1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’طاہرالقادری تو پُہنچ گئے لیکن فوج اُن کی مدد کو نہ پُہنچی‘

تنویر شہزاد، لاہور24 جون 2014

ڈاکٹر طاہر القادری نے لاہور پہنچنے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں کہا ہے کہ وہ اپنے کارکنوں کے لہو کے ایک ایک قطرے کا انتقام لیں گے۔ دوسری جانب ان کے اصرار کے باوجود فوج ان کی مدد کو نہیں پہنچی۔

https://p.dw.com/p/1CORp
تصویر: Reuters

لاہور کے جناح ہسپتال میں زیر علاج کارکنوں کی عیادت کے موقعے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا، ’’سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ظلم اور ریاستی تشدد کی انتہا کر دی گئی، ان کے کارکنوں کو سیدھی گولیاں ماری گئیں، شہباز شریف نے نہتے عوام کا قتل عام کیا۔ ہم شہدا کے خون کا انتقام لیں گے، حکومت کو عدلیہ اور قانون کے ذریعے ان مظالم کا حساب دینا ہوگا۔‘‘

اس سے پہلے سوموار کی صبح اسلام آباد میں ہزاروں افراد پر مشتمل استقبالی ہجوم سے خطاب کے خواہش مند ڈاکٹر قادری کا جہاز جب لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچایا گیا تو انہوں نے احتجاج کرتے ہوئے جہاز سے نیچے اترنے سے انکار کر دیا۔ اس موقعے پر ان کا کہنا تھا کہ انہیں پولیس پر اعتبار نہیں، اس لئے جب تک پاکستانی فوج انہیں اپنی حفاظت میں لے کر نہیں جاتی، وہ جہاز سے نہیں اتریں گے۔

Unterstützer von Tahir-ul-Qadri in Rawalpindi 23.06.2014
اس سے پہلے سوموار کی صبح اسلام آباد میں ہزاروں افراد پر مشتمل استقبالی ہجوم سے خطاب کے خواہش مند ڈاکٹر قادری کا جہاز جب لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچایا گیا تو انہوں نے احتجاج کرتے ہوئے جہاز سے نیچے اترنے سے انکار کر دیا۔تصویر: Reuters

پانچ گھنٹے کے طویل مذاکرات کی ناکامی کے بعد بالآخر وہ پنجاب کے گورنر چوہدری محمد سرور اور مسلم لیگ( ق) کے رہنما چوہدری پرویز الہٰی کے ہمراہ لاہور ایئرپورٹ سے اپنے ذاتی محافظین کے ساتھ باہر نکلے اور جناح ہسپتال کے لیے روانہ ہوگئے۔ اس موقعے پر لاہور ایئر پورٹ پر پاکستان عوامی تحریک کے کارکن بڑی تعداد میں پہنچ چکے تھے۔ انہوں نے نعرے لگاتے ہو ئے ایئرپورٹ میں گھسنے کی کوشش بھی کی۔ لاہور میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے اور کئی علاقوں میں موبائل سروس بھی کچھ دیر کے لیے بند کر دی گئی تھی۔

جناح ہسپتال پہنچ کر انہوں نے وہاں زیر علاج پاکستان عوامی تحریک کے زخمی کارکنوں کی عیادت کی اور اس بارے میں ڈاکٹروں سے بریفنگ بھی لی۔ یاد رہے مذہبی رہنما ڈاکٹر طاہرالقادری 2006ء سے کینیڈا میں مقیم ہیں، آج کل وہ اپنے لاکھوں کارکنوں کے ذریعے ایک حکومت مخالف تحریک چلا رہے ہیں۔ پاکستان میں ایسی افواہیں بھی گردش کر رہی ہیں کہ ڈاکٹر قادری کو سول حکومت کے خلاف ایک منظم ریاستی ادارے کی حمایت حاصل ہے۔

پاکستان کے معروف صحافی مجیب ا لرحمان شامی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یہ ایک اچھی بات ہے کہ ڈاکٹر قادری خیریت سے ماڈل ٹاؤن اپنی منزل پر پہنچ چکے ہیں اور آج کوئی بڑا ناخوشگوار واقعہ دیکھنے میں نہیں آیا۔ ان کے نزدیک ڈاکٹر قادری کے اصرار پر بھی فوج کا نہ آنا ایک مثبت پیش رفت ہے۔ ان کی رائے میں اگر پاکستانی حکمرانوں نے مستقبل میں بھی آج جیسی فراست کا ثبوت دیا تو ملکی حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔ ان کی رائے میں ملکی ترجیحات کو درست کرنے کی شدید ضرورت ہے۔