شمالی وزیرستان میں آپریشن کا فیصلہ ہو گیا، رپورٹ
30 مئی 2011خبر رساں ادارے روئٹرز نے شمالی وزیرستان میں باقاعدہ فوجی آپریشن سے متعلق اسلام آباد حکومت کے فیصلے کی خبر پاکستان کے انگریزی روزنامہ ’دی نیوز‘ کی رپورٹ کے حوالے سے دی ہے۔
اس رپورٹ میں نامعلوم، تاہم اعلیٰ ذرائع کا حوالہ دیا گیا ہے، جن کا کہنا ہے کہ زمینی کارروائی سے پہلے پاکستانی فضائیہ کے طیارے شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنائیں گے۔
اس اخبار کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان اس آپریشن کے لیے اتفاق امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے حالیہ دورہ پاکستان کے موقع پر ہوا ہے۔
روئٹرز کے مطابق اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ وہ اس رپورٹ کی تصدیق کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام اس رپورٹ پر ردِ عمل کے لیے فوری طور پر دستیاب نہیں ہو سکے۔
امریکہ ایک طویل عرصے سے شمالی وزیرستان میں حقانی نیٹ ورک کے خلاف آپریشن کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈال رہا ہے۔ اس نیٹ ورک کو افغانستان میں نیٹو افواج پر حملے کرنے والے شدت پسندوں کا معاون قرار دیا جاتا ہے۔
پاکستان اس علاقے میں آپریشن کرنے سے گریز کرتا رہا ہے۔ پاکستان کا مؤقف رہا ہے کہ اس کی فوج پہلے ہی شمال مغربی علاقے میں کئی محاذوں پر طالبان سے لڑ رہی ہے۔
تاہم رواں ماہ کے آغاز پر ایبٹ آباد میں امریکی فورسز کی خفیہ کارروائی میں دہشت گرد گروہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد اسلام آباد حکومت پر دباؤ میں اضافہ ہوا ہے کہ وہ شدت پسندی کے خلاف کارروائیاں کرے۔
روئٹرز نے تجزیہ کاروں کے حوالے سے یہ بھی کہا ہے کہ دراصل پاکستان حقانی نیٹ ورک کو افغانستان میں بھارت کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے اہم ہتھیار خیال کرتا ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ پاکستان کے قبائلی علاقے کو دُنیا کا خطرناک ترین خطہ قرار دیتا ہے۔ واشنگٹن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں تعینات نیٹو افواج پر حملوں اور دہشت گردی کی دیگر کارروائیوں کے منصوبے اسی علاقے میں بنتے ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل/ خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی