صومالی قزاقوں کے خلاف مشن: کامیابی کے آثار
30 مئی 2009عالمی ادارے کے صومالیہ کے لئے خصوصی مندوب احمدو عبداللہ نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ صومالی ساحلوں کے نواحی علاقے میں بین الاقوامی بحری دستوں کی صورت میں نگران جہازوں کی موجودگی زیادہ سے زیادہ کامیاب ثابت ہو رہی ہے اور اب تک سو کے قریب قزاقوں کو گرفتار بھی کیا جاچکا ہے۔
احمدو عبداللہ کے بقول قرن افریقہ اور خلیج عدن کے علاقے میں حفاظتی فرائض انجام دینے والے مختلف ملکوں کے بحری دستوں اور نگران جہازوں کی موجودگی اور ان کی قزاقوں کے خلاف مسلسل کارروائیوں کا اب تک نتیجہ یہ نکلا ہے کہ قزاقوں کے مسلح گروہ اب اس خطے سے دور ہوتے جارہے ہیں۔
یہی نہیں بلکہ اب یہ قزاق دفاعی حکمت عملی اختیار کرنے پر بھی مجبور ہو چکے ہیں اور اسی لئے صومالی ساحلوں کے قریب بحری جہازوں کے اغواء اور تاوان کی وصولی کے واقعات بھی مقابلتا کم ہوتے جارہے ہیں۔
عالمی ادارے کے صومالیہ کے لئے مندوب احمدو عبداللہ نے بتایا کہ چند مہینے پہلے تک قرن افریقہ کے سمندری علاقے کو قزاقوں کے جن گروہوں نے قطعی طور پر غیر محفوظ بنا دیا تھا، ان میں سے اب تک سو کے قریب مختلف ملکوں کے بحری دستوں کے ہاتھوں گرفتار ہو چکے ہیں، بہت سے بحری قزاق اب اس علاقے میں موجود ہی نہیں ہیں اور ان جرائم پیشہ مسلح افراد کی مالی معاونت کرنے والے عناصر بھی یہ جان چکے ہیں کہ ان پر نگاہ رکھی جارہی ہے۔
چند ماہ پہلے تک صومالی قزاقوں نے بڑے تواتر سے یہ سلسلہ شروع کررکھا تھا کہ وہ بڑے بڑے تجارتی بحری جہازوں کو ان کے عملے سمیت اغواء کرلیتے تھے اور پھر ان جہازوں، ان پر لدے سامان اور یرغمالی عملے کی رہائی کے بدلے کروڑوں ڈالر تاوان وصول کرتے تھے۔
احمدو عبداللہ کے مطابق اس سال کے شروع سے بحر ہند کے متعدد اہم سمندری راستوں اور خلیج عدن کی مصروف سمندری گذرگاہ کی بہت سے اضافی غیر ملکی بحری دستوں کی طرف سے نگرانی کے باعث اب قزاقوں کے حملوں میں کمی کے آثار نظر آنے لگے ہیں۔
پچھلے سال صومالی ساحلوں کے نواحی علاقے میں قزاقوں نے سال بھر میں تجارتی بحری جہازوں پر کل سو سے زائد حملے کئے تھے جن میں سے 40 سے زائد واقعات میں وہ ان جہازوں اور ان کے عملے کو یرغمال بنانے میں کامیاب بھی ہو گئے تھے۔ تاہم اس سال جنوری سے اب تک ان قزاقوں نے مختلف بحری جہازوں پر جو حملے کئے، ان میں حملہ آوروں کی کامیابی کا تناسب ماضی کے مقابلے میں کم رہا۔
احمدو عبداللہ نے کہا کہ یہ ایک حوصلہ افزاء پیش رفت ہے جو اس امر کی متقاضی بھی ہے کہ بحری قزاقی کے خلاف بین الاقوامی برادری کی زیادہ مربوط کوششیں اس مسئلے کے مکمل خاتمے تک مسلسل جاری رہنا چاہیئں۔
رپورٹ: مقبول ملک ، ادارت: عابد حسین