طالبان کے خلاف آپریشن جاری
26 مئی 2014کالعدم تحریک طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے اس کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن شروع کر رکھا ہے۔ تاہم حکومت کی جانب سے اس دعوے کی تردید کی جا رہی ہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (TTP) کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے ایک غیر ملکی نشریاتی ادارے کو بتایا ہے کہ حکومتی وزراء ایک طرف مذاکرات کرنے والوں کے ساتھ جنگ نہ کرنے کا اعلان کر رہے ہیں تو دوسری جانب تحریک طالبان پاکستان کے خلاف آپریشن جاری ہے۔
حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ مذاکراتی کمیٹی کے رکن عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے مکمل طور پر ختم ہو جانے کا اعلان نہ تو طالبان نے کیا ہے نہ ہی حکومت کی جانب سے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ فوجی آپریشن نہ کیا جائے تا کہ عام لوگوں کے لیے آپریشن سے منسلک مسائل پیدا نہ ہوں: ’’مذاکرات کی گاڑی ایک گہری دلدل میں دھنسی دکھائی دے رہی ہے اور یہ بات طالبان پر بہت شروع میں واضح کر دی گئی تھی کہ اگر ان کی طرف سے سکیورٹی اداروں پر حملے ہوں گے، شہادتیں ہوں گی تو پھر سکیورٹی اداروں کو بھی یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ محدود علاقوں کے اندر آپریشن کریں۔ جہاں ان پر حملہ ہوتا ہے وہاں جوابی کارروائی کریں۔ موجودہ جو کارروائیاں ہیں وہ اسی ذیل میں ہیں۔ اس کو آپریشن کا نام شاید نہ دیا جا سکے اور نہ ہی دیا جانا چاہیے۔‘‘
عرفان صدیقی کے مطابق جنگ بندی کا اعلان حکومت نے نہیں طالبان نے کیا تھا اور جب مذاکرات نہ ہو رہے ہوں تو کسی اچھے نتیجے کی توقع نہیں کی جا سکتی۔
دوسری جانب بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سویلین قیادت کی تو خواہش ہے کہ مذاکرات کو ضرور موقع دیا جائے لیکن فوجی قیادت سمجھتی ہے کہ طالبان کے مسئلے کا حل صرف فوجی کارروائی ہے۔ تاہم لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ طلعت مسعود اس تاثر کو غلط قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں: ’’حکومت کیا یہ نہیں چاہے گی کہ اپنے علاقوں پر کنٹرول حاصل کرے؟ کیا حکومت یہ نہیں چاہے گی کہ اپنے اداروں اور ملک کو تحفظ دے؟ اگر مسلسل وارداتیں ہوتی رہیں اور پاکستان کے اداروں اور افواج پر حملہ ہوتا رہے تو کیا سویلین حکومت صرف یہ کہتی رہے گی کہ ہم بات چیت کرتے رہیں گے؟ تو کوئی سویلین حکومت دنیا میں ایسی نہیں ہو سکتی۔‘‘
خیال رہے کہ پاکستانی فضائیہ کے طیاروں اور آرمی کے گن شپ ہیلی کاپٹروں نے بدھ 21 مئی سے شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں میں طالبان شدت پسندوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے اور ان کے کئی اہم کمانڈر بھی مارے گئے ہیں۔