1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا کے خلاف اقدامات پر سلامتی کونسل پھر منقسم

6 اکتوبر 2022

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں شمالی کوریا کے میزائل تجربات سے نمٹنے کے معاملے پر ایک بار پھر اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔ ادھر پیونگ یانگ نے آج مزید دو میزائل داغے۔ منگل کے روز اس نے جوہری بیلیسٹک میزائل داغا تھا۔

https://p.dw.com/p/4HohJ
Nordkoerea Raketentest
تصویر: Richard A. Brooks/AFP

 اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک شمالی کوریا کی جانب سے میزائل کے مسلسل تجربات سے نمٹنے کے معاملے پرایک بار پھر متفق نہیں ہو سکے۔ روس اور چین کا کہنا تھا کہ خطے میں امریکی قیادت میں فوجی مشقوں نے شمالی کوریا کو ایسا کرنے پر اکسایا۔ شمالی کوریا نے بھی کہا کہ اس کے میزائل تجربات امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں  کے خلاف "جوابی اقدامات" ہیں۔

خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈپریس (اے پی) کے مطابق بدھ کو ہونے والا اجلاس مستقبل کے اقدامات کے متعلق کسی طریقہ کار پر اتفاق رائے کے بغیر ختم ہوگیا۔ حالانکہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے خبردار کیا گیا تھا کہ رواں برس شمالی کوریا کی جانب سے ریکارڈ تعداد میں میزائل تجربات سے نمٹنے پر عدم اتفاق سے سلامتی کونسل کی ناکامی اور شمالی کوریا کی حوصلہ افزائی ہوگی اور یہ اقوام متحدہ کے سب سے طاقتور ادارے کے اختیار کو کمزور کر رہی ہے۔

روس اور چین نے شمالی کوریا پر پابندی عائد کرنے کی امریکی کوشش ناکام بنا دی

شمالی کوریا نے ایک بار پھر بیلسٹک میزائلوں کے تجربات کیے

شمالی کوریا نے ایک اور بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا،عالمی تشویش میں اضافہ

اقوام متحدہ میں جاپان کے نائب نمائندے ہیروشی منامی نے کہا، "اس کونسل کو ٹھوس اقدام کرنا چاہئے اور ایسا فیصلہ کرنا چاہئے جو اس کی ساکھ کو بحال کرے، اس کونسل کو اس بات کا دھیان رکھنا چاہیے کہ یہ اس کا امتحان ہے اور اس کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔"

شمالی کوریا نے منگل کے روز جوہری صلاحیت کے حامل جس بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا وہ اب تک سب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کا تجربہ تھا۔ یہ جاپان کے اوپر سے گزرا اور امریکی بحرالکاہل کے علاقے گوام اور اس سے آگے تک جانے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ اس کی وجہ سے جاپانی حکومت کو اپنے شہریوں کے لیے حفاظتی انتباہ جاری کرنا اور ٹرینوں کو روکنا پڑا۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے رواں برس بیلسٹک میزائلوں کے غیر متوقع تجربات کیے گئے ہیں جن کی تعداد اب 40 سے زائد ہو چکی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ شمالی کوریا بھی ایٹمی دھماکے کی طرف بڑھ رہا ہے۔

شمالی کوریا کی جانب سے رواں برس بیلسٹک میزائلوں کے  تجربات کی تعداد اب 40 سے زائد ہو چکی ہے
شمالی کوریا کی جانب سے رواں برس بیلسٹک میزائلوں کے تجربات کی تعداد اب 40 سے زائد ہو چکی ہےتصویر: Kim Hong-Ji/REUTERS

میزائلوں کے مزید تجربات

سیول اور ٹوکیو کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے جمعرات کے روز دو مختصر دوری کے میزائل داغے۔

حکام کا کہنا ہے کہ جمعرات کی صبح شمالی کوریا نے صرف 22 منٹ کے وقفے سے اپنے مشرقی سمندر کی جانب دو بیلسٹک میزائل داغے۔

جاپان کے وزیر اعظم فومیو کیشیدا نے کہا کہ "اس حرکت کو قطعی برداشت نہیں کیا جائے گا۔"

بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان امریکہ اور اس کے اتحادیوں سے مراعات حاصل کرنے کی غرض سے ایک مکمل جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو امریکی سرزمین اور امریکی اتحادیوں کے علاقے کو خطرے میں ڈالنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔

اس دوران پیونگ یانگ نے امریکہ اور جنوبی کوریا کی جانب سے کی جانے والی مشترکہ فوجی مشقوں کی سخت نکتہ چینی کی۔

 شمالی کوریا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس طرح کے تجربات "جنوبی کوریا اور امریکہ کی مشترکہ مشقوں پر کوریائی پیپلز آرمی کے منصفانہ جوابی اقدامات تھے۔"

شمالی کوریا کے جوہری ہتھیار جنوبی کوریا کو ’ختم‘ کر سکتے ہیں

نیا میزائل امریکی علاقے گوام کو نشانہ بنا سکتا ہے، شمالی کوریا

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق شمالی کوریا نے کہا کہ "امریکی قیادت میں ان فوجی مشقوں سے جزیرہ نما کوریا میں فوجی تناؤ بڑھ رہا ہے۔"

امریکی وزارت خارجہ نے  شمالی کوریا کی جانب سے داغے جانے والے میزائلوں کو بین الاقوامی برادری کے لیے خطرہ قرار دیا
امریکی وزارت خارجہ نے شمالی کوریا کی جانب سے داغے جانے والے میزائلوں کو بین الاقوامی برادری کے لیے خطرہ قرار دیاتصویر: Ryoichiro Kida/AP/picture alliance

شمالی کوریا کو چین اور روس کا ساتھ

اقوام متحدہ میں روسی سفیر نے اس بات پر زوردیا کہ امریکی قیادت میں ہونے والی فوجی مشق "غیر ذمہ دارانہ" تھی اور اس کے ساتھ ساتھ ایشیا بحرالکاہل خطے میں شراکت داروں کے ساتھ بڑھتے ہوئے امریکی اتحاد کی وجہ سے شمالی کوریا نے یہ اقدام اٹھایا۔

اقوام متحدہ میں چین کے سفیر نے اس معاملے کو امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان تصادم کے طور پر پیش کیا اور واشنگٹن کی جانب سے مزید مصالحتی نقطہ نظر اپنانے پر زور دیا۔

دوسری طرف اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کا کہنا تھا،"ہم ایسے کسی بھی ملک کو برداشت نہیں کریں گے جو ہمارے دفاعی اقدامات کو مورد الزام ٹھہرائے۔ امریکہ اس کے ساتھ کھڑا نہیں ہوگا کیونکہ شمالی کوریا امریکہ یا اس کے اتحادیوں کو براہ راست دھمکاتا ہے۔"

امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ اس سے قبل "اس سال امریکی فوجی مشقوں یا کسی دوسرے واضح محرکات کے بغیر میزائل تجربات کیے گئے۔" اور سلامتی کونسل کے دو مستقل ارکان نے کم جونگ ان کو اس کا اہل بنایا ہے۔

دریں اثنا امریکی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے جمعرات کے روز شمالی کوریا کی جانب سے داغے جانے والے میزائلوں کو بین الاقوامی برادری کے لیے خطرہ قرار دیا تاہم کہا کہ واشنگٹن مذاکرات کے حوالے سے اپنے وعدے پر قائم ہے۔

 ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)