1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’طاہرالقادری مذاکرات میں ڈیڈ لاک ختم کرنے پر راضی‘

شکور رحیم، اسلام آباد24 اگست 2014

تحریک انصاف کے سر براہ عمران خان نے وزیر اعظم کے مستعفی ہونے سمیت دیگر مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں ملک گیر ہڑتال کرنے کی دھمکی دی ہے۔ تاہم ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ وہ مذاکرات میں ڈیڈ لاک ختم کرنے پر راضی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Czyx
تصویر: Reuters

اتوارکے روز شاہراہ دستور پر اپنی جماعت کے دھرنےکے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کے استعفے کے بغیر کوئی بات نہیں ہوسکتی اور وہ اپنے مطالبے کو منوانے کے لیے ملک بھر میں پہیہ جام کر دیں گے۔ عمران خان نے اپنی جماعت کے مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ جب تک انتخابی دھاندلی کی تحقیقات ہو رہی ہیں، وزیراعظم اپنے عہدے سے الگ ہو جائیں۔

عمران خان نے کہا کہ کنٹینر کھڑے کرکے لوگوں کو دھرنے کے مقام پر آنے سے روکا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مذاکراتی ٹیم بھیجنے سے پہلے کنٹینر ہٹائے ۔ انہوں نے کہا، ’’جو مرضی کر لو نواز شریف،کنٹینر لگاؤ، جو بھی کرو وقت تمہارا ختم ہو چکا ہے، تم نئے پاکستان کو بننے سے نہیں روک سکتے۔‘‘

تحریک انصاف کے ساتھ حکومتی ٹیم کے مذاکرات میں ہفتے کی شب اس وقت ایک مرتبہ پھر تعطل آگیا تھا جب فریقین نے اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا۔ وزیراعظم کے استعفے کے مطالبے پر ڈٹی ہوئی تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم کے رکن شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افسوس ہے کہ ایک شخص کی خاطر جمہوریت کی قربانی دی جارہی ہے۔

وفاقی وزیر اور مسلم لیگ ن کی مذاکراتی ٹیم کے رکن احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ضد اور انا کی وجہ سے سب کچھ داؤ پر لگایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’میں عمران خان صاحب سے اور قادری صاحب سے پھر یہی درخواست کروں گا کہ ہم خلوص نیت اور سنجیدگی کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے حل چاہتے ہیں۔ وہ اشتعال کے راستے پر نہ چلیں۔ آپ کے جن لوگوں نے دھرنا دیا ہم نے ان کا احترام کیا۔کسی دھرنے والے کو اٹھا کر باہر نہیں پھینکا۔‘‘

دوسری جانب حکومتی ٹیم نے اتوار کو عوامی تحریک کے نمائندوں سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد مقامی ذرائع ابلاغ پر ایسی خبریں بھی گردش کرتی رہیں کہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے لئے تیار ہیں۔ ان خبروں کی مسلم لیگ (ن) کے حلقوں نے تردید کی ہے۔

اتوار کی شام عوامی تحریک کے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے طاہرالقادری نے کہا کہ انہوں نے مذاکرات کے دروزاے کبھی بند نہیں کیے۔ انہوں نے کہا، ’’ اگر نواز شریف اور شہباز شریف بھی بات چیت کے لئے میرے دروازے پر آئیں تو انہیں دھکے نہیں دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر انہیں شہید کر دیا گا تو اس کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس شہدا کا قبرستان بن جائے گا۔‘‘

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنے والوں کی جانب سے وزیر اعظم کے استعفی کے مطالبے اور حکومت کے اس مطالبے کو ماننے سے انکار نے صورتحال کو بند گلی میں لا کھڑا کیا ہے۔ گیارہ دن سے جاری اس احتجاج کی وجہ سے پہلے سے کمزور معیشت کو بھاری نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔