1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا نے سائبر حملوں سے دو ارب ڈالر بٹورے، اقوام متحدہ

6 اگست 2019

شمالی کوریا نے بین الاقوامی سطح پر مختلف بینکوں اور کرپٹو کرنسی کی تجارت کرنے والے اداروں پر بڑے سائبر حملے کر کے اپنے ہتھیاروں کے پروگرام کے لیے دو ارب ڈالر بٹورے۔ یہ بات اقوام متحدہ کی ایک نئی رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3NPK9
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Marchi

عالمی ادارے کی سلامتی کونسل کی ایک ایسی نئی رپورٹ کے مطابق، جو خبر رساں ادارے روئٹرز کے ایک نامہ نگار نے خود بھی پڑھی ہے، کمیونسٹ شمالی کوریا گزشتہ کافی عرصے سے اپنے ہتھیاروں کے پروگرام کے لیے مالی وسائل اپنے ہیکرز کی طرف سے بیرون ملک سائبر حملوں کے ذریعے حاصل کرتا آیا ہے۔

ان حملوں میں نہ صرف بڑے بڑے بینکوں کے آن لائن نظاموں کی ہیکنگ کی گئی بلکہ اس دوران بہت مہنگی کرپٹو کرنسی کی تجارت کرنے والے کاروباری اداروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ رپورٹ کے مطابق یہ حملے نہ صرف بہت ہی جدید اور 'اسٹیٹ آف دی آرٹ‘ انداز میں کیے گئے بلکہ ان کا بروقت پتہ چلانا اب تک اس لیے بھی بہت مشکل ہے کہ ایسی کارروائیاں اب اور بھی زیادہ منظم اور نپے تلے طریقے سے کی جانے لگی ہیں۔

یہ رپورٹ غیر جانبدار بین الاقوامی ماہرین کے ایک ایسے گروپ نے سلامتی کونسل کے لیے تیار کی ہے، جس میں یہ جائزہ لیا گیا ہے کہ پیونگ یانگ نے گزشتہ چھ ماہ کے دوران اقوام متحدہ کی طرف سے شمالی کوریا کے خلاف عائد کردہ بین الاقوامی پابندیوں کا کس حد تک احترام کیا۔ رپورٹ کے مطابق، ''شمالی کوریا کی طرف سے ایسے سائبر حملے مزید پھیلتے اور نفیس تر ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘

17 ممالک میں 35 حملے

ان ماہرین کے مطابق کمیونسٹ کوریا اب تک ایسے آن لائن حملوں سے  دو ارب امریکی ڈالر یا 1.7 ارب یورو سے زائد کے برابر مالی وسائل حاصل کر چکا ہے۔ ان ماہرین نے لکھا ہے کہ اس وقت کم از کم بھی 35 ایسے واقعات کی چھان بین جاری ہے، جن میں شمالی کوریا سے قربت رکھنے والے عناصر نے 17 مختلف ممالک میں بینکوں اور کرپٹو کرنسی کا کاروبار کرنے والے اداروں کو نشانہ بناتے ہوئے ان کے فنڈز چوری کیے۔

رپورٹ کے مطابق ان سائبر حملوں سے شمالی کوریا اپنے لیے ایسی آمدنی کے حصول کو یقینی بنا لیتا ہے، جن کے طریقہ کار کو سمجھنا اور جن کے شفاف ذرائع کا تعین کرنا بہت مشکل ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گہا ہے کہ پیونگ یانگ کو ہونے والی ایسی آمدنی پر اس کے روایتی بینکنگ نظام کے ذریعے نظر رکھنا بہت ہی مشکل ہے۔

جدید ہتھیاروں کے پروگرام کے لیے استعمال ہونے والی اربوں ڈالر کی اس آمدنی کے ذرائع اس لیے بھی بہت مشکوک ہیں کہ کمیونسٹ کوریا کو اس کے خلاف عائد پابندیوں اور اس کی طرف سے کوئلے، لوہے، سیسے، ٹیکسٹائل اور دیگر مصنوعات کی برآمد کی ممانعت کے باعث ایسی آمدنی ہو نہیں سکتی۔

'کسی غلط فہمی میں نہ رہیے‘

شمالی کوریا کی طرف سے کیے جانے والے سائبر حملوں کے بارے میں پیر پانچ اگست کو ایک اور رپورٹ بھی جاری کی گئی۔ یہ رپورٹ کمیونسٹ کوریا سے متعلق ایک ایسے تھنک ٹینک نے جاری کی، جو امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں قائم ہے۔

'38 نارتھ‘ نامی اس ادارے نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیونگ یانگ کی سائبر حملوں کی اہلیت کے بارے میں 'کسی کو بھی کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے‘۔

'38 نارتھ‘ کی اس رپورٹ کے مطابق پیونگ یانگ کی طرف سے کیے گئے ایسے حملوں کا پتہ چلانا بہت مشکل ہے۔ لیکن گزشتہ چند برسوں میں بین الاقوامی سطح پر ہیکنگ کے کئی ایسے واقعات دیکھنے میں آئے ہیں، جن کا شبہ شمالی کوریا سے تعلق رکھنے والے ہیکرز کے ایک 'لازارس‘ نامی گروپ پر کیا جاتا ہے۔

م م / ع ت /  روئٹرز

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں