1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ضروری دوا کی عدم دستیابی کے سبب مشرف کا پاکستان آنا مشکل

20 جون 2022

پاکستان کے سابق فوجی سربراہ پرویز مشرف فی الحال دوبئی میں ہی رہیں گے۔ ان کے اہل خانہ نے حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ضروری دوا اور طبی سہولیات کی عدم دستیابی کے سبب وہ وطن لوٹ نہیں سکیں گے۔

https://p.dw.com/p/4CvSO

Pervez Musharraf
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

سابق فوجی سربراہ کے اہل خانہ نے ایک بیان میں کہا کہ پرویز مشرف کی وطن واپسی کے لیے حکومت پاکستان کی طرف سے سہولت فراہم کرنے کی پیش کش کے لیے وہ شکر گزار ہیں لیکن اس وقت ان کا جس بیماری کا

علاج چل رہا ہے اس کے لیے انہیں مسلسل دواوں کی ضرورت ہے اور یہ دوا اور ضروری طبی سہولیات فی الحال پاکستان میں دستیاب نہیں ہیں۔

ٹوئٹر پر جاری کیے گئے ایک بیان میں پرویز مشرف کے اہل خانہ نے کہا،" Amyloidosis کے علاج کی متعلقہ دوا Dratumumb کی بلا تعطل فراہمی اور علاج سے متعلق انتظامات کی ضرورت ہے، جو فی الحال پاکستان میں دستیاب نہیں ہیں۔"

قانونی اور حفاظتی چیلنجز بھی واپسی میں مانع

بیان میں سابق فوجی سربراہ کی وطن واپسی اور اس میں سہولت فراہم کرنے کے حوالے سے سرکاری اور غیر سرکاری ذرائع کی جانب سے رابطہ کیے جانے کا اہل خانہ نے شکریہ ادا کیا ہے۔ تاہم بیان میں کہا گیا ہے، "اہل خانہ کو اہم طبی، قانونی اور حفاظتی چیلنجوں پر غور کرنا ہوگا۔"

خیال رہے کہ پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل پرویز مشرف گزشتہ تین ہفتوں سے ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ 10جون کو سوشل میڈیا پر ان کے انتقال کی خبریں گردش کرنے لگی تھیں۔ پاکستان اور بھارت کے کئی اشاعتی اداروں نے بھی اسے شائع کردیا تھا تاہم ان کے اہل خانہ نے ایک بیان جاری کرکے ان خبروں کی تردید کی۔

مشرف کے اہل خانہ نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ وینٹی لیٹر پر نہیں ہیں البتہ صحت کو لاحق مسائل کی وجہ سے گزشتہ تین ہفتے سے ہسپتال میں داخل ہیں۔

Pakistan's Prime Minister Nawaz Sharif
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

مشرف سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں، نواز شریف

پاکستان کی حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ پرویز مشرف کی صحت کے لیے اللہ تعالی سے دعاگو ہیں اور اگر وہ واپس آنا چاہئیں تو حکومت انہیں سہولت فراہم کرے گی۔

نواز شریف نے ٹوئٹرپر جاری ایک بیان میں کہا تھا کہ "میری پرویز مشرف سے کوئی ذاتی دشمنی یا عناد نہیں ہے۔"

اس سے قبل پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ سابق صدر جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کی خرابی صحت کے پیش نظر ان کے وطن واپس آنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔

واضح رہے کہ نواز شریف اور پرویز مشرف کے تعلقات 1999 میں اس وقت خراب ہو گئے تھے جب نواز شریف وزیر اعظم تھے اور اس وقت کے آرمی چیف پرویز مشرف نے ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا اور خود صدر کے عہدے پر فائز ہوگئے تھے۔

سن 2008 کے عام انتخابات میں پرویز مشرف کی اتحادی سیاسی جماعت کی شکست کے بعد پارلیمان میں مواخذے کی کارروائی سے بچنے کے لیے انہیں اپنے عہدے سے استعفی دینے کے لیے مجبور ہونا پڑا تھا۔

سن 2016 میں ملک سے باہر علاج کے لیے جانے کی اجازت ملنے کے بعد سے مشرف متحدہ عرب امارات میں مقیم ہیں۔

پرویز مشرف امائلائیڈوسس نامی ایک بیماری کا شکار ہیں۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جو پورے جسم کے اعضاء اور خلیات میں امائلائیڈ نامی پروٹین کے پیدا ہونے سے ہوتی ہے۔ اس پروٹین کے بننے سے اعضا اور ٹیشوز کے لیے مناسب طریقے سے کام کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

ج ا/ ص ز (ایجنسیاں)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید