شریف برادران کی نااہلی کا فیصلہ اور پنجاب میں گورنر راج
25 فروری 2009دریں اثناء نوازشریف نے شہباز شریف اور پارٹی کے دیگررہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں الزام عائد کیا کہ ان کی نا اہلی کا فیصلہ عدالتی نہیں بلکہ صدارتی ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران نوازشریف کا دھواں دھار لہجہ اس بات کی عکاسی کر رہا تھا کہ وہ نہ صرف اس فیصلے سے ناخوش ہیں بلکہ ان کے اورصدرزرداری کے درمیان اختلافات کی خلیج اب کافی وسیع ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ پیپلز پارٹی کا نہیں بلکہ صرف ایک فرد واحد کی خواہش کا عکاس ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس فیصلے کے بعد وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے انہیں فون کیا اوراس فیصلے کوغلط قراردیا۔
اس سے قبل گزشتہ جمعرات کوگورنر سلمان تاثیر نے پنجاب میں جلد ہی پیپلز پارٹی کی حکومت قائم کرنے کا واضح اعلان کیا اور اس کے دو روز بعد ہی ہفتے کو میاں نواز شریف نے صدر زرداری پر انہیں نا اہل قرار دلوانے کی سازش کا الزام لگایا۔
اس طرح دونوں بڑی جماعتوں کے درمیان کشیدگی ایک نیا اور حتمی رخ اختیار کر گئی اور ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں اس محاذ آرائی کا ڈراپ سین شریف برادران کی نااہلی کی صورت میں بدھ کے روز سامنے آیا۔ حالانکہ 23 فروری کو ہی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے شہباز شریف کو ایک خصوصی دعوت پر اسلام آباد بلا کر پنجاب حکومت نہ گرانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ اس یقین دہانی کے بعد پنجاب حکومت کے مسئلے پر پیپلز پارٹی حکومت کے اندرونی اختلافات بھی کسی حد تک سامنے آئے تھے۔ شریف برادران کی نا اہلی کے حوالے سے فی الحال وزیراعظم ہائوس یا صدر کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا البتہ سیاسی پنڈت اسے’’ دال میں کچھ کالا ہونے ‘‘سے تعبیر کر رہے ہیں۔
بدھ کے روز سپریم کورٹ کی طرف سے شریف برادران کو نا اہل قرار دیئے جانے کے بعد ان کے وکیل اکرم شیخ نے عدالتی فیصلے کو صدر آصف زرداری کی منشاء کے مطابق قرار دیا۔’’نواز شریف کی نا اہلی صدر پاکستان آصف علی زرداری صاحب کے حکم پر ہوئی فیڈریشن نے اس میں آستین کے سانپ کا کردار ادا کیا ہے جس نے اپیل بھی فائل کی اور جس طریقے سے اس کی دھجیاں اڑائی ہیں وہ آپ لوگوں کے سامنے ہیں۔ انہوں نے اپیل فائل کی اور اب خود اپنی اپیل کی مخالفت کی۔‘‘
معروف وکیل رہنما اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ نواز شریف اپنے عدلیہ بحالی کے اصولی موقف کے سبب مقدمے کی پیروی کے لئے عدالت میں پیش نہیں ہو رہے تھے اور اسی سبب پی سی او ججوں نے انہیں انتقام کا نشانہ بنایا۔’’ میاں نواز شریف صاحب سے پی سی او ججز نے انتقام لیا ہے ۔ یہ انتقامی کارروائی لگتی ہے لیکن کوئی جج کبھی انتقام نہیں لے سکتا ،جج صرف اور صرف انصاف کر سکتا ہے اور اگر اس کے ہاتھ میں لغزش آ جائے تو اس کو اس بینچ پر بیٹھنا نہیں چاہیے۔‘‘
سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق شریف برادران کی نا اہلی کا فیصلہ ملک کے سیاسی منظر نامے پر دور رس اثرات کا حامل ہو سکتا ہے اور اب دیکھنا یہ ہے کہ نئی محاذ آرائی پہلے ہی سے سیاسی اور اقتصادی عدم استحکام اور سلامتی کے بحران سے دوچار ملک کو کس طرف لے جاتی ہے۔