1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی شام کے کردوں کو ترکی کے فضائی حملوں کا سامنا

عابد حسین
20 اکتوبر 2016

ترک ایئر فورس کے جنگی طیاروں نے شمالی شامی علاقے میں قائم کرد ٹھکانوں پر شدید حملے کیے ہیں۔ ان حملوں میں ایک درجن کے قریب کرد جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2RTFZ
Türkei Luftwaffe Kampfflugzeug F-16
ترکی کا ایک جنگی طیارہتصویر: Getty Images/AFP/J. Guerrero

شام کے حالات و واقعات پر نگاہ رکھنی والی بین الاقوامی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے مقامی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ شمالی شام کے کرد فائٹرز کو بدھ 19 اکتوبر کو غروبِ آفتاب سے ترک فضائی حملوں کا سامنا رہا۔ آبزرویٹری کے مطابق ترک جنگی طیاروں نے شامی کردوں کو کم از کم بیس مرتبہ نشانہ بنایا۔ کردش حکام کے مطابق ان حملوں میں درجنوں عام شہری ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

 دوسری جانب ترک نیوز ایجنسی انادولو کے مطابق حملوں کی تعداد اٹھارہ ہے۔ اسی خبررساں ایجنسی کے مطابق ان حملوں میں ڈیڑھ سو سے دو سو کے درمیان کرد فائٹرز کو ہلاک کیا گیا۔ ترکی کے فضائی حملے بدھ کی شام میں شروع ہو کر رات گئے تک جاری رہےتھے۔ ترک اہلکاروں نے ان حملوں کے حوالے سے کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔

سیریئن آبزرویٹری کے مطابق ترک جنگی طیاروں کے ڈیڑھ درجن سے زائد حملوں میں گیارہ کرد فائٹرز ہلاک ہوئے ہیں جب کو چوبیس عام شہریوں کو زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا ہے۔ کرد نواز نیوز ایجنسی فرات کے مطابق ترکی کے لڑاکا جہازوں نے اُم الحوش نامی گاؤں کو زیادہ تر نشانہ بنایا۔ اس قصبے کو کرد فائٹرز نے اپنے عرب جنگجووں کی مدد سے حال ہی میں جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے قبضے سے بازیاب کرایا تھا۔

Syrien YPG Kämpfer bei Kobane
شمالی شام کی کرد عسکری تنظیم کے فائٹرز اپنے جھنڈے کے ساتھتصویر: picture-alliance/dpa

فضائی حملوں کے علاوہ ترک سرحد کے قریب شامی علاقے میں واقع قصبے اُم الحوش پر ترک ٹینکوں سے بھی شیلنگ کا سلسلہ جاری رکھا گیا۔ ان حملوں کی بنیاد گزشتہ روز انقرہ حکومت کا وہ الزام ہے کہ کرد فائٹرز نے ترک نواز شامی باغیوں پر حملے کیے تھے۔ کرد فائٹرز کی تنظیم  YPG کے حملوں کے حوالے سے سیریئن آبزرویٹری نے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔

شمالی شام کے YPG  کرد فائٹرز امریکا کے اہم حلیف خیال کیے جاتے ہیں۔  دوسری جانب ترکی اِس کرد عسکری تنظیم YPG  کو اپنے ملک کی کالعدم کردستان ورکرز پارٹی کا قریبی اتحادی قرار دیتے ہوئے انہیں بھی دہشت گردوں کے زمرے میں شمار کرتا ہے۔ کرد فائٹرز کی منظم عسکری سرگرمیوں پر انقرہ حکومت کو گہری تشویش لاحق ہے۔ ترک حکومت کا خیال ہے کہ شمالی شام میں کرد جنگجوؤں کی سرگرمیوں سے اُس کے ملک کے جنوب مشرقی علاقے کے کرد بھی ہمت پکڑتے ہوئے مزید پرتشدد کارروائیوں کا حصہ بن سکتے ہیں۔