1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان سے بلا اجازت ملاقات: ’افغان اٹارنی جنرل برطرف‘

مقبول ملک19 اگست 2013

افغان صدر حامد کرزئی نے ملکی اٹارنی جنرل کو متحدہ عرب امارات میں طالبان کے مذاکراتی نمائندوں کے ساتھ بلا اجازت ملاقات کرنے کے باعث مبینہ طور پر ان کے عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/19SJY
تصویر: AP

یہ بات ایک سینئر افغان اہلکار اور ایک سرکردہ رکن پارلیمان نے آج پیر کے روز بتائی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کی کابل سے موصولہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل محمد اسحاق آلوکو کو کابل میں صدارتی محل کی طرف سے واضح طور پر کہہ دیا گیا تھا کہ وہ دبئی میں افغان طالبان کی مذاکراتی ٹیم کے ارکان سے ملاقات نہ کریں۔ اس کے باوجود ملکی اٹارنی جنرل نے دبئی میں طالبان کے مذاکراتی نمائندوں سے ملاقات کی۔

Mohammad Ishak Alako
محمد اسحاق آلوکو، فائل فوٹوتصویر: AP

اس پس منظر میں ایک سینئر افغان اہلکار نے اپنا نام خفیہ رکھے جانے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا، ’’انہیں باقاعدہ ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اس ملاقات کے لیے نہ جائیں۔‘‘ اسی طرح افغان پارلیمان کے ایک سرکردہ رکن نے بھی روئٹرز کو بتایا کہ اٹارنی جنرل آلوکو کو برطرف کر دیا گیا ہے۔

ان اطلاعات کے برعکس کابل میں محمد اسحاق آلوکو کے دفتر کے ایک اہلکار نے تردید کی کہ صدر حامد کرزئی نے اٹارنی جنرل کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ اس اہلکار نے یہ بھی کہا کہ محمد سحاق آلوکو آج پیر کے روز یوم آزادی کی تقریبات کے سلسلے میں کابل کے صدارتی محل میں موجود تھے۔

افغانستان میں نیٹو کی قیادت میں فرائض انجام دینے والے بین الاقوامی فوجی دستے اگلے سال کے آخر تک اپنا فوجی مشن ختم کر کے وہاں سے رخصت ہو جائیں گے۔ غیر ملکی فوجی انخلاء کے بعد خدشہ ہے کہ افغانستان ایک بار پھر ایک نئی جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔ اس ممکنہ جنگی صورت حال سے بچنے کے لیے کرزئی انتظامیہ اور طالبان عسکریت پسندوں کے مابین امن بات چیت کے آغاز کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

Ehemaliger Taliban Minister Maulvi Arsala Rahmani
طالبان دور کے ایک سابق وزیر اور اعلیٰ افغان امن کونسل کے موجودہ رکن مولوی رحمانی، فائل فوٹوتصویر: Reuters

کابل حکومت اور افغان طالبان کے مابین امن بات چیت 2010ء میں شروع ہوئی تھی۔ لیکن تب سے اب تک اس مکالمت کو کئی طرح کے غلط اقدامات کے علاوہ مداخلت اور مبینہ سازشوں کے الزامات کی وجہ سے مسلسل التواء کا سامنا رہا ہے۔

نیوز ایجنسی روئٹرز نے اپنی رپورٹوں میں یہ بھی لکھا ہے کہ جس افغان اہلکار نے اسحاق آلوکو کی برطرفی کی تصدیق کی، اس نے یہ بھی بتایا کہ اس وقت افغان کابینہ کے چند سینیئر ارکان صدر حامد کرزئی کو اس امر کا قائل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں کہ صدر کو اٹارنی جنرل کو برطرف کرنے کا اپنا فیصلہ واپس لے لینا چاہیے۔

روئٹرز کے مطابق آلوکو نے دبئی میں جس ملاقات میں شرکت کی، وہ اگست کے پہلے ہفتے میں ہوئی تھی اور اس میں کابل حکومت کی قائم کردہ اعلیٰ افغان امن کونسل کے سرکردہ ارکان بھی شامل ہوئے تھے۔ افغانستان میں یہ امن کونسل 2010ء میں اس لیے قائم کی گئی تھی کہ طالبان عسکریت پسندوں کی قیادت کو کابل حکومت کے ساتھ مکالمت پر آمادہ کر سکے۔

محمد اسحاق آلوکو کو صدر حامد کرزئی نے 2008ء ملکی اٹارنی جنرل نامزد کیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید