1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’طاقتور ترین ممالک میں بھی کرپشن بڑھ گئی‘

23 جنوری 2020

بدعنوانی کے خلاف سرگرم بین الاقوامی تنظیم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے گلوبل کرپشن انڈیکس جاری کیا ہے، جس کے مطابق دنیا کے سات مضبوط ترین معیشتوں کے حامل ممالک میں بدعنوانی بڑھی ہے۔

https://p.dw.com/p/3WhUk
Puerto Rico Erdbeben Protest
تصویر: AFP/R. Arduengo

بدعنوانی کے خلاف سرگرم بین الاقوامی تنظیم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی طرف سے جاری ہونے والے بدعنوانی کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق دنیا کے طاقتور ترین ممالک کرپشن کے ہاتھوں جنگ ہارتے ہوئے نظر آئے ہیں۔ کینیڈا برطانیہ اور فرانس سمیت کئی ممالک بدعنوانی کی فہرست میں کئی درجے نیچے آچکے ہیں۔ جبکہ امریکا گزشتہ کئی سالوں کی نچلی ترین سطح پر ہے۔ یاد رہے کہ اس سروے کے مطابق بہترین اسکور 100 پوائنٹس ہوتا ہے جبکہ کم ترین اسکور صفر شمار کیا جاتا ہے۔ صفر ایک انتہائی کرپٹ ملک یا شعبے کی نشاندہی کرتا ہے۔ کرپشن پرسیپشن انڈیکس دراصل ایک عالمی اشاریہ ہے جو 180 ممالک میں ماہرین اور کاروباری افراد سے ملک میں بدعنوانی کی سطح کے بارے میں کیے جانے والے سروے پر مشتمل ہوتا ہے۔ 

اس سالانہ سروے کے مطابق جی سیون ممالک بدعنوانی کو کم کرنے میں ناکام دکھائی دیے ہیں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے حکومتوں پر ان معاملات کو حل کرنے پر زور دیا ہے۔

گلوبل کرپشن انڈیکس 2019 کے اہم نکات

- امریکا نے 100 میں 69 پوائنٹس حاصل کیے اور وہ اس انڈیکس میں 23ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکا کا آٹھ سالوں میں یہ بدترین اسکور ہے۔ 

- کینیڈا پچھلے سال کے مقابلے میں نمایاں طور پر نیچے آیا۔ یعنی وہاں بھی کرپشن میں اضافہ ہوا اور وہ اس فہرست میں چار نمبر نیچے آیا۔

- فرانس اور برطانیہ میں بھی کرپشن میں اضافہ ہوا۔

- جی سیون ممالک میں سے صرف جرمنی اور جاپان میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔ جبکہ انڈیکس کے مطابق اٹلی میں بد عنوانی میں کمی واقع ہوئی ہے اور وہ ایک نمبر اوپر چلا گیا۔

- ڈنمارک اور نیوزی لینڈ مشترکہ طور پر کم ترین کرپشن کے حامل ممالک ہیں اور یہ 87 نمبروں کے ساتھ سر فہرست رہے

- صومالیہ جنوبی سوڈان اور شام، فہرست میں سب سے نیچے ہیں جہاں سب سے زیادہ بدعنوانی موجود ہے۔

Infografik Korruptionsindex EN
دنیا کے سب سے کم اور سب سے زیادہ بدعنوانی والے ممالک

ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے اس سروے کے مطابق جن وجوہات کی بنا پر چند ممالک کی کرپشن میں اضافہ ہوا ہے ان میں سیاسی جماعتوں کی مالی فنڈنگ کا عنصر بھی شامل ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جن ممالک میں سیاسی جماعتوں کی مالی اعانت اور انتخابات خصوصی مفاداتی گروہوں کے اثر و رسوخ تلے ہوتے ہیں وہ مما لک بد عنوانی کا مقابلہ کرنے میں کم ہی کامیاب ہوتے ہیں۔  ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی سربراہ ڈیلیا فیریرہ روبیو نے کہا ہے کہ حکومتوں کو فوری طور پر سیاسی جماعتوں کی مالی اعانت میں بدعنوانی اور اس سے ہمارے سیاسی نظام پر پڑنے والے منفی اثرات سے نٹمنے کے لیے فوری کارروائی کرنا چاہیے۔

بد عنوانی اور عدم استحکام لازم و ملزوم

مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے ٹی آئی کے لیے علاقائی مشیر مروہ فٹافٹا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ا س سال کے انڈیکس میں سب سے کم درجہ کے ممالک صومالیہ، جنوبی سوڈان، شام اور یمن بد قسمتی سے پر تشدد تنازعات اور جنگوں کی لپیٹ میں ہیں اور یہ عوامل بد عنوانی کا سبب بنتے ہیں۔ ایک اور ماہر نے اس وجہ کی نشاندہی بھی کی کہ بین الاقوامی کمپنیاں اس خطے کی معدنی دولت کی رغبت میں یہاں آتی ہیں وہ اپنے منافع کو مقامی معیشت یا ترقیاتی منصبوں میں واپس نہیں لگا رہیں۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے خبردار کیا ہے کہ مالٹا اور برازیل میں بد عنوانی کی وجہ سے نہ صرف جمہوریت کمزور ہو رہی ہے بلکہ قانون کی عملداری بھی متاثر ہو رہی ہے۔

ع ش / ا ب ا (ڈی پی اے، اے پی، اے ایف پی)