1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صومالیہ: فضائی حملوں میں شہریوں کی ہلاکتیں، امریکا انکاری

2 اپریل 2020

حقوق انسانی کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ صومالیہ میں فضائی حملوں میں عام شہری نشانہ بنتے رہے ہیں لیکن امریکا اس بات کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔

https://p.dw.com/p/3aKj2
Somalien Konflikte Explosion
تصویر: Getty Images/AFP/A. H. Farah

حقوق انسانی کی علمبردار تنظیم ایمنسٹی انٹریشنل کا کہنا ہے کہ صومالیہ میں آپریشن کے تعلق سے امریکی فوجی حکام کے رویے میں شفافیت کی کمی ہے اورگزشتہ فروری میں ہی امریکی فضائی حملوں میں دو صومالی عام شہری  ہلاک ہوئے تھے۔

 فضائی حملوں کے بعد امریکی فوجی حکام نے اسلامی شدت پسند تنظیم الشباب سے وابستہ دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا۔ حالانکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا تھاہے کہ افریقہ میں امریکی فوجی کمان (افریقوم) نے اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کو دہشت گرد بتایا تھا جبکہ حقیقت میں وہ عام شہری تھے۔

صومالیہ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل سے وابستہ ایک اہلکار عبدالحی حسّان نے ایک بیان میں کہا کہ افریقہ میں امریکی فوجی کمان (افریقوم) کو شہریوں کی ہلاکتوں سے متعلق الزامات کی تفتیش کے معاملے میں مزیدشفافیت برتنے کی ضرورت ہے۔  ان کا کہنا تھا، ''ایسا لگتا ہے کہ وہ اس بات سے انکار کر رہے ہیں کہ فضائی حملوں میں بالحقیقت عام شہری ہلاک ہوئے۔ امریکی فوج کو اس بات کی اجازت ہرگز نہیں ہونی چاہیے کہ وہ متاثرین کے اہل خانہ کو غمزدہ حالات میں چھوڑ کر عام شہریوں کی ہلاکتوں کو بھی دہشت گرد بتانے کا کام کریں۔''

امریکی فضائی حملوں کی تفتیش سے متعلق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تازہ ترین رپورٹ حال ہی میں کینیا میں امریکی فوج کے زیر استعمال فضائی پٹی پر الشباب کے ایک تباہ کن حملے کے بعد منظر عام پر آئی ہے۔ ایک برس قبل اسی طرح کی ایک رپورٹ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے تفصیل سے بتایا تھا کہ گزشتہ دو برس کے دوران صرف پانچ فضائی حملوں میں کس طرح چودہ عام شہری ہلاک ہوئے۔ لیکن تنظیم کا کہنا ہے کہ اس وقت بھی امریکا نے صرف دو عام شہریوں کی ہلاکتوں کو تسلیم کیا تھا۔

شمالی و جنوبی افریقہ کے لیے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ڈائریکٹر ڈیپروز مچینا کا کہنا ہے کہ ان ہلاکتوں کے، ''ثبوت ہی ثبوت ہیں، جو بہت ہی تباہ کن ہیں۔افریقوم صومالیہ میں نہ صرف عام شہریوں کی ہلاکتوں کی خبر رکھنے کے اپنے مشن میں نام کام رہی بلکہ ایسا لگتا ہے کہ جیسے انہیں اس بات کی قطعی پرواہ نہیں کہ اس سے کتنے خاندان تباہ ہو گئے ہیں۔''

ایمنسٹی کی اس رپورٹ کے سامنے آنے سے قبل ہی افریقہ میں امریکی فوجی کمان نے اس سے متعلق مزید شفافیت برتنے کا اعلان تھا اور کہا تھا کہ عام شہریوں کی ہلاکتوں یا زخمیوں سے متعلق جو بھی الزامات سامنے آئیں گے اس پر اب وہ ہر تین ماہ میں اپنا تجزیہ پیش کرے گی۔

افریقہ کے جن خطوں میں شدت پسند تنظیم الشباب سرگرم ہے وہاں وہ اب بھی ایک بڑا خطرہ ہے۔ ایک عشرہ قبل عالمی امن فوج نے الشباب کو موغادیشو سے تو باہر نکال دیا تھا لیکن اپنے گوریلا طریقہ جنگ اور حکمت عملی کے سبب وہ اب بھی امن کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے الشباب کے خلاف اپنے فضائی حملے تیز کیے ہیں جس سے اس کی طاقت میں کافی کمی آئی ہے لیکن اس نے اپنے گھٹنے نہیں ٹیکے ہیں۔   

ص ز/   ج ا (ایجنسیاں)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید