1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
فطرت اور ماحولشمالی امریکہ

شمالی امریکا جنگلات کی آگ اور گرمی کی شدید لہر سے دو چار

12 جولائی 2021

شمالی امریکا کے خطوں میں حکام نے ایک بار پھر سے سخت گرمی کی لہر کے تئیں خبردار کیا ہے۔ شدید درجہ حرارت کے سبب متعدد شہروں میں انخلا، راستوں کی بندش اور ریل کی آمد و رفت کو محدود کرنے کے احکامات دینے پڑے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3wLgN
USA HItzewelle in Kalifornien | Thermal, highway mirage
تصویر: Mario Tama/Getty Images

امریکا اور کینیڈا جیسے ممالک میں گیارہ جولائی اتوار کے روز عوام کو بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ گرمی کی شدید لہر کے سبب حکام کو بعض علاقوں سے انخلا کروانا پڑا جبکہ کچھ علاقوں میں سڑکوں کی بندش اور ٹرین سروسز کو بھی محدود کرنا پڑا۔

امریکی محکمہ موسمیات نے اپنی ویب سائٹ پر اعلان کیا ہے کہ گرمی کی، ''ایک خطرناک لہر مغربی امریکا کے بیشتر علاقوں کو متاثر کر سکتی ہے اور اس کی وجہ سے ریکارڈ توڑ درجہ حرارت کا امکان ہے۔'' اس میں فینکس اور سان جوز جیسے شہروں میں بھی شدید گرمی کے لیے متنبہ کیا گیا ہے۔

جون کے بعد گرمی کی دوسری لہر

امریکا اور کینیڈا کے بعض علاقوں میں چند ہفتے قبل بھی شدید گرمی پڑی تھی جس میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ماحولیات پر نظر رکھنے والے یورپی یونین کے ایک ادارے کے مطابق شمالی امریکا میں گزشتہ جون اب تک کا سب سے گرم مہینہ تھا۔

شدید گرمی کی وجہ سے جنگلوں میں آگ بھی لگ گئی تھی جس کی وجہ سے جنگل کے کافی بڑے علاقے تباہ ہو گئے۔ جنگلوں میں آگ کی وجہ سے مختلف علاقوں کے لوگوں کو مجبوراً اپنی رہائش گاہوں سے انخلا کرنا پڑا۔ امریکی ریاست کیلیفورنیا کے ڈیتھ ویلی علاقے میں سب سے زیادہ درجہ حرارت درج کیا جاتا ہے۔

 

اتوار کے روز اسی علاقے میں 'فورانسک گریک' کے پاس نصب ایک بڑے ڈیجیٹل تھرما میٹر کے پاس بڑی تعداد میں لوگ درجہ حرارت دیکھنے کے لیے جمع ہوئے۔ لوگوں نے تھرما میٹر پر دیکھا کہ درجہ حرارت 135 ڈگری فارن ہائٹ یعنی 57 ڈگری سیلسیئس تھا۔ اس علاقے میں اس سے قبل اتنا درجہ حرارت کبھی بھی ریکارڈ نہیں کیا گیا تھا۔

کینیڈا میں بھی حکام نے شدید گرمی کی وجہ سے باہر نکلنے والوں کے لیے تحفظ سے متعلق ہدایات جاری کی ہیں۔ اس شدید درجہ حرارت کے دوران ریل چلنے سے چنگاریاں بھڑک اٹھنے کا خطرہ رہتا ہے جس سے جنگلات میں آگ لگ سکتی ہے۔

USA HItzewelle in Kalifornien | Doyle, Beckwourth Complex Fire
تصویر: Noah Berger/AP Photo/picture alliance

حال ہی میں کینیڈا میں لیوٹن شہر کے آس پاس کے بڑے رقبے کے جنگلات جل کر خاک ہو گئے تھے اور حکام اب اس بات کی تفتیش میں لگے ہیں کہ کہیں یہ آگ ریل کی وجہ سے تو نہیں لگی تھی۔ کیلیفورنیا اور برٹش کولمبیا کے علاقوں میں بھی آگ لگنے سے بڑی تعداد میں جنگلات تباہ ہو گئے ہیں۔

گزشتہ چھ برسوں سے مسلسل درجہ حرارت میں اضافہ درج کیا جاتا رہا ہے۔ موسمیات سے متعلق عالمی ادارے 'ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن'  کے مطابق اگلے پانچ سالوں کے اندر اوسطاً عالمی درجہ حرارت میں سالانہ 1.5 ڈگری سے تجاوز کرنے کا 40 فیصد امکان موجود ہے۔ 

ادھرشمالی بھارت کے بھی کئی علاقوں میں گرمی کی شدید لہر جاری ہے۔ یہ ساون کا مہینہ ہے جو دہلی اور لکھنو جیسے شہروں میں بارش اور خوشگوار موسم کے لیے معروف ہے۔ تاہم ان علاقوں میں گزشتہ تقریباً تین ہفتوں سے گرمی کی شدید لہر چل رہی ہے۔

دہلی میں محکمہ موسمیات کے مطابق تقریباً پندرہ برسوں کے بعد مانسون کی آمد میں اتنی تاخیر ہوئی ہے۔ اس خطے میں عام طور پر جون کے اواخر یا پھر جولائی کے پہلے ہفتے میں مانسون آتا ہے تاہم اس بار ابھی تک اس کو کوئی پتہ نہیں ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)     

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں