمی ہوئے تھے۔ لیبیا کی حکومت کے مطابق نیٹو دانستہ طور پر شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے، تاہم نیٹو نے قذافی حکومت کے اس الزام کی تردید کی ہے۔
لیبیا میں نیٹو مشن کے کمانڈر لیفٹیننٹ چارلس بوچرڈ کا کہنا ہے کہ نیٹو اس معاملے کی تحقیق کر رہی ہے، تاہم ابتدائی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ حادثہ ’ویپنز سسٹم‘ میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے پیش آیا۔
اس سے قبل جمعہ کو نیٹو کا ایک جنگی جہاز قذافی کے مخالف باغیوں کے زیر قبضہ شہر بریقہ میں باغیوں کے ایک ٹھکانے سے جا ٹکرایا تھا۔
مشن کے آغاز سے اب تک نیٹو افواج لیبیا پر ساڑھے گیارہ ہزار کے قریب فضائی حملے کر چکی ہے۔ نیٹو کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کا پورا خیال رکھتی ہے کہ ان حملوں سے شہریوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔
لیبیا میں چار ماہ سے جاری بغاوت اور عوامی مظاہروں کے باوجود معمر قذافی اب تک اقتدار پر قابض ہیں۔ نیٹو کی مدد سے باغی پیش قدمی ضرور کر رہے ہیں تاہم عسکری ماہرین اس پیش قدمی کو سست قرار دے رہے ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: ندیم گِل