1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

 ’شکیل آفریدی کے معاملے پر امریکا کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں کی‘

بینش جاوید
3 مئی 2018

پاکستان کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ شکیل آفریدی کو رہا کرنےکے حوالے سے پاکستان اور امریکا کے درمیان کوئی سمجھوتہ طے نہی پایا ہے۔ آفریدی پر الزام ہے کہ انہوں نے اسامہ بن لادن کی تلاش میں سی آئی اے کو مدد فراہم کی تھی۔  

https://p.dw.com/p/2x6d7
Shakil Afridi
تصویر: dapd

پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے آج ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی جس نے سن 2011 میں  اسامہ بن لادن تک پہنچنے میں امریکا کی مدد کی تھی، پاکستان واشنگٹن کے ساتھ اسے رہا کرنے کی کوئی ڈیل نہیں کر رہا ہے۔

پاکستان کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب حال ہی میں پاکستانی انتظامیہ نے شکیل آفریدی کو پشاور سے کسی نامعلوم مقام پر منتقل کیا ہے۔ اس منتقلی کے بعد ایسی افواہیں سر گرم تھیں کہ شاید پاکستان آفریدی کو امریکا کے حوالے کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

شکیل آفریدی کا جرم ہے کیا؟

 اس حوالے سے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی صحافی اعزاز سید نے کہا،’’ یہ حیرت کی بات نہیں ہونی چاہیے، ابھی نہیں لیکن کچھ عرصے میں ہی سہی پاکستان شکیل آفریدی کو امریکا کے حوالے کر دے گا۔‘‘

اعزاز کے مطابق  آفریدی کا خاندان پُر امید ہے کہ اُنہیں بیرون ملک بھیج دیا جائے گا لیکن وہ اس حوالے سے کسی سے بات چیت نہیں کر رہے۔

شکیل آفریدی کا کیس، جسے بھلایا جا چکا ہے

ڈاکٹرشکیل آفریدی نا معلوم مقام پر منتقل

شکیل آفریدی سن 2012  سے جیل میں قید ہیں۔ عدالت نے انہیں عسکریت پسندوں کے ساتھ روابط کے جرم میں 33 سال کی قید سنائی تھی۔ آفریدی کو با ظابطہ طور پر کبھی اسامہ بن لادن کو ڈھونڈنے میں امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی مدد کرنے پر سزا نہیں سنائی گئی۔ مئی 2011 میں امریکی بحریہ کے کمانڈروں نے پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں داخل ہو کر اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا تھا۔ واشگٹن  شکیل آفریدی کی رہائی کا مطالبہ کرتا رہا ہے لیکن اسلام آباد کی رائے میں انہوں نے ملک کے قانون کی خلاف ورزی کی تھی۔