1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی مقدونیہ میں 53 پناہ گزین پکڑے گئے

13 فروری 2020

شمالی مقدونیہ میں حکام نے یونان سے غیر قانونی آنے والے ترپن پناہ گزینوں کو پکڑ لیا ہے۔ یہ افراد ایک منی وین میں چھپ کر جرمنی اور دیگر شمالی یورپی ممالک کی جانب روانہ تھے۔

https://p.dw.com/p/3Xjqj
Polizei in Nord-Mazedonien
تصویر: DW/Petr Stojanovski

یہ واقعہ بدھ بارہ فروری کی شام یونان کی سرحد کے قریب پیش آیا۔ مقامی پولیس کے مطابق شمالی مقدونیہ کے شہر سترومیتسا کے قریب ایک شاہراہ پر ایک منی وین کو پولیس نے روک کر تلاشی لی تو اس چھوٹی سی وین میں 53 غیر ملکی چھپے ہوئے ملے۔

شمالی مقدونیہ کی نیوز ایجنسی ماکفاکس نے ملکی وزارت داخلہ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یونان سے غیر قانونی طور پر شمالی مقدونیہ کی حدود میں آنے والے ان غیر ملکیوں میں سے 37 افغان، 12 پاکستانی، دو بھارتی اور ایک مصری شہری تھا۔

نیا جرمن امیگریشن ایکٹ، ہنرمند افراد کے لیے مارچ سے جرمنی میں روزگار آسان

پولیس کے مطابق منی وین کا ڈرائیور ملکی دارالحکومت سکوپیئے سے تعلق رکھنے والا ایک 43 سالہ شہری تھا۔ اس شخص کو حراست میں لے لیا گیا اور اس کے خلاف انسانوں کی اسمگلنگ کرنے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق پکڑے گئے تمام غیر ملکیوں کو ابتدائی طور پر حراست میں لیے جانے کے بعد مہاجرین کے لیے مخصوص ایک کیمپ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

یورپی ملک یونان میں ہزاروں پناہ گزین موجود ہیں۔ یونانی کیمپوں کی ابتر صورت حال کے باعث یونان میں موجود مہاجرین اور پناہ کے متلاشی افراد کی اکثریت شمالی یورپی ممالک پہنچنے کے لیے کوشش کرتی ہے۔

جرمنی: سیاسی پناہ کے خواہش مند افراد کی تعداد میں کمی

شمالی مقدونیہ یونان کا پڑوسی ملک ہے اور بدنام زمانہ 'بلقان روٹ‘ پر سفر کرنے والے تارکین وطن اکثر غیر قانونی طور پر اس ملک کی حدود میں داخل ہو جاتے ہیں۔ تاہم بلقان کی ریاستوں کے زیادہ تر ممالک پناہ گزینوں کے حوالے سے انتہائی سخت موقف رکھتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق ادارے کے مطابق شمالی مقدونیہ اور بلقان کی ریاستوں کے دیگر ممالک پناہ کے متلاشی افراد کو روکنے کے لیے جسمانی اور ذہنی تشدد کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔

ش ح / ا ا (ڈی پی اے)