1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کی مغربی ممالک میں افغان سفارتی مشنوں سے لاتعلقی

30 جولائی 2024

کابل میں وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق ان سفارتی مشنوں نے اس کی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی ’’من مانی‘‘ کی ہے۔ اس فیصلے سے متاثرہ ممالک میں مقیم افغان باشندوں کے لیے سخت مشکلات پیدا ہو جانے کا خدشہ ہے۔

https://p.dw.com/p/4iuAh
طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی
طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقیتصویر: Bilal Guler/Anadolu Agency/picture alliance

افغانستان میں طالبان کے زیر انتظام وزارت خارجہ نے آج منگل کے روز سے متعدد مغربی ممالک میں قائم افغان سفارتی مشنوں کی طرف سے مستقبل میں جاری کردہ قونصلر دستاویزات کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس فیصلے سے لندن، بیلجیم، برلن، بون، سوئٹزرلینڈ، آسٹریا، فرانس، اٹلی، یونان، پولینڈ، سویڈن، ناروے، کینیڈا اور آسٹریلیا جیسے ممالک اور شہروں میں قائم افغان مشنوں کی طرف سے جاری کردہ پاسپورٹوں، ویزوں اور دیگر سرکاری دستاویزات پر فوری اثر پڑے گا۔

افغان وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق ان مشنوں نے کابل کی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی ''من مانی‘‘  سے کام کیا ہے۔ ان ممالک میں رہنے والے افغان شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ قونصلر خدمات تک رسائی کے لیے دوسرے ممالک کا سفر کریں۔

کابل میں افغان وزارت خارجہ کی عمارت (فائل فوٹو)
کابل میں افغان وزارت خارجہ کی عمارت (فائل فوٹو)تصویر: Altaf Qadri/AP Photo/picture alliance

اگست 2021 میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد سے بہت سے افغان سفارتی مشن یا تو طالبان کے حوالے کر دیے گئے تھے یا انہوں نے کابل میں طالبان کی وزارت خارجہ سے احکامات لینا شروع کر دیے تھے۔ تاہم کئی مغربی ممالک میں افغان شہریوں کو قونصلر خدمات فراہم کرنے والے افغان سفارت مراکز آزادانہ طور پر کام کرتے رہے ہیں۔

غالب امکان ہے کہ اس فیصلے سے متاثرہ ممالک میں مقیم افغان شہریوں کے لیے خاصی مشکلات پیدا ہو جائیں گی۔ اس صورت حال کی وجہ سے افغان تارکین وطن کے لیے ضروری خدمات تک رسائی اور بیوروکریٹک رکاوٹوں سے بچنے کے حوالے سے مزید چیلنجز پیدا ہو جانے کا خدشہ بھی ہے۔ کابل میں طالبان کی حکومت کو ابھی تک کسی بھی ملک نے سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا۔

ش ر⁄ م م (ڈی پی اے)

طالبان کے اقتدار میں بھی افغان بچوں کا جرمنی میں علاج جاری