شہابیوں کی بوچھاڑ دیکھنے کا نادر موقع
22 مئی 2014ماہرین فلکیات کے مطابق ایک مخصوص دمدار ستارے کے پیچھے حرکت کرتے ملبے کا زمینی فضا میں داخل ہونے کا اس نوعیت کا نظارہ آج تک دیکھنے کو نہیں ملا، جب کئی گھنٹوں تک روشنی کا سفید سمندر رات کے آسمانوں پر جگمگا رہا ہو گا۔
امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کے ’میٹروئیڈ انوائرنمنٹ آفس‘ کے سربراہ بِل کُک کے مطابق، ’’ہمیں جو مسئلہ درپیش ہے وہ یہ ہے کہ ہم یہ بات تو بالکل درستگی سے بتا سکتے ہیں کہ دمدار ستارے کا ملبہ کس وقت زمینی فضا میں داخل ہو گا مگر ہم یہ نہیں بتا سکتے کہ زمینی فضا میں داخل ہونے والے اجسام کی تعداد کیا ہو گی۔‘‘
کُک کے مطابق تاہم اس غیر یقینی کے باعث ایسا نہیں ہے کہ میں جمعہ کی شب ان ٹوٹے ستاروں کی ممکنہ بوچھاڑ کو دیکھنے کے لیے آسمان کا نظارہ نہ کروں۔ ٹوٹے ستارے کے ٹکڑوں کا زمینی مدار میں داخل ہونے کے اس عمل کو May Camelopardalis کا نام دیا گیا ہے اور اس کا ابتدائی وقت 10:30 شب ہو گا۔ عالمی وقت کے مطابق یہ ہفتے کی صبح 2:30 کا وقت ہو گا۔ کُک کے مطابق مقامی وقت کے مطابق صبح دو سے چار بجے کے درمیان ان ٹکڑوں کے گرنے کی تعداد اپنے عروج پر ہو گی۔
P209/Linear نامی دمدار ستارے کی عمر بہت زیادہ ہے۔ ماہرین فلکیات نے اس کا پہلی بار کھوج 2004ء میں لگایا تھا۔ دو برس قبل ناسا کے کیلیفورنیا میں قائم Ames Research Center نے پیشگوئی کی تھی کہ اس دمدار ستارے نے جو ملبہ انیسویں صدی میں خود سے پیچھے چھوڑ دیا تھا وہ 24 مئی 2014ء میں زمینی مدار میں داخل ہو سکتا ہے۔ کُک کے بقول ہمارے نظام شمسی کے سیارے مشتری یا جیوپیٹر کی کشش ثقل کے جھٹکے کے باعث یہ ملبہ اس برس زمینی مدار میں داخل ہو رہا ہے۔
سورج کے گرد گردش کرنے والا P209/Linear دمدار ستارہ ہر پانچ سال بعد زمین کے مدار سے گزرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس برس یہ ہماری زمین کے کافی قریب سے گزرے گا، تاہم یہ فاصلہ اتنا کم بھی نہیں ہو گا کہ خطرناک ثابت ہو۔
23 اور 24 مئی کی درمیانی شب جب یہ دمدار ستارہ زمین کے قریب سے گزرے گا تو زمینی فضا میں داخل ہونے والے اس ملبے کی سفید روشنی دیکھی جا سکے گی اور ماہرین کے مطابق قریب 200 ٹکڑے فی گھنٹہ زمین فضا میں داخل ہوں گے۔
کینیڈا کی یونیورسٹی آف ویسٹرن اونتاریو کے ایسوسی ایٹ پروفیسر پال وائگرٹ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’یہ تعداد چند شہابیے فی منٹ بنتی ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ شہابیوں کی زمین فضا میں بوچھاڑ دراصل موسم کی طرح ہوتی ہے جس کے بارے میں بالکل درست پیشگوئی کرنا تھوڑا مشکل ہوتا ہے۔ وائگرٹ کے بقول شہابیے گرنے کا یہ نظارہ بہت ہی حیران کن بھی ہو سکتا ہے لیکن ہم ایک اچھے نظارے کی امید بحرحال کر رہے ہیں۔
بِل کُک کے مطابق یہ شہابیے زمین فضا میں 58 ہزار کلومیٹر کی رفتار سے داخل ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دن اگر امریکا اور کینیڈا میں آسمان بادلوں کے بغیر ہوا تو یہ شہابیے کی بوچھاڑ دیکھنے کا بہترین موقع ہو گا اور اس کے لیے آپ کو کسی دور بین کی ضرورت نہیں ہو گی بلکہ آپ محض اپنی آنکھوں سے اس کا نظارہ کر سکیں گے۔