1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کے ساتھ مذاکرات، انسداد پولیو مہم پر بھی بات کی جائے، عمران خان

شکور رحیم، اسلام آباد12 مارچ 2014

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں انسداد پولیو مہم کے حوالے سے بھی بات کرے تاکہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کے بچوں کا مستقبل محفوظ بنایا جا سکے۔

https://p.dw.com/p/1BNuQ
تصویر: AP

عمران خان نے یہ بات پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی عالمی ادارہ صحت کی ڈائریکٹر جنرل مارگریٹ چن سے بنی گالہ میں اپنی رہائش گاہ پر ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

عمران خان کا کہناتھا کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت میں امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی مدد کرنیوالے ڈاکٹر شکیل آفریدی کے واقعے کے بعد پولیو کا مسئلہ سنگین ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی آئی اے کی جانب سے ایک ہیلتھ ورکر کو بطور جاسوس استعمال کرنا قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیو رضا کاروں کی ہلاکتوں کے علاوہ ان کی حفاظتی پولیس اہلکار بھی مارے جاچکے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ جنگ کی صورتحال کی وجہ سے اس وقت سب سے زیادہ مسائل شمالی وزیرستان میں درپیش ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے کہیں گے کہ طالبان کے ساتھ جاری بات چیت میں قبائلی علاقوں میں انسداد پولیو مہم کے معاملے کو بھی اٹھایا جائے۔ عمران خان کا کہنا تھا، ’’شمالی وزیرستان کا اثر پڑتا ہے آکر خیبر پختونخواہ میں، اگر ادھر پولیو ہو گا تو اس کو ہم کے پی کے آنے سے نہیں روک سکتے۔ تو اس لئے میں سمھجتا ہوں کہ مذاکرات میں یہ چیز شامل کی جانی چاہیے کہ پولیو کی مہم کو شروع کی جائے، شمالی وزیرستان کے بچوں کے مستقبل کے لئے۔‘‘

عمران خان نے دعویٰ کیا کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں ان کی جماعت کی حکومت نے ’’صحت کا انصاف‘‘ پروگرام کے تحت پولیو سمیت نو بیماریوں پر قابو پانے کی مہم میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کی ڈی جی مارگریٹ چن نے کہا کہ ان کے دورہ پاکستان کا مقصد صحت کے شعبے کی صورتحال خصوصاﹰ پولیو کے خاتمے لئے کوششوں پر تبادلہ خیا ل کرنا تھا۔ انہوں نےکہا کہ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ پاکستانی قیادت بچوں اور خواتین کی صحت کے حوالے سے کوششوں کے لئے پر عزم ہیں۔

مارگریٹ چن نے کہا کہ پاکستان، افغانستان اور نائجیریا دنیا کہ وہ تین ممالک ہیں، جہاں پولیو کا مہلک مر ض اب بھی پایا جاتا ہے، ’’میں بین الاقوامی برادری اور تمام شراکت داروں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ پاکستان کے لئے اپنی مدد جاری رکھیں تاکہ ہم 2014 ء میں پاکستان سے پولیو کے خاتمے کے لئے مل کر کو کام کر سکیں۔‘‘

اس سے قبل مارگریٹ چن نے بدھ کی صبح پاکستانی وزیراعظم میاں نواز شریف سے بھی ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد جاری ہونیوالے ایک سرکاری بیان کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان نےدہشت گردی کے خلاف جنگ میں صف اوّل کا ملک ہونے کی بھاری قیمت چکائی ہے۔ انسداد پولیو کی مہم میں رکاوٹ بھی اسی جنگ کا ایک نقصان ہے۔

میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ پولیو کے خاتمے کے قومی ایکشن پلان کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور ڈبلیو ایچ او،یونیسف سمیت پولیو کے انسداد سے منسلک تمام حکام اس کے نفاذ کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔ پاکستانی وزیر اعظم نے پاکستان میں٘ صحت کے شعبے کی بہتری کے لئے ڈبلیو ایچ او کے تعاون کو سراہتے ہوئے اس ادارے کی سر براہ کا کا شکریہ ادا کیا۔