1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صحافی سلیم شزاد کمیشن کی رپورٹ

11 جنوری 2012

پاکستانی صحافی سلیم شہزاد کے قتل کی تحقیقات کے لیے قائم عدالتی کمیشن نے چھ ماہ کے بعد اپنی رپورٹ مرتب کر کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے حوالے کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/13hT3
تصویر: ap

ذرائع کے مطابق اس رپورٹ میں سلیم شہزاد کے قتل کی ذمہ داری کسی فرد یا ادارے پر عائد نہیں کی گئی۔ کمیشن کے سیکرٹری اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر پرویز شوکت کے مطابق رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ایسا ادارہ قائم کیا جائے جہاں صحافی پیشہ وارانہ کام میں رکاوٹوں اور تشدد یا دھمکیوں کی شکایات درج کرا سکیں۔

اس کے علاوہ سلیم شہزاد کے لواحقین کو معاوضے کے علاوہ ان کے بچوں کی یونیورسٹی تک تعلیمی اخراجات دیئے جائیں۔ سلیم شہزاد کے قتل کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کی سربراہی سپریم کورٹ کے جج ثاقب نثار کر رہے تھے جبکہ ان کے علاوہ وفاقی شریعت کورٹ کے چیف جسٹس اسلام آباد اور پنجاب کے انسپکٹر جنرل پولیس اور پرویز شوکت شامل تھے۔

Syed Saleem Shahzad
سلیم شہزاد کو مئی میں نامعلوم افراد نے قتل کر دیا تھاتصویر: dapd

کمیشن کو اپنا کام مکمل کرنے کے لیے 6 ہفتوں کا وقت دیا گیا لیکن اسے اس کام کی تکمیل میں 6 ماہ 25 دن کاوقت لگا۔ اس تاخیر کی وجہ بیان کرتے ہوئے پرویز شوکت نے بتایا ’’ بدقسمتی سے ہمارے ساتھیوں نے اپنے بیانات ریکارڈ کرانے میں کافی تاخیر سے کام لیا جس کی وجہ سے کمیشن کے کام کی تکمیل میں بھی تاخیر ہوئی، کیونکہ 6 ہفتوں کا وقت دیا گیا تھا بہت سے ہمارے ساتھی پیش بھی نہیں ہوئے ان کا بھی انتظار رہا اور دوسرے شہروں سے بھی ہم نے لوگوں کو بلایا تھا تو کوئی ایسا پہلو جس سے مدد ملتی ہو وہ ہم نے تشنہ نہیں چھوڑا ‘‘۔

سلیم شہزاد پاکستان ایشیا ٹائمز آن لائن کے ایڈیٹر تھے انہیں 30 مئی 2011ء کو اسلام آباد سے نامعلوم افراد نے اغواء کیا اور پھر دو روز بعد ان کی لاش صوبہ پنجاب کے شہر منڈی بہاؤالدین کے نزدیک نہر اپر جہلم سے ملی تھی۔

سلیم شہزاد نے اپنی زندگی میں ایک ای میل کے ذریعے انکشاف کیا تھا کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے دو افسران نے ان سے ملاقات کر کے ان کی بعض خبروں پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ سلیم شہزاد کے مطابق ان افسران سے انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی ملی تھیں۔ تاہم ان کے قتل کے بعد آئی ایس آئی نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔ نامعلوم افراد کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والے انگریزی اخبار دی نیوز سے وابستہ صحافی عمر چیمہ کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت ٹھوس اقدامات نہیں کرتی صحافیوں کے خلاف تشدد جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا ’’بے شرمی ہے جہاں جو مارنے والے (قاتل) ہیں ان کو بھی پتا ہے کہ ہمیں انصاف کےکٹہرے میں نہیں لایا جائے گا۔ اس معاملے میں حکومت بھی غیر سنجیدہ ہے، جس کی وجہ سے یہ کلچر بڑھ رہاہے۔ اگر حکومت اس معاملے کوسنجیدگی اور چیلنج کے طور پر لے تو اس پر قابو پایا جا سکتا ہے‘‘۔

Pakistan Ministerpräsident Yousaf Raza Gilani
رپورٹ مرتب کر کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے حوالے کر دی ہےتصویر: Abdul Sabooh

خیال رہے کہ بین الاقوامی تنظیم ’کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس‘ کے مطابق پاکستان 2010ء اور 2011ء میں صحافیوں کے لیے سب سے خطرناک ملک رہا ہے، جہاں 2 سالوں میں 15 صحافی جان کی بازی ہار گئے۔ دریں اثناء سلیم شہزاد کمیشن نے حکومت سے یہ سفارش بھی کی ہے کہ اس کی رپورٹ کو جلد از جلد منظر عام پر لائے۔

رپورٹ : شکور رحیم ، اسلام آباد

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں