1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’شمالی کوریا شام کو کیمیائی ہتھیار فراہم کر رہا ہے‘

28 فروری 2018

شام میں کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق تحقیق کرنے والے اقوام متحدہ کے ایک پینل کے ماہرین نے کہا ہے کہ شمالی کوریا صدر بشار الاسد کو کیمیائی ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔ خدشات ظاہر کیے گئے ہیں کہ ایسا کئی برسوں سے کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2tRy5
UNO verlängert Untersuchung zu Chemiewaffeneinsatz in Syrien
تصویر: Getty Images/N. Treblin

اقوام متحدہ کے ہتھیاروں سے متعلق ماہرین کے مطابق شمالی کوریا شام کو ایسے پرزے فراہم کر رہا ہے، جو کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہوتے ہیں۔ ان ماہرین کی ایک غیر شائع شدہ رپورٹ امریکی میڈیا نے جاری کی ہے۔ مشہور امریکی اخبار نیویارک ٹائمز اور نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ایسے ’کافی نئے ثبوت‘ موجود ہیں، جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ شمالی کوریا شام کو بیلیسٹک میزائلوں اور کیمائی ہتھیاروں کی تیاری میں مدد فراہم کر رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ایسا سن دو ہزار آٹھ سے کیا جا رہا ہے۔

باغیوں نے حلب میں کیمیائی ہتھیار استعمال کیے، روس

رپورٹ میں یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ شمالی کوریا کے میزائل ماہرین شام آئے تھے اور وہ شام کی اہم اسلحہ ساز تنصیبات میں کام کرتے ہوئے بھی دیکھے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق ایسا کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شمالی کوریا کو اپنے میزائل پروگرام کے لیے نقد پیسوں کی ضرورت تھی اور شام اپنی تکنیکی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا چاہتا تھا۔

شام میں کمیائی ہتھیاروں کی تیاری، جرمن کمپنیوں نے مدد فراہم کی، رپورٹ

اس تحقیقی رپورٹ میں شام حکومت کی طرف سے پینل کے ماہرین کو دیا جانے والا جواب بھی شامل ہے، جس میں اسد حکومت کہتی ہے، ’’شمالی کوریا کی کوئی بھی تکنیکی کمپنی ملک میں موجود نہیں ہے۔ کھیلوں کے شعبے میں محدود تعداد میں شمالی کوریا کے کچھ شہری موجود ہیں،  جو انفرادی معاہدوں کے ذریعے ایتھلیٹکس اور جمناسٹکس کی تربیت فراہم کرتے ہیں۔‘‘

روس شام میں ’غیر تعمیری‘ کردار ادا کر رہا ہے، امریکا

دوسری جانب امریکی جنرل جوزف ووٹل نے منگل کے روز کہا ہے کہ روس شام میں ناقابل یقین حد تک ’غیرتعمیری‘ کردار ادا کر رہا ہے۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب شامی شہر غوطہ میں ماسکو کا حمایت یافتہ جنگ بندی کا معاہدہ چند گھنٹوں بعد ہی ناکام ہو گیا ہے۔ مشرقی غوطہ میں ایک مرتبہ پھر بمباری کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ امدادی تنظیموں کے مطابق وہ بھی غوطہ سے زخمیوں اور بیماروں کو نکالنے میں ناکام رہی ہیں۔ قبل ازیں روس نے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر مشرقی غوطہ میں روزانہ پانچ گھنٹے فائربندی کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

دریں اثناء روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے الزام لگایا ہے کہ مشرقی غوطہ کے باغی امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ ہیں۔ جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شامی باغی زخمیوں اور عام شہریوں کو بھی علاقے سے نکلنے کی اجازت نہیں دے رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے اسد حکومت کی حمایت جاری رکھے گا۔