1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کی نگرانی میں ’تاریخی انسدادِ پولیو مہم‘ کا آغاز

7 نومبر 2021

طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد یونیسیف نے افغانستان میں گھر گھر جا کر انسداد پولیو کی مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس مہم کے دوران لاکھوں افغان بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/42gxP
BG I Frauen und Mädchen in Afghanistan
تصویر: Javed Tanveer/AFP/Getty Images

بہبود اطفال کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی یونیسیف نے اعلان کیا ہے کہ پیر آٹھ نومبر سے سارے افغانستان میں انسداد پولیو کی مہم شروع کی جا رہی ہے۔ اس مہم کے لیے عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف نے حکمران طالبان کے ساتھ کامیاب مذاکراتی عمل مکمل کر لیا ہے۔ یونیسیف کے بیان میں اس کی وضاحت نہیں کی گئی کہ ڈبلیو ایچ او اور یونیسیف نے کب طالبان حکومت کے ساتھ اس مہم کے مذاکرت کیے تھے لیکن یہ واضح کیا گیا کہ اس مہم کو طالبان کی مکمل حمایت حاصل ہے۔

افغانستان میں پولیو ٹیم پر حملہ، کم از کم چار ارکان ہلاک

پولیو ویکسین کی دوسری مہم ایک ساتھ افغانستان اور پاکستان میں رواں برس دسمبر میں شروع کی جائے گی۔ دونوں ممالک دوسری مہم شروع کرنے کے لیے رضامند ہیں۔ معالجین کے مطابق جب تک اس مرض کا صفایا نہیں ہو جاتا تب تک اس کے پھوٹنے کا خطرہ برقرار رہتا ہے۔

Afghanistan Polio Impfung
افغانستان مین تین برس قبل نامکمل پولیو مہم میں بچوں کو ویکسین دی گئی تھیتصویر: Reuters

لاکھوں افغان بچوں کو ویکسین دینے کا عزم

یونیسیف کے مطابق اگر یہ مہم کامیاب رہی تو پچھلے تین عشروں میں یہ پہلی مہم ہو گی، جس کے دوران پانچ سال سے کم عمر کے قریب دس ملین افغان بچوں کو پولیو کی مدافعتی ویکسین دی جائے گی۔

اسلام آباد سے جاری کردہ بیان میں واضح کیا گیا کہ کامیابی کی صورت میں تین سال قبل مختلف علاقوں میں وہ تینتیس لاکھ بچے بھی پولیو ویکسین حاصل کر سکیں گے، جو سابقہ مہم میں ناقابلِ رسائی تھے۔

دنیا سے پولیو کے خاتمے کی راہ میں پاکستان رکاوٹ

تین سال قبل طالبان نے اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں پولیو مہم جاری رکھنے کی اجازت بھی نہیں دی تھی۔ اب طالبان افغانستان پر حکومت قائم کر چکے ہیں اور انہوں نے اس مہم کو شروع کرنے میں خصوصی دلچسپی ظاہر کی ہے۔

یونیسیف نے افغان عوام سے اپیل کی ہے کہ اپنے بچوں کو پولیو بیماری سے بچا کر ان کے مستقبل کو محفوظ کریں۔ طالبان کی مذہبی حکومت نے پیر سے شروع ہونے والی پولیو مہم میں خواتین ورکرز کو شامل کرنے کی بھی اجازت دی ہے۔ 

Afghanistan Polioimpfung
پولیو ایک انتہائی مہلک متعدی بیماری ہے، جو ناقابلِ علاج ہے اور اس کے لاحق ہونے سے بچہ ساری زندگی کے لیے معذور ہو جاتا ہےتصویر: Getty Images/AFP/N. Shirzada

آخری دو ممالک

پاکستان اور افغانستان ساری دنیا میں رہ جانے والے وہ آخری دو ممالک ہیں، جہاں بچوں کے لیے انتہائی مہلک سمجھی جانے والی بیماری پولیو کے آثار ابھی بھی باقی ہے۔ ان دونوں ملکوں میں پولیو بیماری کے مریض بچے بظاہر اس وقت بہت ہی کم بلکہ نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں لیکن موجود ضرور ہیں۔ ان دونوں ممالک کے بعض علاقوں میں سخت عقیدے کے مذہبی حلقے ویکسین کی راہ میں رکاوٹ بنتے رہے ہیں۔

پاکستان میں پولیو مہم کیوں ناکام ہوئی؟

رواں برس افغانستان میں ابھی تک صرف ایک پولیو وائرس کا مریض بچہ تشخیص کیا گیا ہے۔ گزشتہ برس اس ملک میں اس مرض میں مبتلا بچوں کی تعداد چھپن تھی۔ پاکستان میں بھی پولیو بیماری میں مبتلا صرف ایک بچے کی نشاندہی ابھی تک ہوئی ہے۔

پولیو ایک انتہائی مہلک متعدی بیماری ہے، جو ناقابلِ علاج ہے اور اس کے لاحق ہونے سے بچہ ساری زندگی کے لیے معذور ہو جاتا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے علاوہ دنیا بھر سے اس بیماری کو ویکسین کے ذریعے ختم کر دیا گیا ہے۔

ع ح/ ا ا (ڈی پی اے، روئٹرز)