1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صدر ٹرمپ کے مواخذے کی قراردادیں منظور

19 دسمبر 2019

امریکی ایوان نمائندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی دو قراردادیں منظور کر لی ہیں۔ امریکی تاریخ کے وہ تیسرے صدر ہیں، جنہیں ایسی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

https://p.dw.com/p/3V3nt
USA Trump Amtsenthebung
تصویر: picture-alliance/AP Photo/P. Semansky

یہ معاملہ اب امریکی سینیٹ میں جائے گا، جہاں شکست کی صورت میں صدر ٹرمپ کو صدارتی عہدے سے برطرف کیا جا سکتا ہے لیکن اس کا امکان بہت کم ہے کیوں کہ ان کی حریف ڈیموکریٹک پارٹی کو سینیٹ میں دو تہائی اکثریت حاصل نہیں ہے۔

ٹرمپ امریکا کے تیسرے ایسے صدر ہیں، جنہیں مواخذے کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس سے پہلے اینڈریو جانسن اور بل کلنٹن کو مواخذے کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا تھا جب کہ رچرڈ نکسن نے مواخذے کی کارروائی سے قبل ہی اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔

صدر ٹرمپ کے خلاف اختیارات کے غلط استعمال سے متعلق قرارداد کے حق میں 230 اور مخالفت میں 197ووٹ پڑے جب کہ کانگریس کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزام سے متعلق قراراد کے حق میں 229 اراکین نے اور مخالفت میں 198اراکین نے ووٹ دیے۔

ووٹنگ کے بعد ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے اعلان کیا،  ”صدر کے خلاف مواخذے کی قراردادیں منظور ہو گئی ہیں۔" انہوں نے کہا، ”یہ امریکا کے آئین کے لیے ایک تاریخی دن ہے لیکن ساتھ ہی امریکا کے لیے افسوس ناک دن،کیوں کہ صدر کے غیر ذمے دارانہ رویے کی وجہ سے مواخذے کی قراردادیں پیش کرنا ضروری ہو گیا تھا۔"

مواخذے کی قراردادیں منظور ہونے کے بعد صدر ٹرمپ نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، ”مواخذہ میرا نہیں ڈیموکریٹس کا ہونا چاہیے جو بے بنیاد الزام لگا رہے ہیں۔" انہوں نے ایوانِ نمائندگان میں انٹیلی جنس کمیٹی کے سربراہ ایڈم شف کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ''شف من گھڑت الزام لگا رہے ہیں کہ میں نے انہیں دھمکی دی ہے، شف ایسے شخص ہیں، جو سمجھتے ہیں کہ انہیں ہر چیز میں استثنیٰ حاصل ہے۔‘‘

صدر ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے یوکرائن پر ذاتی سیاسی مفادات حاصل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا۔ لیکن وہ اس الزام کی سختی سے تردید کرتے ہیں کہ انہوں نے یوکرائن کے صدر سے چار سو ملین امریکی ڈالر کی فوجی امداد کے عوض سابق امریکی نائب صدر جو بائیڈن کے بیٹے کی کمپنی کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔

صدر ٹرمپ نے اس سے قبل بدھ کی صبح ایک ٹویٹ میں مواخذے کی کارروائی پر برہمی کا اظہار کیا تھا اور لکھا تھا کہ بائیں بازو کے باغی ڈیموکریٹس کے ایسے بھیانک جھوٹ امریکا اور ریپبلکن پارٹی پر حملہ کرنے کے مترادف ہیں۔

انہوں نے ایک روز قبل اسپیکر نینسی پلوسی کو بھی ایک خط لکھا تھا، جس میں اپنے خلاف ”قابل ملامت مہم جوئی" کی مذمت کی تھی۔ خط میں صدر ٹرمپ نے اپنے اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام کو رد کرتے ہوئے نینسی پلوسی پر الزام لگایا تھاکہ انہوں نے جمہوریت کے خلاف کھلی جنگ شروع کر دی ہے۔ انہوں نے لکھا تھا کہ ”وقت آئے گا جب لوگ اس معاملے پر غور کریں گے۔ میں چاہتا ہوں کہ معاملے کی نزاکت کا احساس کیا جائے اور اس سے سبق سیکھا جائے تاکہ کوئی دوسرا صدر کبھی اس صورتحال سے دوچار نہ ہو۔‘‘

ج ا / ا ا ( اے پی، اے ایف پی)