شمالی کوریا جوہری پروگرام بند کر دےِ: امریکی وزیر خارجہ
22 جولائی 2009امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے چین، روس، اور تھائی لینڈ کے وزرائے خارجہ سے آسیان کانفرنس میں ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا کے متنازعہ ایٹمی پروگرام سے متعلق اہم ممالک کی مشترکہ حکمت عملی موجود ہے۔ کلنٹن نے کہا کہ مذاکرات کی شروعات کے لئے شمالی کوریا کو چند اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا: ’’شمالی کوریا کو دوسرا راستہ اپنانا ہوگا۔ اس کے پاس یہ موقع موجود ہے، بشرطیکہ وہ اس سے فائدہ اٹھانا چاہے، مگر اس کے لئے اسے اپنا رویہ بدلنا ہوگا اور جوہری پروگرام کو جزیرہ نما کوریا سے ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کی یقین دہانی کرنا ہوگی۔‘‘
کلنٹن کا کہنا تھا کہ اگر پیانگیانگ حکومت اپنے جوہری ہتھیاروں کو ختم کرنے کا یقین دلائے تو اسے مراعات دی جاسکتی ہیں۔ اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس بات سے ان کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ شمالی کوریا کومذاکرات شروع کرنے کے بدلے انعام سے نوازا جائے گا ۔ توقع کی جارہی ہےکہ آسیان کانفرنس کے بعد امریکی وزیر خارجہ شمالی کوریا پر پابندیوں کے حوالے سے اس خطے کے ممالک کے ساتھ مذاکرات کریں گی۔
کلنٹن نے اس کانفرنس سے قبل میانمار کے بارے میں بھی بات چیت کی۔ انہوں نے اس دوران شمالی کوریا اور میانمار کے درمیان فوجی سطح کے روابط پر تشویش ظاہر کی اور اس کے علاوہ میانمار میں جمہوریت کی علامت سمجھی جانے والی خاتون سیاستدان آنگ سانگ سوچی کی رہائی کے بارے میں بھی بات کی ۔ کلنٹن نے کہا: ’’ہم نے براہ راست اور اشتراکی ممالک کے ذریعے کوشش کی ہے کہ برما پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ اقوام متحدہ کی قرارداد 1874 پر عمل درآمد کرے جس کا تعلق شمالی کوریا سے ہے۔ اور ہم نے یہ واضح کردیا ہے کہ ہم آنگ سانگ سو چی کے سلسلے میں حکومت کے منصفانہ رویے کی توقع کرتے ہیں۔‘‘
ہلیری کلنٹن نے دورہ تھائی لینڈ میں ایران کی صورتحال پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے جاری رہنے کی صورت میں امریکہ خلیجی ریاستوں کی حفاظت میں مدد کرے گا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر باراک اوباما ایران پر مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کرنا چاہتے۔
میرا جمال
ادارت: کشور مصطفٰی