شمالی کوریا کا راکٹ ٹیسٹ: جاپان الرٹ، جنوبی کوریا کا انتباہ
3 فروری 2016شمالی کوریا نے اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کو مطلع کیا ہے کہ آٹھ فروری سے پچیس فروری کے درمیان زمین کے مشاہدے کے لیے ایک سیٹلائٹ روانہ کیا جائے گا۔ پیونگ یانگ حکومت نے سیٹلائٹ روانہ کرنے کی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا ہے۔ سیٹلائٹ روانہ کرنے کے حوالے سے کمیونسٹ ملک نے کہا ہے کہ ایک خود مختار ملک کے طور پر یہ اُس کا حق ہے کہ وہ اپنے خلائی پروگرام کو مزید ترقی دینے کے عمل جاری رکھے۔
دوسری جانب امریکا اور اُس کے اتحادیوں کا خیال ہے کہ راکٹ لانچ کرنا ایک بہانہ ہے، دراصل کمیونسٹ ملک اپنے میزائل کے تجربات جاری رکھنا چاہتا ہے۔
جاپان نے اپنی فوج کو چوکس کر دیا ہے اور ٹوکیو حکومت نے اپنی فوج سے کہا ہے کہ شمالی کوریا کا کوئی بھی راکٹ جاپانی فضا میں داخل ہوا تو اُسے مار گرایا جائے گا۔ جاپانی وزیر دفاع جنرل ناکاتانی نے آج بدھ کے روز ٹوکیو میں بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی افواج اپنے ملکی دفاع کو درپیش ہر چیلنج اور خطرے کا سامنا کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ جنرل ناکاتانی کے مطابق شمالی کوریائی اعلان کے تناظر میں انہوں نے دفاعی فوج کے ’ایجیس ڈیسٹرائر‘ اور ’پی اے سی تھری‘ یونٹوں کو الرٹ کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ کسی بھی بیلاسٹک میزائل کو فضا میں داخل ہوتے ہی مار گرایا جائے۔
جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کو متنبہ کیا ہے کہ وہ سیٹلائٹ یا میزائل کے ممکنہ تجربے کو فوری طور پر منسوخ کرے کیونکہ یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظور شدہ قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہو گی۔ شمالی کوریائی صدر کی رہائش گاہ بلُو ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا کہ نئے میزائل کا تجربہ ایک ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب سلامتی کونسل شمالی کوریا پر مزید پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہی ہے اور تجربہ حقیقت میں عالمی برادری کو کھلا چیلنج ہے۔
چینی وزارت خارجہ نے بھی شمالی کوریا کے اعلان پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں شمالی کوریا کو ضبط کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور محتاط انداز میں اپنے معاملات کو آگے بڑھائے تا کہ خطے میں پیدا کشیدگی میں مزید اضافہ نہ ہو۔
اسی دوران جاپانی وزیراعظم شینزو آبے نے کہا ہے کہ وہ امریکا کے قریبی رابطے میں ہیں اور اِس کا مطالبہ کرتے ہیں کہ شمالی کوریا کو مجوزہ میزائل تجربے سے روکا جائے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان جان کیربی کا کہنا ہے کوہ اب ضروری ہو گیا ہے کہ اقوام متحدہ شمالی کوریا کو ایک مضبوط اور توانا پیغام روانہ کرے۔